The news is by your side.

اصلی سرمائی مچھلی کی پہچان اور مکمل معلومات

ہمارے ہاں مچھلیوں میں سب سے زیادہ مقبولیت اور شہرت سرمائی کو حاصل ہے، حالاں کہ بہت کم لوگ اصلی سرمائی کی شناخت کر پاتے ہیں۔ مچھلی فروش لوگوں کی اس لاعلمی کا پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے سستی اور بے ذائقہ مچھلیاں سرمائی کے نام پر فروخت کرتے ہیں، لوگ صرف نام سن کر یہ مچھلیاں مہنگے داموں خرید لیتے ہیں۔

سرمائی کا شمار سب سے زیادہ غذائیت بخش اور ذائقے دار مچھلیوں میں کیا جاتا ہے۔ یہ پروٹین اور وٹامن ڈی B2، B3، B6، B12، معدنیات اور اومیگا تھری کا بہترین ذریعہ ہے۔

سرمائی کو انگلش میں King Fish اور King Mackerel کہا جاتا ہے۔ یہ ایک بغیر چھلکے والی مچھلی ہے، اور اس کے گوشت میں کانٹے نہیں ہوتے، دوسری سمندری مچھلیوں کی طرح اس کے جسم کے درمیان میں کانٹا جیسے کنگھی کہتے ہیں، بھی نہیں ہوتا، اس میں صرف ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے۔ اس کے پیٹ میں باقی سمندری مچھلیوں کی طرح پوٹا بھی نہیں ہوتا اسی لیے ان دو وجوہ کے سبب اس میں گوشت کی مقدار باقی مچھلیوں کی نسبت کچھ زیادہ ہوتی ہے۔ سرمائی پاکستان کے پانیوں میں وافر مقدار میں پائی جاتی ہے اور اس کی جسامت 41 کلو تک بڑھ سکتی ہے۔

سرمائی بہت ہی نرم و نازک مچھلی ہے، اس لیے اس کا گوشت جلدی سڑتا ہے، حتیٰ کہ پکڑے جانے کے 24 گھنٹے بعد بھی اگر اسے برف میں نہیں رکھا جائے تو اس کے گوشت میں بدبو پیدا ہونے لگتی ہے۔ اس کا پیٹ سب سے پہلے نرم پڑتا ہے اور پیٹ کی آلائش گوشت میں بدبو پھیلانے کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے اس کے اصل ذائقے کے لیے سرمائی کو ہمیشہ A گریڈ ہی خریدا جائے اور خریدتے وقت اس کا پیٹ ضرور چیک کریں کہ پیٹ نرم نہ ہو۔

 سرمائی مچھلی

قیمت
سرمائی کی قیمت سردیوں میں 2000 سے 2500 روپے کلو تک ہوتی ہے، جب کہ سردیوں کے علاوہ 1000 سے 1500 روپے کلو تک میں دستیاب ہوتی ہے۔

اصلی سرمائی کی شناخت
سرمائی کے نام پر مچھلی فروش کئی سستی نسل کی مچھلیاں مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں جن میں گھوڑ، ٹونا، سارم اور اسپینش میکرل شامل ہیں۔ مچھلی فروش اکثر دھوکا دینے کے لیے دوسری مچھلیوں جیسا کہ سارم کو ’سارم سرمائی‘ اور ٹونا کو ’ٹونا سرمائی‘ یا کسی اور مچھلی کے نام کے ساتھ سرمائی لگا کر بیچتے ہیں۔

 سرمائی مچھلی

اگر مچھلی فروش سرمائی کے ساتھ کوئی اور نام جوڑے تو سمجھ لیں کہ وہ آپ کو کوئی اور مچھلی سرمائی کے نام پر بیچ رہا ہے، یاد رکھیں سرمائی صرف سرمائی ہے، اس کے نام کے ساتھ کوئی سابقہ یا لاحقہ بالکل بھی نہیں ہے۔

گھوڑ اور اسپینش میکرل کے علاوہ باقی مچھلیوں کی شناخت سرمائی کے ساتھ آسان ہے، جسے تصاویر میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ گھوڑ اور اسپینش میکرل البتہ سرمائی سے ملتی جلتی ہیں۔

گھوڑ اور سرمائی میں فرق
گھوڑ کو انگلش میں Wahoo کہتے ہیں، اس کے جسم پر ہلکا سبز اور نیلا شیڈ زیادہ ہے، جب کہ سرمائی پر سلور رنگ کا شیڈ۔

گھوڑ کے دانت گھنے اور چھوٹے ہوتے ہیں جب کہ سرمائی کے دانت گھوڑ کے مقابلے کچھ لمبے اور گیپ میں ہوتے ہیں۔ گھوڑ کا سر کچھ بڑا اور منھ چونچ نما ہوتا ہے جب کہ سرمائی کا گھوڑ کے مقابلے سر کچھ چھوٹا اور منہ چونچ نما نہیں ہوتا۔

 

سرمائی کا گوشت نرم اور لذیذ ہوتا ہے جب کہ گھوڑ کا گوشت سرمائی کے مقابلے میں سخت اور کم لذیذ ہوتا ہے۔

اسپینش میکرل اور سرمائی میں فرق

اسپینش میکرل کو اردو میں ’کلگن یا کلغن‘ کہا جاتا ہے، کلگن کلو سے ڈیڑھ کلو تک کے سائز میں پاکستان میں ملتی ہے، جب کہ سرمائی 2 کلو سے لے کر 10 سے 15 کلو تک میں، اور زیادہ تر 5 سے 10 کلو تک کے سائز میں دستیاب ہوتی ہے۔

سرمائی کے بدن پر دھاریاں جب کہ کلگن پر دھبے ہوتے ہیں۔ کلگن کو مچھلی فروش اکثر سرمائی کے بچے بول کر بیچتے ہیں۔ یہ سرمائی ہی کی ایک قسم ہے لیکن اصلی سرمائی نہیں ہے، کیوں کہ اس کا گوشت اصلی سرمائی جیسا ذائقے دار نہیں ہے۔

سرمائی کے صحت بخش فوائد
سرمائی ایک چکنائی والی مچھلی ہے۔ صحت کے لیے انتہائی مفید چکنائی Omega 3 سے بھرپور ہے جو ہارٹ اٹیک کا سبب بننے والے نقصان دہ چکنائی ٹرائی گلیسرائیڈ (Triglyceride) کو بدن میں پنپنے نہی دیتی۔

اومیگا 3 دل کی صحت کو بہتر بنانے، نقصان دہ کولیسٹرول کم کرنے، دماغی افعال کو بڑھانے، یادداشت کو نہ کھونے اور بہتر بنانے اور آنکھوں کی صحت کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اومیگا 3 ہڈیوں اور جوڑوں کی بیماری دور کرنے، جسم میں بیماریاں بننے کے پہلے اسٹیج یعنی کہ سوزش کو ختم کرنے اور کینسر کو روکنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

سرمائی اعلیٰ قسم کے پروٹین کا ایک اہم ذریعہ ہے، جو مسلز کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ سرمائی وٹامن ڈی سے بھی بھرپور ہے۔ وٹامن ڈی ہڈیوں کو مضبوط رکھنے کے ساتھ ساتھ کیلشیئم اور فاسفورس کو جسم میں اچھی طرح سے جذب کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

سرمائی میں موجود وٹامن بی 12 ہماری صحت کے لیے انتہائی اہم غذائی اجزا میں سے ایک ہے، اور اس کی کمی ممکنہ طور پر خون کی کمی کا سبب بن سکتی ہے اور ہمارے اعصابی نظام کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے۔ وٹامن B12 ہمارے مدافعتی اور اعصابی نظام کے لیے ضروری ہے، اور یہ ڈی این اے کی پیداوار میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

 

سرمائی ایک بہت ہی اہم منرل یعنی کہ سیلینئم (Selenium) سے بھی بھرپور ہے۔ یہ مختلف انزائمز اور پروٹینز کا ایک لازمی جزو ہے، جسے سیلینوپروٹین کہتے ہیں، جو ڈی این اے بنانے اور سیلز کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتا ہے۔ سیلینئم بدن کے مدافعتی نظام کے افعال اور تولیدی عمل کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرتا ہے، اس لیے بانجھ پن کی ادویات میں سیلینئم شامل کیا جاتا ہے، تاکہ تولیدی عمل کو بڑھایا جا سکے۔ یہ تھائیرائڈ ہارمون، میٹابولزم اور ڈی این اے کی ترتیب کو برقرار رکھنے اور جسم کو آکسیڈیٹیو نقصان یعنی کہ کینسر کا مؤجب بننے والے فری ریڈیکلز سیلز کو نہیں پنپنے دینے اور جسم کو انفیکشن سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔

 

سرمائی میں وٹامن بی 2، بی 1، بی 5، وٹامن K اور E کی بھی اچھی مقدار پائی جاتی ہے جب کہ منرلز میں سیلینئم، فاسفورس، میگنیشیم، آئرن، پوٹاشیم، کاپر، سوڈیم، زنک، کیلشیئم اور مینگنیز کی بھی اچھی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہ سارے وٹامنز اور منرلز ایک صحت مند جسم کی تشکیل کرتے ہیں۔

خرابی یعنی مرکری لیول

اتنی غذائیت اور ذائقے کے ساتھ ساتھ سرمائی میں ایک خرابی بھی پائی جاتی ہے اور وہ ہے مرکری کی سطح۔ مرکری یعنی کہ پارہ ہر سمندری غذا میں پایا جاتا ہے، جو کہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ سمندری جانوروں کی الگ الگ نسلوں میں الگ الگ مرکری لیول پایا جاتا ہے، کسی میں زیادہ اور کسی میں کم۔ چوں کہ سرمائی ایک شکاری مچھلی ہے اس لیے اس کا مرکری لیول 0.730 ہے جو کہ زیادہ اور نقصان دہ ہے۔

احتیاطی تدابیر

سرمائی کے اس نقصان دہ اثرات سے بچنے کے لیے اسے مہینے میں دو بار سے زیادہ نہ کھائیں، اور ہمیشہ 5 کلو سے زائد کا پیس نہ لیں، کیوں کہ زائد عمر کی مچھلیوں میں مرکری لیول زیادہ ہوتا ہے۔ ان دو احتیاطی تدابیر کے بعد سرمائی کے نقصان دہ اثرات کی طرف سے بے فکر ہوا جا سکتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں