مچھلی کا جب بھی ذکر کیا جاتا ہے تو سرمائی اور پاپلیٹ کے ساتھ ساتھ مُشکا کا نام بھی ضرور لیا جاتا ہے۔ مچھلیوں کی ان تینوں اقسام کے ذائقے لاجواب ہیں، اور ان کے نام بھی عوام میں اتنے مقبول ہیں کہ اکثر لوگ ان مچھلیوں کی اگرچہ پہچان تو نہیں کر پاتے، لیکن نام سے ضرور واقف ہیں۔
مُشکا Croaker فیملی سے ہے، اور کروکر کی دنیا بھر میں تقریباً 284 کے قریب اقسام پائی جاتی ہیں، پاکستان کے پانیوں میں اس کی چند مشہور اور زیادہ دیکھی جانے والی اقسام یہ ہیں: ایرانی مشکا، کنٹراسی مشکا، بوہرا مشکا، گولی مشکا، رنگڑ مشکا، سوا مشکا اور کالا مشکا۔ اصلی مُشکے کی پہچان پہچان کے لیے تصاویر دی گئی ہیں، لیکن مزید آسانی کے لیے بتاتے چلیں کہ اصلی مشکا ’ایرانی مشکا‘ ہوتا ہے، جو مشہور اور ذائقے دار ہے، اسے انگلش میں Silver Croaker کہا جاتا ہے، اور اس کے منہ میں 3 دانت ہوتے ہیں، دو دانت اوپر اور ایک نیچے۔
کروکر فیملی میں ایرانی مشکے سے مشابہت رکھنے والی 2 قسمیں ’بوہرا‘ اور ’کنٹراسی‘ ہیں۔
بوہرا کے دانت نہیں ہوتے اور یہ مچھلی تھوڑا گولائی میں ہوتی ہے اس لیے پہچان آسان ہے، لیکن کنٹراسی کے بھی ایرانی مشکے کی طرح 3 دانت ہوتے ہیں، مشابہت بھی ایرانی مشکے سے زیادہ ہے، لیکن کنٹراسی کا منہ تھوڑا گول اور موٹا ہوتا ہے جب کہ ایرانی کا پتلا اور ذرا سا لمبا۔
جسمانی ساخت
کنٹراسی مشکا کا جسم پوری گولائی میں ہوتا ہے، یعنی سر سے لے کر دم تک، جب کہ اس کے برعکس ایرانی مشکا سر سے کمر تک گولای میں ہوتا ہے، پھر اس کے بعد تھوڑا سا curve میں پتلا ہو کر دم تک سیدھا ہوتا ہے، اور اس کی جلد کی چمک کنٹراسی کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے، یعنی ایک دم سنہرا رنگ آ رہا ہوتا ہے، بہ شرط یہ کہ جب بالکل تازہ ہو، اس کے برعکس کنٹراسی مُشکا کی جلد کا رنگ تھوڑا پھیکا ہوتا ہے۔
وزن اور قیمت
ایرانی مشکا ایک کلو، ایک کلو سے کم اور 2 سے 3 کلو تک کی سائز میں دیکھی جاتی ہے، ایک کلو سے سائز بڑھنے پر اسے سیلنڈر مشکا بھی کہا جاتا ہے۔
اے گریڈ ایرانی مشکا 800 سے 1000 روپے کلو تک دستیاب ہوتی ہے، جب کہ کنٹراسی اور بوہرا اس کی آدھی قیمتوں پر، اور ان کے ذائقوں میں بھی بہت فرق ہے۔ اگر کسی کو ایرانی مشکے کے دھوکے میں کنٹراسی اور بوہرا کھلا دیا جائے، تو پھر وہ دوبارہ مشکے کی فرمائش شاید ہی کرے۔
کروکر مچھلی کا ایک کلو کا پوٹا 1 کروڑ میں کیوں بکتا ہے؟
مچھلیوں کی چند اقسام کو چھوڑ کر باقی تمام مچھلیوں کے پیٹ کے نچلے حصے میں ایک پوٹا پایا جاتا ہے، جسے انگلش میں Air Bladder یا Swim Bladder اور Fish Maw بھی کہا جاتا ہے۔ اس سے مچھلی کو سانس لینے اور تیرنے میں مدد ملتی ہے۔
مہنگے بکنے والے پوٹے کے بارے میں مشہور یہ ہے کہ اس سے دل کے آپریشن میں استعمال ہونے والے ٹانکوں کے دھاگے بنتے ہیں، لیکن یہ قیاس درست نہیں کیوں کہ اس کے مصدقہ شواہد کہیں سے بھی نہیں ملتے، ہاں یہ ضرور ہے کہ اسے چند روایتی چینی ادویات میں شامل کیا جاتا ہے۔
پوٹا زیادہ تر چین بھیجا جاتا ہے، جہاں اسے چند روایتی ادویات، کھانوں اور خاص کر سوپ میں استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ چند یورپی اور امریکی ریستورانوں میں بھی اس کا سوپ دستیاب ہوتا ہے، پوٹے کی گراں قدری اصل میں چین کے اُمرا کی وجہ سے ہے۔ چین کے امرا اسے خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں، اور اسے سُکھا کر اپنے پاس رکھتے ہیں تا کہ اس کی برکت سے ان کی دولت میں اضافہ ہوتا رہے۔
مزید برآں وہ اسے چند روایتی ڈشز میں اور سوپ میں بھی استعمال کرتے ہیں، سوپ، ادویات اور کھانوں میں پوٹا ’کولیجن‘ کے ہائی لیول کی وجہ سے ڈالا جاتا ہے، اور یہی کولیجن کی ہائی سطح ہی اسے اتنا گراں قدر بنا دیتی ہے۔
کولیجن (Collagen) کیا ہے؟
کولیجن جسم میں ایک پروٹین ہے، مختلف قسم کے کولیجن جسم کے بہت سے اعضا میں ہوتے ہیں، جن میں بال، جلد، ناخن، ہڈیاں، لیگامینٹس، کارٹلیج، خون کی نالیاں اور آنتیں شامل ہیں۔ کولیجن بالوں، جلد، ہڈیوں، پٹھوں، اور نسوں کی صحت کو یقینی بناتا ہے۔
انسانی جسم میں کولیجن کی قدرتی پیداوار عمر کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے، 30 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کولیجن کی سطح کم ہونا شروع ہو جاتی ہے، نتیجتاً، کولیجن ریشوں کو پہنچنے والے نقصان یا جسم میں کولیجن کی کم سطح جلد کی ساختی معاونت کو کمزور کرتی ہے۔ جلد اور پٹھے مضبوطی، سختی، چمک اور حجم کھو دیتے ہیں، اور جلد پر جھریاں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ پٹھے، ٹشوز اور جلد کمزور ہو کر لٹکنے اور پھیلنے لگتے ہیں۔
چوں کہ پوٹے میں کولیجن کی اونچی سطح پائی جاتی ہے، اس لیے پوٹے میں موجود کولیجن جسم میں کولیجن کی سطح بڑھا دیتے ہیں، جس سے جلد، پٹھے اور پٹھوں سے منسلک چھوٹی ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں اور بدن توانا، ہشاش بشاش اور جوان نظر آتا ہے، اسی لیے پوٹے کو بڑھتی عمر کے اثرات کم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں کولیجن کی سطح کو برقرار رکھنے کی ادویات بھی استعمال کی جاتی ہیں، پاکستان میں کولیجن کی 180 گولیوں کی بوتل 7000، اور 540 گولیوں کی بوتل 21 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔
کون کون سی کروکر کے پوٹے بکتے ہیں؟
رِنگڑ مشکا، گولی مشکا اور سوا کے پوٹے مہنگے داموں بکتے ہیں، نر مچھلی کا پوٹا مہنگا اور مادہ کا سستا بکتا ہے، کیوں کہ مادہ کا پوٹا نر کے مقابلے میں چھوٹا ہوتا ہے، اسی لیے پوٹے کی بھاری قیمت اس کے سائز کے حساب سے طے کی جاتی ہے، پوٹا جتنا بڑا ہوگا قیمت اتنی زیادہ ہوگی۔
سب سے مہنگا پوٹا گولی مشکا کا ہوتا ہے، 10 کلو کے گولی مشکے کی قیمت تقریباً ڈھائی سے 3 لاکھ روپے تک ہوتی ہے، لیکن چوں کہ گولی مشکے کا سائز دس، بارہ کلو سے زیادہ نہیں ہوتا، اسی لیے اس کا پوٹا چھوٹا ہونے کی وجہ سے زیادہ قیمتی نہیں ہوتا۔ اس کے برعکس سوا مشکا اپنی سائز کو 50 کلو کے آس پاس تک بڑھا سکتا ہے، اس لیے اس کے بڑے پوٹے کی وجہ سے قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔
کچھ عرصہ قبل بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل جیوانی کے مقام پر پکڑی جانے والی 48 کلو وزنی نر سوا مچھلی ایک کروڑ 35 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی تھی۔ دس کلو تک کے سوا مچھلی کی قیمت تقریباً 1 لاکھ جب کہ 20 کلو تک کے 4 سے 5 لاکھ روپے ہوتی ہے، لیکن 40 تا 45 کلو وزن ہونے پر اس کا پوٹہ تقریباً 1 کلو تک کا ہو جاتا ہے، جس کی قیمت 1 کروڑ روپے تک ہو جاتی ہے۔
مُشکا مچھلی میں مچھلی فروشوں اور مچھلی صاف کرنے والوں کا فراڈ مچھلی سے لاعلمی کے سبب مچھلی فروشوں کے ہاتھوں لٹنا اس کاروبار میں ایک بالکل عام بات ہے، اور افسوس کی بات یہ ہے کہ مچھلی فروشوں کو یہ کوئی غلط بات بھی نہیں لگتی۔
جہاں تک مشکا مچھلی کی بات ہے تو اصل مشکا کی جگہ خریداروں کو بوہرا یا کنٹراسی مشکا اصل کی قیمت میں فروخت کر دیا جاتا ہے۔ اگر آپ فشری مارکیٹ جاتے ہیں تو آپ کو مچھلی فروش یا مچھلی صاف کرنے والے لڑکے اوریجنل ایرانی مشکے کی جگہ گولی مشکا یا رنگڑ مشکا خریدنے پر مائل کر دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ان کی قیمتیں زیادہ ہیں اس لیے یہ ذائقے دار ہیں، یہ سراسر غلط بیانی ہے، رنگڑ اور گولی مشکے پر وہ اس لیے زور دیتے ہیں تا کہ آپ کی لاعلمی سے فائدہ اٹھا کر وہ مچھلی کا پوٹا ہتھیا لیں۔ اسی طرح جب آپ فشری جاتے ہیں تو وہاں صفائی اور کٹنگ کرنے والے پوٹا ہتھیانے کے لیے آپ کو گولی مشکا، رنگڑ مشکا، اور سوا خریدنے کے لیے آمادہ کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہمیشہ اوریجنل مشکا یعنی کہ 3 دانت والا ایرانی مشکا لیں، اور کالا مشکا سے خبردار رہیں کہ وہ ذائقے دار نہیں ہوتا۔
خصوصیات اور کھانے کی مقدار
مشکا ایک چھلکے والی اور کم مرکری لیول کی مچھلی ہے، جسے ہفتے میں ایک سے دو دفعہ کھایا جا سکتا ہے۔ مچھلی کی کھال لازمی کھایا کریں، کیوں کہ اس میں بھی بھرپور کولیجن، اومیگا 3، پروٹین اور وٹامن E ہوتے ہیں۔ کھال کے ساتھ ساتھ ہڈیوں، پروں اور چھلکے میں بھی یہی وٹامنز ہوتے ہیں، اسی لیے چین میں مچھلی کے پروں کا سوپ بکتا ہے۔
مچھلی کی ہڈیاں پھینکنے کی بہ جائے وٹامنز اور پروٹینز کی وجہ سے لازمی چبایا کریں۔ یاد رکھیں مچھلی ہمیشہ تازی یعنی A گریڈ ہی خریدیں، تبھی آپ اس کے فوائد حاصل کر پائیں گے، اور ہمیشہ 5 کلو سے بڑا پیس نہ لیں، کیوں کہ بڑی مچھلی میں مرکری لیول زیادہ ہوتا ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
مشکے کے صحت بخش فوائد
مشکا وٹامن A کا اچھا ذریعہ ہے، جو بینائی کو کمزور نہیں ہونے دیتا، اور اس میں موجود وٹامن B1 جسم کو توانا رکھتا ہے، جب کہ وٹامن B5 جسم کے امیون سسٹم کو طاقت دیتا ہے، اور ہیموگلوبن کی سطح کو بڑھاتا ہے اور جسم سے فاسد اور زہریلے مادوں کے اخراج کرنے میں جگر کی مدد کرتا ہے۔ اس میں موجود وٹامن B9 صحت مند نظام انہضام، بالوں، جلد، گردوں اور آنکھوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ وٹامن D کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد کرتا ہے۔ مزید برآں، یہ آنت کو غذائی اجزا جذب کرنے، اور ہڈیوں کی بیماریاں جیسا کہ اوسٹیوملیشیا اور رکٹس کو روکنے اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اس میں موجود وٹامن E بصارت، تولید، خون، دماغ اور جلد کی صحت کے لیے اہم ہے۔ وٹامن ای میں اینٹی آکسیڈنٹ خواص بھی ہیں، جو ذیابیطس، الزائمر کی بیماری اور کینسر سے بچاتے ہیں۔ وٹامن K ہمارے جسم کی ہڈیوں کی صحت کے مسائل جیسا کہ آسٹیوپوروسس، دماغی صحت کے مسائل، آرٹریل کیلسیفیکیشن، ویریکوز رگوں، اور کینسر کی مخصوص بیماریوں، پروسٹیٹ کینسر، پھیپھڑوں کا کینسر، جگر کا کینسر، اور لیوکیمیا سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
اس میں موجود پوٹاشیم پٹھوں کو مضبوطی دیتا ہے، اور آئرن خون کی کمی نہیں ہونے دیتا، فاسفورس ہارمون کو متوازن رکھتا ہے۔ یہ توازن صحت مند دماغ، گردے، دل، اور خون کو فروغ دینے کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ فاسفورس کے صحت کے فوائد میں سیلز کی مرمت، پروٹین کی تشکیل، ہارمونل توازن، بہتر ہاضمہ، اور صحت مند ہڈیوں کی تشکیل شامل ہیں۔
وٹامن B2 جسم میں مختلف روزمرہ کے افعال میں بہت سے خامروں کی مدد کرتا ہے، اس کی کمی صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ جیسا کہ دماغ اور دل کے امراض اور کچھ کینسر طویل مدتی بی 2 کی کمی سے پیدا ہو سکتے ہیں۔ بی 2 دماغی افعال کو ٹھیک کرنے اور مائیگرین (دائمی سر درد) جیسی بیماری سے بچاتا ہے۔
اس میں موجود وٹامن B 12 خون کے خلیات بنانے اور صحت مند اعصابی نظام کے قیام میں مدد دیتے ہیں۔ مشکے میں سلینئم اور اومیگا 3 بھی ہوتے ہیں، جن کے کئی اہم فوائد ہیں، جیسے کہ دل کو صحت مند رکھنا، فالج کے اٹیک کو روکنا، امیون سسٹم کو طاقت دینا اور ڈی این اے کے توازن کو برقرار رکھنا شامل ہیں۔