The news is by your side.

موسم سرما کی سوغات ۔۔ خشک میوہ جات

موسمِ سرما کے شروع ہوتے ہی خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے جن میں خاص طور سے مونگ پھلی، اخروٹ پستہ، بادام، انجیر اور چلغوزے وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ ہر کوئی اپنی پسند اور طبیعت کے مطابق اپنی مرضی کے خشک میوہ جات استعمال کرتا ہے اور کرنے بھی چاہییں کیونکہ یہ اپنی تاثیر اور افادیت کے لحاظ سے بے مثال ہیں۔ ذیل میں ہم ان کے مزاج اور فوائد کے حوالہ سے ذکر کریں گے۔

اخروٹ:
موسم سرما میں استعمال ہونے والے میوہ جات میں اخروٹ بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے جو قدرے مہنگا تصور کیا جاتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک ہوتا ہے۔ شدید سرد موسم میں اس کااستعمال انتہائی فائدہ مند ہوتا ہے۔کوشش کرنی چاہیے کہ میٹھے اخروٹ کھائے جائیں اور ایسی قسم کھائی جائے جو بآسانی ٹوٹ جاتے ہیں۔

فوائد:

اخروٹ سوِ ہضم(بد ہضمی ) کو ٹھیک کرتا ہے۔ طب میں اس کا استعمال بہت سی ادویات میں کیا جاتا ہے۔ قوت باہ کو بڑھاتا ہے۔ دل، دماغ کو طاقت فراہم کرتا ہے۔فالج سے متاثرہ افراد کیلئے بے حد فائدہ مند ہے۔اخروٹ کا استعمال جگر، مثانہ اور گردوں کو فائدہ دیتا ہے نیز کثرتِ بول کی شکایت میں فائدہ مند ہے۔ سوزش کو کم کرتا ہے۔

طریقہ استعمال:

مغز بادام کو زیادہ تر مقوی باہ معجونات میں شامل کیا جاتا ہے۔ اس کی مقدارِ خوراک 7ماشہ تا 1تولہ ہے۔

انجیر:

موسم سرما میں استعمال ہونے والا ایک اور قیمتی مگر غذائی اجزا سے بھر پور میوہ انجیر ہے۔ گول سی شکل کا یہ میوہ نہ صرف کھانے میں لذیذ ، مزے دار اور ذائقے دار ہوتا ہے بلکہ اپنی شکل میں بھی خوبصورتی رکھتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور تر ہوتا ہے۔ اسے کئی امراض کے علاج میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

فوائد:

انجیر کا استعمال پیٹ سے ہوا کو خارج کرتا ہے۔ بلغم کو خارج کرنے میں بے حد فائدہ مند ہے۔ مرگی، فالج اور رعشہ میں مبتلا افراد کو اس کا استعمال کرنا چاہیے۔انجیر کا استعمال گردوں کو طاقت بخشتا ہے اور کثرتِ بول(پیشاب کی زیادتی) کو کنٹرول کرتا ہے۔پتے اور گردے کی پتھری کو نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انجیر سدوں کو کھولتاہے۔ انجیر کا اخروٹ، بادام، اور پستہ کے ساتھ استعمال قوتِ باہ کو تحریک دیتا ہے اور صالح خون پیدا کرتا ہے۔دماغ کو طاقت دیتا ہے۔جسمِ انسانی کو فربہ کرتا ہے۔ انجیر کا استعمال بہت سے امراض کیلئے شفاء ہے کیونکہ اسے جنت کا پھل کہا گیا ہے۔

طریقہ استعمال:

اس کی مقدارِ خورا پانچ تا سات دانے سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔ بلغم کے اخراج کیلئے اس کا جوشاندہ دیا جاتا ہے۔

بادام:

برصغیر پاک و ہند میں موسمِ سرما کے علاوہ سارا سال استعمال ہونے والا یہ میوہ کم و بیش تمام دنیا میں استعمال کیاجاتا ہے۔ خصوصی تہواروں پر میٹھی ڈشوں میں بادام کو بطور خاص شامل کیا جاتا ہے۔اس کا مزاج گرم تر ہوتا ہے۔ بازار میں بادام کے علاوہ بادام روغن بھی میسر ہے اس کے علاوہ شیریں اور کڑوے دونوں طرح کے بادام پائے جاتے ہیں۔

فوائد:

دماغ کو طاقت دیتے ہیں۔ نظر کو تیز کرتے ہیں۔ یادداشت بڑھاتے ہیں۔ کھانسی کی کئی اقسام میں فائدہ مند ہیں۔ جسم کو فربہ کرتے ہیں۔ بادام روغن کا استعمال قبض میں فائدہ مند ہوتا ہے۔جسم یا سر کی خشکی میں بادام روغن فائدہ مند ہے۔ رات کو بادام بھگو کر صبح ان کا چھلکا اتار کر استعمال کرنا دماغ کیلئے بہت مفید ہیں۔ اس کا استعمال کئی طبی ادویات میں کیا جاتا ہے نیز یہ قوت باہ کو بھی بڑھاتا ہے۔ خواتین بادام کا استعمال اپنی خوبصورتی کو بڑھانے کیلئے مختلف ٹوٹکوں میں استعمال کرتی ہیں۔

طریقہ استعمال:

تلخ بادام ایک یا دو سے زیادہ استعمال مت کریں جبکہ دوسرے بادام بارہ تک استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ رات کو بارہ بادام کی گریاں اگر استعمال کی جائیں تو صبح اجابت آسانی سے ہوتی ہے۔

پستہ:

اخروٹ، بادام اور انجیر کی طرح پستہ بھی ایک قیمتی اور افادیت سے بھر پور میوہ ہے۔ہمارے گھروں میں کھیر، حلوے اور دیگر ڈشوں میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور تر ہوتا ہے جبکہ ذائقہ میٹھا اور نمکین ہوتا ہے۔

فوائد:
پستہ کا استعمال یادداشت کو بڑھاتا ہے۔ مقوی دل اور دماغ ہے۔ قوت باہ کوتحریک دیتا ہے۔ کھانسی، قے، متلی اور نزلہ زکام میں اس کا استعمال فائدہ مند ہے۔ ضرورت سے زیادہ استعمال قبض کا باعث بنتا ہے۔پستہ، اخروٹ، بادام، چلغوزہ کا اکٹھے استعمال دماغی ٹانک ہے نیز یہ مادہ منویہ کو بڑھاتا ہے۔ اکثر ہماری میٹھائیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا میں مستعمل ہے۔
طریقہ استعمال:
پستہ کو چھ ماشہ سے ایک تولہ تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔
چلغوزہ:

ہلکے براؤن رنگ کا سیاہی مائل یہ میوہ بے پناہ طاقت کا باعث بنتا ہے۔اس کا مزاج گرم اور تر ہوتا ہے۔ پستہ اور اخروٹ کی طرح یہ بھی قیمتی ہوتا ہے ۔ اس کا ذائقہ بے حد لذیذ اور مزے دار ہوتا ہے۔

فوائد:

چلغوزہ کااستعمال باہ کو بڑھاتا ہے، ریاح کو خارج کرتا ہے۔ مادہ تولید کو بڑھاتا ہے۔ دل اور دماغ کو طاقت دیتا ہے۔پرانی کھانسی میں اس کا استعمال بے حد فائدہ مند ہے۔ یہ بہت جلدی ہضم نہیں ہوتا اس لیے ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہیے۔چلغوزے کا استعمال گردوں کو طاقت دیتا ہے، سدے کھولتا ہے، جگر، فالج، رعشہ اور گنٹھیا جیسے امراض میں مستعمل ہے۔

طریقہ استعمال:

فالج، لقوہ، رعشہ، کھانسی، دمہ اور ضعفِ باہ میں مناسب ادویہ کے ساتھ استعمال کرتے ہیں۔

چھوہارہ:

گرم اور تر مزاج کا حامل یہ میوہ بھی موسم سرما میں بطور خاص استعمال کیا جاتا ہے۔ سویوں اور کیک وغیرہ میں اس کا استعمال کیا جاتا ہے۔

فوائد:

چھوہارہ بدن کو فربہ کرتا ہے۔ مقوی باہ ہے۔گردوں کو طاقت بخشتا ہے۔ سرد مزاج افراد کیلئے بے حد فائد مند ہے۔ فالج، لقوہ اور اعصابی امراض میں فائدہ مند ہے۔ دل کو طاقت دیتا ہے نیز نزلہ و زکام کو دور کرتا ہے۔

طریقہ استعمال:

یہ سینہ اور پھیپھڑوں کے بلغم سے پاک کرتا ہے۔ ایک وقت میں پانچ یا سات سے زیادہ نہ کھائیں۔

مونگ پھلی:

موسمِ سرما کی خاص سوغات مونگ پھلی سستی اور سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ اس کا مزاج بھی گرم تر ہوتا ہے۔ بھونی ہوئی اور کچی دونوں طرح استعمال کی جاتی ہے۔

فوائد:

ذائقے میں بادام جیسی ہوتی ہے اس کی بہت سی خصوصیات وہی ہیں جو بادام میں پائی جاتی ہیں۔ اعصاب کو طاقت دیتی ہے۔ اس کو مختلف میٹھائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے تیل سےمصنوعی گھی تیار کیا جاتا ہے۔ مونگ پھلی کا تیل روغن زیتون کا بہترین بدل ہے۔کچی پھلی بطور سبزی استعمال کی جاتی ہے۔

طریقہ استعمال:

لوگ عموماً اسے ضرورت سے زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ بہتر ہے کہ اس کے استعمال میں اعتدال سے کام لیا جائے۔

کاجو:

موسم سرما کا ایک اور قیمتی تحفہ کاجو اپنی افادیت کے لحاظ سے انتہائی قیمتی میوہ ہے۔ اس کا مزاج گرم تر ہوتا ہے۔ قیمتی ہونے کی وجہ سے اس کا استعمال متوسط طبقہ بہت کم کرتا ہے تاہم اس کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔

فوائد:

دماغ کو طاقت دیتا ہے۔ اس کا تیل بے حد فائدہ مند ہوتا ہے جو خارش کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔دانتوں کے درد کو نافع ہے نیز سوزش کو دور کرتا ہے۔

طریقہ استعمال:

پانچ سے سات دانوں تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔

میوہ جات کے استعمال میں احتیاط:۔

آپ ہر طرح کے میوہ جات کھا سکتے ہیں۔ تاہم ضروری ہے کہ اس کے مزاج کو جانتے ہوئے استعمال میں لایا جائے نیز بلڈ پریشر، شوگر اور عارضہ قلب میں مبتلا افراد اپنے معالج کے مشورہ سے استعمال کریں، ضرورت سے زیادہ استعمال جسمانی الرجی(حساسیت) کا باعث بن سکتا ہے۔