غزل
احمد نثاؔر
نہ حاکمی کے لئے اورنہ ہی شاں کے لئے
جہاں میں آیا ہے توصرف امتحاں کے لئے
کسک ہے سوزہے آہ و فغاں کی سیلانی
تمام درد بنے دل کی داستاں کے لئے
سوا خدا کے نہیں ہے تیرا شناسائی
نہ ڈھونڈ غیرمیں تو اپنے مہرباں کے لئے
زمیں پہ آیا ہے تو آسماں کی محفل سے
تیرا سفر ہے رواں پھرسے آسماں کے لئے
وہ ناؤ ہے تیری ہستی نثارؔ کھیتا جا
اِسے بنایا گیا بحرِ بیکراں کے لئے