مچھلیوں کی دنیا میں گھسر ذائقے اور اپنے منفرد اور مضبوط جسامت کی وجہ سے ایک الگ مقام رکھتی ہے۔ گھسر Serranidae فیملی سے تعلق رکھتی ہے اور دنیا بھر میں اس کی 160 اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہ مڈل ایسٹ میں لوگوں کی پسندیدہ مچھلی ہے۔ عرب اسے بہت شوق سے کھاتے ہیں۔
پاکستان سے گھسر زیادہ تر مشرق وسطیٰ ایکسپورٹ ہوتی ہے اور اس میں بھی زیادہ تر قطر کو۔ عرب اسے ’’ھامور‘‘ کہتے ہیں، انگریزی میں گروپر (Grouper) اور پاکستان میں گِھسر کہا جاتا ہے۔
گھسر کی ساری نسلوں کی ساخت اور بناوٹ تقریباً ایک ہی جیسی ہوتی ہے، ان میں بس جسامت اور رنگ کا فرق ہوتا ہے، اس لیے انھیں پہچاننا آسان ہوتا ہے۔ گھسر چھلکے والی مچھلی ہے اور اس کے گوشت میں کانٹے نہیں ہوتے، صرف بیچ کا ایک کانٹا ہوتا ہے جسے کنگھی کہتے ہیں۔ گھسر کی نشوونما بہت سست ہوتی ہے، اس کی زیادہ تر نسلیں اوسطاً 6 سال کی عمر تک ہر سال تقریباً 4 انچ تک اور اس کے بعد 15 سال کی عمر تک سالانہ تقریباً 1.2 انچ تک بڑھتی ہیں۔
گھسر بڑے سر، بڑے منہ اور مضبوط جسامت کی مچھلی ہے۔ مضبوط جسامت کی وجہ سے یہ دھونے اور پکانے کے دوران ٹوٹتی نہیں ہے۔ اس کا گوشت سفید ہوتا ہے اور پکنے کے بعد نرم اور لذیذ ہوتا ہے۔ یہ چٹانوں، غاروں، سمندر کی تہہ میں اور اور قدرتی و غیر قدرتی پناہ گاہوں میں رہنا پسند کرتی ہے۔
گھسر Protogynous Hermaphrodites ہیں۔ پروٹوجینس ہرماپروڈائٹ وہ جان دار ہوتے ہیں جن کی پیدائش ایک مادہ کے طور پر ہوتی ہے، اور بعد میں وہ جنس تبدیل کر کے نر بن جاتے ہیں۔ گھسر کی چند نسلوں کو چھوڑ کر باقی سب کی پیدائش ایک مادہ کے طور پر ہوتی ہے، اور چند سال بعد ان میں کچھ جنس تبدیل کر کے نر بن جاتی ہیں۔ لیکن نر بننے والوں کا تناسب کم ہوتا ہے، اس لیے گھسر زیادہ تر مادائیں ہی رہتی ہیں۔
گھسر کا سَر بڑا ہونے کے سبب اس میں گوشت کی مقدار کم نکلتی ہے، لیکن گھسر کا سَر بھی کسی نعمت سے کم نہیں ہوتا۔ جتنے فوائد مچھلی کھانے کے ہیں اتنے ہی اس کی سری کھانے کے بھی ہیں۔ مچھلی کی سری وٹامنز، پروٹین اور اومیگا 3 کے علاوہ خاص طور پر وٹامن اے سے بھرپور ہوتی ہے، اس لیے سر کے سوپ کو ’عینک توڑ سوپ‘ بھی کہا جاتا ہے۔
مچھلیوں کے سروں میں سب سے اہمیت گھسر کے سر کو حاصل ہے اور 1 سے 2 کلو والے سر لوکل مارکیٹوں میں 300 سے 350 روپے کلو میں دستیاب ہوتے ہیں۔ وہ لوگ جو مچھلی کھانا پسند نہیں کرتے وہ مچھلی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مارکیٹ صرف سری خریدنے جاتے ہیں۔ اس لیے مچھلی کا اور خاص کر گھسر کا سر ضرور اپنے کھانے میں شامل کریں، اس کا سالن بھی بنتا ہے اور سوپ تو بنتا ہی ہے۔
گھسر کے پکڑے جانے کے بعد بھی کئی دن تک اس کے گلز لال رہتے ہیں، اس لیے خریدتے وقت تازگی کے لیے اس کے لال گلز پر اتنا بھروسا نہ کریں بلکہ اس کی روشن آنکھوں، گوشت کی سختی، جلد کی چمک اور جلد پر لگے لیس یا چکنائی سے اس کی تازگی معلوم کیا کریں۔
انڈے دینے کا عمل
انڈے دیتے وقت کئی مادائیں اکھٹی ہو کر انڈے دیتی ہیں، ان انڈوں کی تعداد 10 لاکھ یا اس سے زیادہ ہو سکتی ہے، اور پھر کئی نَر مل کر ان پر اسپرم سپرے کر کے انھیں بارآور کرتے ہیں۔ انڈوں سے ایک یا دو دن بعد بچے نکل آتے ہیں۔ چوں کہ گھسر کی نشوونما سست اور عمر لمبی ہوتی ہے، اس لیے انھیں جنسی پختگی تک پہنچنے کے لیے کئی سال لگ جاتے ہیں۔ گھسر کی مختلف نسلوں کو جنسی پختگی تک پہنچنے کے لیے تقریباً تین سے پانچ سال تک کا عرصہ لگتا ہے۔
عمر
گھسر کی مختلف نسلوں کی عمریں 15 سے 30 سال تک ہوتی ہے، جب کہ سب سے بڑی Goliath گھسر پچاس سال تک جی سکتا ہے، البتہ اب تک پکڑی گئی سب سے بڑی عمر کے Goliath کی عمر 37 سال ہے۔
کون سی گھسر سب سے زیادہ ذائقے دار ہوتی ہے؟
دنیا بھر میں سب سے زیادہ ذائقے دار Scamp Grouper کو مانا جاتا ہے اور اس کے بعد سرخ گروپر کو، پاکستان کی مارکیٹوں میں یہ دونوں دیکھی نہیں جاتیں۔ پاکستان کے پانیوں میں گروپر کی کئی اقسام پائی جاتی ہیں۔ یہاں زیادہ تر بھورے رنگ کی گھسر پائی جاتی ہے، جن پر بھورے اور کالے ڈاٹس ہوتے ہیں۔
ذائقے میں پاکستان میں سب سے لذیذ پوٹاٹو گروپر ہے، ان پر آلوؤں کی طرح دھبوں کی وجہ سے انھیں یہ نام دیا گیا ہے اور ان پر ڈاٹس نہیں ہوتے، لیکن یہ مارکیٹ میں نہیں آتی، سب مہنگے داموں ایکسپورٹ کر دی جاتی ہیں۔ اس کے بعد Spotted grouper کا ذائقہ اچھا ہوتا ہے، انھیں ’مالابار گروپر‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ان کے بعد بھورے، اور کالے گروپر کی باری آتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ Spinycheek Grouper کی بھی، سپائنی چیک کو پاکستان میں ’ڈاما یا ڈامبا‘ کہا جاتا ہے۔ ڈاما 500 گرام سے ڈیڑھ کلو تک کی سائز میں ملتی ہے۔
ڈاما میں اکثر دانہ یا گلٹی ہوتی ہے، اور اگر کٹنگ کے دوران یہ پھٹ جائے تو اس میں سے مواد نکلتا ہے جو گوشت کو خراب کر دیتا ہے۔ یہ گلٹی گلز کے پیچھے پر کے آخری سرے کے آس پاس ہوتی ہے۔ اس لیے ڈاما خریدتے وقت ہمیشہ ہر پیس کو مطلوبہ جگہ پر انگلی پھیرتے ہوئے ٹٹول کر چیک کریں، اگر گلٹی محسوس ہو تو نہ خریدیں۔
سب سے بڑی اور سب سے چھوٹی گھسر کس جسامت کی ہوتی ہے؟
سب سے بڑی Goliath گروپر ہوتی ہے اور تقریباً 800 پاؤنڈ یعنی کہ 363 کلو تک بڑھ سکتی ہے، اس کے بعد Warsaw گروپر ہوتی ہے اور یہ 200 کلو تک بڑھ سکتی ہے۔
سب سے چھوٹی Coney گروپر کہلائی جاتی ہے، جس کا وزن آدھے کلو سے 1 کلو تک ہوتا ہے۔ یہ دنیا کے مختلف خطوں میں الگ الگ رنگوں میں پائی جاتی ہیں۔ ان کے جسم چھوٹے چھوٹے ڈاٹس سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔ پاکستان میں پائی جانے والی ’چنی گھسر‘ کو یہی Coney grouper سمجھا جاتا ہے، اور عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس کا نام یہاں Coney سے تبدیل ہو کر ’چنی‘ ہو گیا ہے، حالاں کہ اس دعوے کا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے، لیکن جسامت، جسمانی ساخت، چھوٹے چھوٹے ڈاٹس، اور ملتے جلتے نام سے غالب گمان یہی ہے کہ Coney ہی دراصل چنی گھسر ہے۔
گھسر شکار کیسے کرتی ہے؟
گھسر خوراک کے حصول کے لیے نہ ہی لمبی لمبی دوریاں طے کرتی ہے اور نہ ہی زیادہ دیر تک شکار کا پیچھا کرتی ہے۔ اس کی بجائے یہ گھات لگا کر شکار کا انتظار کرنے کو ترجیح دیتی ہے لیکن کبھی کبھار یہ شکار پر بھی نکلتی ہے۔
گھسر مچھلی، جھینگا، آکٹوپس، کیکڑا اور میہ شوق سے کھاتی ہے، گھسر کی کچھ نسلوں میں خود کو قریبی ماحول میں ڈھال کر دشمن اور شکار کو دھوکا دینے کے لیے اپنا رنگ بدلنے کی بھی صلاحیت ہوتی ہے۔
گھسر کے جبڑے بڑے اور مضبوط ہوتے ہیں لیکن ان جبڑوں میں چند ہی دانت ہوتے ہیں۔ اصل میں گھسر کے دانت اس کے گلے میں ہوتے ہیں جہاں دانتوں کی کئی قطاریں ہوتی ہیں۔ شکار جیسے ہی گھسر کی رینج میں آتا ہے، گھسر تیزی سے لپک کر اپنا بڑا منہ کھول کر اسے ثابت نگل لیتی ہے، جہاں گلے میں موجود دانتوں کی قطاریں اس کی بوٹیاں کر لیتی ہیں۔
گروپر کے شکار کا یہ عمل ایک ویکیوم کی طرح دکھائی دیتا ہے، گھسر جیسے ہی منہ کھول کر شکار کی طرف لپکتی ہے اس کا بڑا منہ ایک دم کھلنے کی وجہ سے آس پاس ایک کم دباؤ بنا جاتا ہے، جو ویکیوم جیسا سکشن بنا کر شکار کو گھسر کے منہ کی طرف کھینچ لیتا ہے۔
گھسر Moray Eel کے ساتھ مل کر بھی شکار کرتی ہے، اس مشترکہ شکار کے لیے یہ ایل کی پناہ گاہوں میں جاتی ہے اور ان سے چند سینٹی میٹر کی دوری پر رک کر تیزی سے سر ہلانے لگتی ہے، یہ مشترکہ شکار پر نکلنے کا سگنل ہوتا ہے۔
گھسر ان چند سمندری مچھلیوں میں سے ہے جو زہریلی مچھلی Red Lionfish کا بھی شکار کرتی ہے۔
گھسر کو کیسے پکانا اچھا ہے؟
گھسر کو آپ جس بھی طریقے سے پکائیں گے آپ کو مزہ دے گی، چاہے وہ گرل ہو، فرائی ہو یا سالن۔
سالن گھسر کا بڑا مزے دار بنتا ہے، کیوں کہ گھسر کا گوشت ایک گاڑھا مواد چھوڑتا ہے، اس لیے سالن پائے کی طرح لیس دار اور گاڑھا بنتا ہے۔
گرل میں تو یہ شان دار ہے، لیکن آپ جس بھی طریقے سے بنائیں مکمل پکانے سے پرہیز کریں کیوں کہ گھسر میں چکنائی کم ہوتی ہے، اس لیے زیادہ پکانے سے سوکھ سکتی ہے، اسے تھوڑا کچا ہی چھوڑنا بہتر ہے۔
قیمت
چنی گھسر تقریباً 700 روپے، ڈاما سائز کے حساب سے 600 سے 1000 روپے کلو تک، اور باقی گھسر 1 کلو سے زائد پیس والے 1000 سے 2000 روپے کلو تک میں دستیاب ہوتی ہے۔ گھسر سارا سال ہی دستیاب ہوتی ہے اور طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے گرمیوں میں بھی اس کی قیمت میں کمی نہیں ہوتی۔
گھسر کے صحت بخش فوائد
گھسر کیلوریز، چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس میں کم ہوتی ہے، اس طرح یہ وزن بڑھنے نہیں دیتی اور ڈائٹ پلان پر ہونے والوں کے لیے بہترین غذا ہے۔ گھسر میں پروٹین زیادہ ہوتا ہے جو جسم میں ٹشوز کی تعمیر اور مرمت کے لیے ضروری ہے۔
گھسر میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں لیکن بہت زیادہ نہیں، اومیگا 3 سوزش کو کم کرنے، دل کی صحت کو بہتر بنانے اور دماغی کام کو سپورٹ کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
گھسر معدنیات سے بھی بھرپور ہے، جن میں سیلینیم، پوٹاشیم اور میگنیشیم شامل ہیں، جو ہڈیوں، پٹھوں اور دیگر جسمانی اعضا کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ گھسر جسم کے مدافعتی نظام کو سپورٹ دیتا ہے کیوں کہ گروپر میں وٹامن سی اور سیلینیم زیادہ ہوتی ہیں جو مدافعتی نظام کو سہارا دینے اور جسم کو انفیکشن سے بچانے میں مدد دیتی ہیں۔
گھسر میں وٹامن ای بھی ہوتا ہے جو کہ ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے بچانے میں مدد کرتا ہے اور صحت مند جلد کو فروغ دیتا ہے۔
گھسر میں وٹامن ڈی کی بھی اچھی مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کو صحت مند رکھتی ہے اور میگنیشیم کی، جو دل کو صحت مند اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ گھسر میں وٹامن بی 6، بی 12، فاسفورس، پوٹاشیم اور آئرن بھی ہوتا ہے جو مل کر ایک صحت مند جسم کی تعمیر میں مدد دیتے ہیں۔
مرکری لیول
گھسر کا مرکری لیول 0.448 ہے جو ایک میڈیم رینج ہے۔ اس لیے اگر آپ نے کوئی ڈائٹ پلان بنایا ہوا ہے اور ایک صحت مند جسم کی تشکیل کے لیے سارا سال باقاعدگی سے مچھلی کھاتے ہیں، تو گھسر ایک ہفتے میں ایک بار سے زائد نہ لیں۔
اور ہمیشہ یاد رکھیں کہ مچھلی تازہ یعنی A گریڈ ہی خریدنی ہے، تب ہی آپ مچھلی کے اصل ذائقے اور صحت بخش فوائد سے مستفید ہو سکیں گے۔