دنیا بھر میں ٹونا کی کل 15 اقسام پائی جاتی ہیں، جب کہ پاکستان کے پانیوں میں اس کی عام طور سے اور زیادہ دیکھی جانی والی 4 اقسام موجود ہیں۔
1… یلو فِن ٹونا (Yellowfin Tuna)
2… بلو فِن ٹونا (Bluefinfin Tuna)
3… بونیٹو (Bonito)
4… بِگ آئی ٹونا (bigeye Tuna)
مندرجہ بالا چار اقسام میں بلو فِن ٹونا بہت کم نظر آتی ہے، جب کہ باقی 3 اقسام عام ہیں۔
یہ تو آپ نے پڑھا ہوگا کہ مچھلی قدرت کی جانب سے طاقت کا ایک خزانہ ہے، ماہرین غذائیات کہتے ہیں کہ ایک صحت مند جسم کی تشکیل لیے مچھلی کا باقاعدہ استعمال نہایت ضروری ہے، لیکن جیسا کہ پھول کے ساتھ کانٹے بھی ہوتے ہیں، ویسا ہی مچھلی کے بیش بہا فائدوں کے ساتھ اس کا ایک نقصان بھی ہے۔
یہ نقصان مرکری (پارہ) کی صورت میں ہے، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے، مچھلی کی ہر جاتی کا الگ الگ مرکری لیول ہوتا ہے، تو آئیں، ٹونا کے مرکری لیول کو سمجھتے ہیں۔
ٹونا میں کتنا مرکری ہے؟
ٹونا کی اقسام میں سب سے زیادہ مرکری بلو فِن ٹونا میں پایا جاتا ہے، جو کہ 1.0 پی پی ایم ہے، جو کہ ایک مہلک سطح ہے۔ اس کے بعد بگ آئی ٹونا ہے جس میں 0.689 پی پی ایم مرکری پایا جاتا ہے، جو کہ پارے کی ہائی لیول سمجھی جاتی ہے۔ تیسرے نمبر پر یلو فِن ٹونا ہے جس کا مرکری لیول 0.354 ہے، جو کہ ایک قابل قبول اور میڈیم رینج ہے، جب کہ آخر میں بونیٹو ہے۔ اگر چہ بونیٹو میں باقی ٹونا کی نسبت کم پارہ پایا جاتا ہے لیکن اس کا گوشت ڈارک، ٹوٹنے پھوٹنے، اور ذائقہ دار نہ ہونے کی وجہ سے ناپسندیدہ سمجھا جاتا ہے۔
پہچان
اگرچہ تصاویر ساتھ دی گئی ہیں لیکن پھر بھی آسانی کے لیے بتاتے چلیں کہ بلو فِن پر نیلے رنگ کی پٹی ہوتی ہے، جو اوپر کی سمت آنکھوں کے پیچھے سے شروع ہو کر دم تک جاتی ہے، بونیٹو پر اوپر کی سمت دھاریاں اور ڈاٹ ہوتے ہیں۔ بگ آئی کے پر کالے اور جسم سلور اور کالے رنگ کی ہوتی ہے، جب کہ یلو فِن کے پر پیلے اور آنکھوں کے پیچھے سے ایک پیلا شیڈ دم تک جاتا ہے۔
ٹونا اور سرمائی میں مچھلی فروشوں کا فراڈ
مچھلی سے عوام کی عدم دل چسپی کے باعث مچھلی فروش اس کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں اور سستی مچھلیاں مہنگی مچھلیوں والے نام بتا کر لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں۔ اگر ہم صرف ٹونا کی بات کریں تو مشہور مچھلی کنگ میکرل یعنی کہ سرمائی کے نام پر ٹونا بیچی جاتی ہے۔
دونوں کی قیمت میں ڈبل سے بھی زیادہ فرق ہوتا ہے، سرمائی کی A گریڈ کی قیمت آج کل 1600 روپے ہے، جب کہ ٹونا کی 500 روپے۔ تصاویر میں آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ دونوں کی جسمانی ساخت اور رنگ میں بھی زمین آسمان کا فرق ہے، لیکن مچھلیوں سے لوگوں کی لاعلمی انھیں اپنے ہی ہاتھوں لٹوا دیتی ہے۔
اسی طرح بونیٹو یعنی کہ چکی فش کو اصلی ٹونا کے نام پر بیچا جاتا ہے، بونیٹو کی قیمت 200 روپے تک ہوتی ہے جب کہ ٹونا کی 500 کے آس پاس ہوتی ہے۔
کون سی ٹونا صحت کے لیے بہتر اور ذائقے دار ہے؟
جیسا کہ بتایا جا چکا ہے کہ بلو فِن اور بگ آئی ٹونا کا مرکری لیول بہت زیادہ ہوتا ہے، اور بونیٹو بے کار ہے، اس لیے ان تینوں کو نظر انداز کرنا ہی بہتر ہے، بالخصوص بلو فن ٹونا کو۔
یلو فِن کا مرکری لیول میڈیم رینج کا ہے، گوشت بھی زیادہ سیاہ نہیں ہے، فوائد بھی بہت ہیں اور ذائقہ بھی اچھا ہے، اس لیے ہمیشہ یلو فِن ٹونا ہی خریدیں۔ چوں کہ یلو فن کی تعداد کم ہے اس لیے یہ آپ کو مارکیٹ سے کم ہی دستیاب ہوگی، اور آپ کو بگ آئی ہر طرف ملے گی، لیکن اگر آپ کو یلو فِن نہیں ملتی تو آپ بہ حالت مجبوری بگ آئی ٹونا بھی لے سکتے ہیں۔ لیکن پھر آپ کو خوراک میں رد و بدل کرنی پڑے گی۔
یلو فِن آپ مہینے میں 4 مرتبہ کھا سکتے ہیں لیکن بگ آئی ٹونا صرف 2 مرتبہ کھانا بہتر ہے۔ ایف ڈی اے کی تجویز کردہ خوراک کے مطابق آپ بگ آئی ٹونا 5 اونس یعنی 140 گرام ہفتے میں 3 مرتبہ کھا سکتے ہیں۔
یلو فِن ٹونا کے فوائد
یلو فِن ٹونا میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں، جو دل کی صحت کو بہتر بنانے اور کولیسٹرول کو کم کرنے، دماغی افعال کو بڑھانے اور آنکھوں کی صحت کو بہتر کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اومیگا 3 ہڈیوں اور جوڑوں کی بیماری دور کرنے اور کینسر کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے، اس میں اومیگا 3 کا لیول 0.4 گرام پر 6 اونس ہے۔
یلو فِن ٹونا پروٹین میں زیادہ اور کیلوریز میں کم ہوتی ہے، اس لیے یہ جسم کو طاقت دینے کے ساتھ ساتھ وزن بھی بڑھنے نہیں دیتی، یہ پوٹاشیم کا بھی بھرپور ذریعہ ہے۔ ایک 3 اونس یلو فِن ٹونا کی سروِنگ میں 93 کیلوریز ہوتی ہیں، اور یہ 21 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے۔ اس میں موجود پوٹاشیم بلڈ پریشر کی سطح کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یلو فِن کے 100 گرام میں 527 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے۔
یلو فن ٹونا میں زنک، مینگنیز اور وٹامن سی جیسے غذائی اجزا ہوتے ہیں جو قوت مدافعت کو بڑھانے اور بیماریوں کا مقابلہ کرنے میں مدد دیتے ہیں، 100 ملی گرام میں 42 ملی گرام میگنیشیم اور 64 ملی گرام زنک ہوتا ہے۔ زنک ایک اہم معدنیات ہے جو جسم کے بہت سے معمول کے افعال اور نظاموں کے لیے ضروری ہے، بشمول مدافعتی نظام، زخم بھرنے، خون کا جمنا، تھائرائیڈ گلینڈ کی حفاظت کرنا، ذائقہ اور سونگھنے کی حس کو معمول میں رکھنا۔ زنک حمل، بچپن اور جوانی کے دوران معمول کی نشوونما میں بھی مدد کرتا ہے۔
میگنیشیم جسم میں بہت سے افعال کے لیے اہم ہے، یہ عضلات اور اعصاب کو صحیح طریقے سے کام کرنے، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو صحیح سطح پر رکھنے اور پروٹین، ہڈی اور ڈی این اے بنانے کے لیے ضروری ہے، وقت کے ساتھ میگنیشیم کی کم سطح کیلشیم اور پوٹاشیم کی سطح کو کم کر سکتی ہے۔
سیلینئیم
سب سے اہم بات یہ کہ یلو فِن ٹونا میں سب سے زیادہ سیلینیم ہوتا ہے جو کہ 92 مائکرو گرام فی 3 اونس ہے، اس کے بعد جھینگے، کیکڑے، سیپیاں، لور یا سارڈین اور حجام ہیں جن میں 60 مائکروگرام تک سیلینیم ہوتا ہے۔ باقی سمندری غذاؤں میں یلو فِن سے تقریباً آدھا سیلینیم ہوتا ہے۔
سیلینیم مختلف انزائمز اور پروٹینز کا ایک لازمی جزو ہے، جسے سیلینو پروٹین کہتے ہیں، جو ڈی این اے بنانے اور سیل کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔ سیلینیم مدافعتی نظام کے افعال اور تولیدی عمل کو بہتر بنانے میں مدد کر تا ہے۔ اس لیے بانجھ پن کی ادویات میں سیلینیم شامل کیا جاتا ہے تا کہ تولیدی عمل کو بڑھایا جا سکے۔
یہ تھائرائیڈ ہارمون، میٹابولزم اور ڈی این اے کی ترتیب کو برقرار رکھنے اور جسم کو آکسیڈیٹیو نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے، اور امیون سسٹم کو طاقت دے کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتا ہے۔
ان نتائج سے معلوم ہوا کہ مچھلی قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے، مچھلی باقاعدگی سے ہر کوئی نہیں کھاتا، سب فاسٹ فوڈز، کڑاھیاں، بریانیاں اور پلیٹرز کی طرف جاتے ہیں، اور بیماریاں پیسوں سے خرید کر خوشی خوشی نوش کرتے جاتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ شوگر، بلڈ پریشر، ہڈیوں اور دل کی بیماریاں عام ہوتی جا رہی ہیں۔
مچھلی کے باقاعدہ استعمال سے ان بیماریوں سے بچاؤ بالکل ممکن ہے، ماہرین غذائیات کے مطابق جو لوگ باقاعدگی سے مچھلی کھاتے ہیں، ان میں شوگر اور بلڈ پریشر کی سطح نارمل ہوتی ہے، ہڈیاں مضبوط اور صحت مند اور دل بالکل نارمل کام کر رہا ہوتا ہے۔ اس لیے مچھلی سارا سال باقاعدگی سے کھانی چاہیے۔
A گریڈ خریدیں اور فرائی نہ کریں
لیکن خیال رہے کہ ہمیشہ تازی یعنی A گریڈ اور 5 کلو سے نیچے کا پیس لیا کریں، اور ٹونا کو اپنی خوراک کا لازمی حصہ بنائیں، بدقسمتی سے ٹونا کو اس کے لال گوشت کی وجہ سے پاکستان میں پسند نہیں کیا جاتا، جب کہ امریکا، یورپ، چین اور جاپان میں اس کے فوائد کی وجہ سے یہ بہت مقبول اور مہنگی مچھلی ہے۔
یاد رکھیں کہ ٹونا مچھلی فرائی کرنے کے لیے نہیں ہے، اس کو ہمیشہ بریانی اور سالن یا قورمے کے لیے استعمال کریں۔