The news is by your side.

امروز ’ماہی ماہی‘ مچھلی کی پہچان کیسے کریں؟ فوائد اور مکمل معلومات

’امروز‘ اپنی کچھ عجیب ساخت کی وجہ سے پاکستان میں اتنی مقبول نہیں ہے لیکن یہ اپنے صحت بخش ہونے اور ذائقے کی وجہ سے امریکا اور یورپ میں مقبول مچھلیوں میں سے ایک ہے۔

یہ مچھلی دنیا بھر کے سمندروں میں پائی جاتی ہے اور اس کی اقسام نہیں ہوتیں۔ اس کا گوشت ہلکا سرمئی ہوتا ہے اور پکنے کے بعد سفید اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ امروز کی جلد میں ہلکی سی کڑواہٹ ہوتی ہے اس لیے اس کی جلد نہیں کھائی جاتی، نہ ہی امروز کے پیس بنائے جاتے ہیں، اسے ہمیشہ بون لیس کیا جاتا ہے اور مرضی کے مطابق اس کے بسکٹ، فلے اور فنگر بنائے جاتے ہیں۔ اس لیے امروز مناسب قیمت پر بون لیس کے لیے بہترین انتخاب سمجھی جاتی ہے۔ ’سارم‘ مچھلی بھی بون لیس کے لیے مشہور ہے لیکن سارم روکھی اور پھیکی مچھلی ہے، ذائقہ اور صحت بخش فوائد بھی خاص نہیں ہیں، جب کہ امروز سارم کے مقابلے میں ذائقے دار اور کسی حد تک آئلی فش ہے، اس لیے امروز کو بون لیس میں سارم پر فوقیت حاصل ہے۔ امروز کو بون لیس کرنے پر اس میں تقریباً 50 سے 55 فی صد تک Wastage کی شرح نکلتی ہے۔

امروز کے رنگ بہت شوخ اور چمکتے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ تیز نیلے، سبز اور پیلے یا سنہرے رنگوں میں ہوتی ہے، لیکن پانی سے نکلنے کے بعد اس کے رنگ پھیکے پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ عام طور پر تین سے سات کلو تک کے وزن میں دستیاب ہوتی ہے لیکن سات سے تیرہ کلو تک بھی ملتی ہے۔ تاہم اب تک پکڑی گئی سب سے بڑی امروز کا وزن وکی پیڈیا کے مطابق 40 کلو ہے، جو 1998 میں کیریبین ملک بہاماس میں پکڑی گئی تھی۔

امروز سارا سال ہی دستیاب ہوتی ہے لیکن اپریل تا ستمبر اس کی فراوانی ہوتی ہے۔ مستقل ایکسپورٹ ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت تھوڑی زیادہ، پانچ سو سے چھ سو روپے کلو، اور سردیوں میں سات سو روپے کلو تک رہتی ہے۔

امروز ’ایپی پیلیجک‘ ہوتے ہیں یعنی کہ یہ اپنا زیادہ تر وقت سمندر کے کنارے اور نسبتاً سطح کے قریب گزارتی ہے۔ اگرچہ یہ 1,000 فٹ کے قریب گہرائی میں غوطہ لگانے کے لیے بھی جانی جاتی ہے لیکن یہ عام طور پر سطح کے قریب ترین 100 فٹ میں پائی جاتی ہیں۔

نام

امروز کو Dolphin, Dorado اور Mahi Mahi کے ناموں سے پکارا جاتا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا میں اسے ’ڈولفن‘ کہتے ہیں جب کہ وہ ممالک جن میں ہسپانوی زبان بولی جاتی ہے وہ اسے ’ڈوراڈو‘ کہتے ہیں۔ دنیا بھر میں اس کا آفیشل نام ’ماہی ماہی‘ ہے جب کہ پاکستان میں اسے امروز کہا جاتا ہے۔

پہلے اسے ڈولفن کہا جاتا تھا لیکن بعد میں امریکی ریاست ہوائی نے اسے ماہی ماہی کا نام دیا تاکہ لوگ ماہی ماہی اور ڈولفن مچھلی میں کنفیوژ نہ ہوں۔ ہوائی میں ماہی ماہی کا مطلب ’بہت مضبوط‘ کے ہیں۔ ہوائی میں جب کسی لفظ پر زور دیا جاتا ہے تو وہ اسے دو بار پکارتے ہیں، اس لیے اسے ایک بار ماہی کی بجائے دو بار ماہی ماہی کہا گیا ہے، کیوں کہ یہ پچاس سے ساٹھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیر سکتی ہے اور پکڑے جانے پر بہت زیادہ اچھل کھود کرتی ہے، اس وجہ سے یہ نام دے دیا گیا ہے یعنی بہت مضبوط۔ جب کہ ہسپانوی میں ڈوراڈو کا مطلب ’سنہرا‘ کے ہیں، یہ نام اسے اس کے سنہرے پیٹ کی وجہ سے دیا گیا ہے۔

عمر

امروز بہت تیزی سے افزائش نسل کرتی ہے، اور بڑھتی ہے۔ یہ فی ہفتہ 2.7 انچ تک بڑھ سکتی ہے، اور یہ عموماً چھ مہینے یا پھر ایک سال میں جنسی پختگی تک پہنچ جاتی ہے اس لیے اسے سمندر کے خرگوش بھی کہا جاتا ہے۔ خرگوش کی طرح یہ بھی تیزی سے تولید کرتی ہے۔ ان کے انڈے دینے کے سیزن کے دوران، جو سال میں دو سے تین مرتبہ ہوتا ہے، یہ دس لاکھ تک انڈے دے سکتی ہے۔

امروز کی عمر چار سے پانچ سال تک ہوتی ہے، نر مچھلی مادہ سے زیادہ جیتی ہے۔ نر کو ’بیل‘ اور مادہ کو ’گائے‘ کہا جاتا ہے۔

مادہ کا سر گولائی میں اور چھوٹا ہوتا ہے جب کہ نر کا سر بڑا اور مربع شکل میں ہوتا ہے۔

امروز اپنا رنگ کیوں اور کیسے بدلتی ہے؟

امروز پانی کے اندر اور باہر اپنا رنگ بدل سکتی ہے، ایسا Chromatophores کی وجہ سے ہوتا ہے۔ کرومیٹافورس مخصوص روغن پر مشتمل خلیات ہوتے ہیں جو امروز کی جلد میں پائے جاتے ہیں۔ کرومیٹافورس خلیے مختلف قسم کے رنگ اور نمونے پیدا کرنے کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں جو امروز کو اپنے گرد و نواح میں گھل مل جانے، ساتھیوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے، دوسری مچھلیوں کے ساتھ بات چیت کرنے اور شکاریوں کو ڈرانے یا الجھانے میں مدد دیتے ہیں۔ یا پھر امروز رنگ بدل کر سورج کی روشنی کو جذب کر کے یا منعکس کر کے اپنے جسم کے درجہ حرارت کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی استعمال کرتی ہے۔

اس کے علاوہ جب امروز پُرجوش یا دباؤ میں ہوتی ہے، تو بھی رنگ بدلتی ہے۔ رنگ کی تبدیلی کے وقت اس کی جلد میں کرومیٹافورس پھیل جاتے ہیں، یا پھر سکڑ جاتے ہیں، جس کی وجہ سے امروز کا رنگ بدل جاتا ہے۔ رنگ کی یہ تیز رفتار تبدیلی روشن سبز، نیلے اور پیلے رنگ سے لے کر گہرے نیلے اور کالے رنگ تک ہو سکتی ہے۔ مجموعی طور پر امروز کی جلد اور مؤثر طریقے سے رنگ بدلنے کی صلاحیت ایک اہم موافقت ہے جو اسے اپنے ماحول میں زندہ رہنے میں مدد دیتی ہے۔

صحت بخش فوائد

1- پروٹین اور کلوریز

امروز میں پروٹین کی سطح زیادہ اور کیلوریز کی سطح کم ہوتی ہے۔ اس لیے اس میں پائے جانے والے پروٹین میں کیلوریز اور سیچوریٹڈ چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے یہ بہت صحت بخش ہوتی ہے۔ کافی مقدار میں پروٹین کھانے سے صحت مند وزن برقرار رکھنے اور بھوک کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ پروٹین پٹھوں کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں لہٰذا، وزن کم کرنے اور پٹھوں میں اضافے کے لیے امروز بہترین انتخاب ہے۔

2- اومیگا 3 فیٹی ایسڈز

امروز میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز زیادہ ہوتے ہیں، یہ صحت مند چکنائی ہے جو دل کی صحت برقرار رکھنے، سوزش کو کم کرنے، کولیسٹرول کی سطح کم کرنے، دماغی افعال بڑھانے، یادداشت بہتر کرنے، بینائی کو تیز کرنے کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہیں۔

3- وٹامنز

امروز وٹامن B-3، B-5، B-6 اور B-12 کا بہترین ذریعہ ہے۔ B-3 کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کر کے دل کی صحت میں مدد کرتا ہے۔ یہ صحت مند جلد کو بھی برقرار رکھتا ہے، دماغی افعال کو سہارا دیتا ہے اور جوڑوں کے درد جیسے مسائل کو روکتا ہے۔ وٹامن B-5 خون کے خلیات بنانے میں مدد کرتا ہے اور خوراک کو توانائی میں بدلتا ہے۔

وٹامن B-6 دماغ اور اعصاب کو طاقت دیتا ہے۔ موڈ کو کنٹرول اور ہارمون ریگولیشن جیسے کاموں میں مدد کرتا ہے۔ یہ جگر کے کام میں مدد کرنے کے لیے بھی اہم ہے۔ وٹامن B-12 اعصاب اور خون کے خلیات کو صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے، اور یہاں تک کہ ڈی این اے بنانے میں بھی مدد کرتا ہے۔

4- معدنیات

امروز میگنیشیم، پوٹاشیم، اور فاسفورس کے ساتھ ساتھ سوڈیم اور آئرن سے بھرپور ہوتی ہے۔

میگنیشیم جسم میں بہت سے افعال کے لیے اہم ہے۔ یہ عضلات اور اعصاب کو صحیح طریقے سے کام کرنے، بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو صحیح سطح پر رکھنے اور پروٹین، ہڈی اور ڈی این اے بنانے کے لیے ضروری ہے۔ وقت کے ساتھ میگنیشیم کی کم سطح کیلشیم اور پوٹاشیم کی سطح کو کم کر سکتی ہے۔

پوٹاشیم ایک ضروری معدنیات اور الیکٹرولائٹ ہے جو بلڈ پریشر اور صحت مند دل کو برقرار رکھنے، فالج کے خطرے کو کم کرنے، گردوں کو سپورٹ کرنے، ہاضمے کو بہتر بنانے اور پٹھوں کے درد اور کمزوری کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سوڈیم جسم میں پانی کی مقدار کو لیول میں رکھنے، سن سٹروک سے روکنے، دماغی افعال کو بہتر طریقے سے کام کرنے، پٹھوں کے درد کو دور کرنے، جلد کو صحت مند رکھنے اور جسم میں اضافی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

فاسفورس صحت مند ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما اور دیکھ بھال کے لیے ضروری ہے اور یہ اے ٹی پی (اڈینوسین ٹرائی فاسفیٹ) کا ایک اہم جز ہے، وہ مالیکیول جو خلیوں میں توانائی کو ذخیرہ اور منتقل کرتا ہے۔ یہ کاربوہائیڈریٹس، چربی اور پروٹین کے میٹابولزم کو منظم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

فاسفورس گردے کے کام کو منظم کرنے اور جسم سے فضلے کی اشیا کے اخراج میں کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ ڈی این اے اور آر این اے کی ترکیب کے لیے ضروری ہے، وہ جینیاتی مواد جو خلیوں میں پروٹین کی پیداوار کو کنٹرول کرتا ہے۔ آئرن جسم میں ہیموگلوبن کی پیداوار کے لیے اہم ہے۔ ہیموگلوبن ایک پروٹین ہے جو خون کے سرخ خلیوں میں پایا جاتا ہے۔ اس کی کمی خون کی کمی اور دیگر صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ آئرن اڈینوسین ٹرائی فاسفیٹ کے لیے ضروری ہے ایک مالیکیول، جو جسم کے خلیوں کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

آئرن مدافعتی نظام کے مناسب کام میں بھی کردار ادا کرتا ہے جو انفیکشن اور دیگر بیماریوں سے لڑنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ دماغ اور اعصابی نظام کے لیے بھی اہم ہے، اور یہاں تک کہ علمی افعال کو بہتر بنانے اور الزائمر جیسی نیوروڈیجینریٹیو بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ آئرن کولیجن نامی پروٹین کی پیداوار کے لیے اہم ہے جو جلد کو صحت مند اور جوان رکھنے میں مدد کرتا ہے لیکن امروز میں آئرن کی بہت زیادہ مقدار نہیں پائی جاتی۔

امروز میں سیلینیم کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ سیلینیم ایک اہم اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو ڈی این اے بنانے اور سیل کو پہنچنے والے نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں مدد کرتی ہے۔ سیلینیم مدافعتی نظام کے افعال اور تولیدی عمل کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہے۔ اس لیے بانجھ پن کی ادویات میں سیلینیم شامل کی جاتی ہے تاکہ تولیدی عمل کو بڑھایا جا سکے۔ یہ تھائرائیڈ ہارمون، میٹابولزم اور ڈی این اے کی ترتیب کو برقرار رکھنے اور جسم کو آکسیڈیٹیو نقصان اور انفیکشن سے بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، اور جسم کے بیماروں کے خلاف مدافعتی نظام یعنی امیون سسٹم کو طاقت دے کر جسم کو بیماریوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہے، اور کینسر سے بچاتی ہے۔ اس لیے کینسر کے مریضوں کو سیلینیم دی جاتی ہے تاکہ ان کا مدافعتی سسٹم مضبوط ہو کر کینسر کے خلیات کو بدن میں پھیلنے سے روکے رکھے۔

مرکری لیول

امریکن فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کے مطابق امروز میں 0.178 پی پی ایم مرکری ہوتا ہے، جو کہ کم ہے اس لیے امروز ہر ہفتے میں دو سے تین بار کھائی جا سکتی ہے۔

حوالہ جات:

یو ایس نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ ڈائیٹری سپلیمنٹ(آئرن)

امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (سوڈیم)

یو ایس یونیورسٹی آف نارتھ ڈکوٹا (سیلینیم اور مرکری)

یوایس نیشنل اکیڈمیز آف سائنسز (NSA) (وٹامن اور معدنیات)

ڈبلیو ڈبلیو ایف سی فوڈ سسٹینیبلٹی (پیروماہی)

یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) (ایڈوائز اباؤٹ ایٹنگ فش)

سی چوائسں (کینڈین انوائرنمینٹل ایڈوکیسی آرگنائزیشن) ماہی ماہہ

یو ایس نیچرل ریسورسز ڈیفنس کونسل(NRDC): (مرکری ان فش)

گرین پیس (کینڈین انڈیپنڈنٹ گلوبل کیمپینگ نیٹورک): (ماہی ماہی)

یو ایس ڈیپارٹمنٹ آف ایگریکلچر (فوڈ اینڈ نیوٹریشن)

یو ایس جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن (AJCN): (پروٹین، ویٹ اینڈ سٹیٹیٹی)

شاید آپ یہ بھی پسند کریں