پوشیدہ خزانے کی تلاش میں نکلنے والوں کی داستان… اَن چارٹیڈ
پاکستان میں ”نیٹ فلیکس“ پر ٹاپ 10 چارٹ میں پہلے نمبر پر موجود فلم
یہ فلم ایسے شائقین کے لیے بہت پُرکشش ہے، جن کی دل چسپی ویڈیو گیمز کھیلنے میں ہوتی ہے، یا جنہیں ایکشن فلمیں بہت پسند ہیں۔ اس امریکی ایکشن اور ایڈونچر فلم کو مشہور ویڈیو گیم کی طرز پر بنایا گیا ہے۔ اس
aduzav
tirnakdunya
ویڈیوگیم کا نام بھی”اَن چارٹیڈ“ ہی ہے۔
رواں برس نمائش کے لیے پیش کی گئی اس فلم نے باکس آفس پر کئی ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ یہ اب تک ریلیز ہونے والی فلموں میں، سب سے زیادہ کمائی کرنے والی دسویں فلم بن گئی ہے، جب کہ ویڈیو گیمز پر بنائی گئی فلموں میں، کمائی کرنے کے اعتبار سے یہ پانچویں فلم ثابت ہوئی ہے۔ اس فلم کی پاکستان میں پذیرائی کی بات کی جائے تو سب سے مقبول اسٹریمنگ پورٹل”نیٹ فلیکس“ پر ریلیز ہونے کے بعد یہ فلم کئی دنوں سے پاکستان میں ٹاپ 10 چارٹ میں موجود ہے اور مسلسل نمبر ون کی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے۔
اس فلم کو ریلیز ہوئے ابھی کچھ دن ہی گزرے ہیں، مگر نیٹ فلیکس پراور سنیمامیں ایک ہجوم اس فلم کو دیکھنے آرہا ہے۔ یہاں ہم دنیا بھر میں مقبول ہونے والی اور پاکستان میں ٹاپ ٹین میں شامل اس فلم پر تفصیلی تبصرہ اور تجزیہ پیش کررہے ہیں۔
فلم سازی و ہدایت کاری
اس فلم کے پروڈیوسرز میں ”چارلس روون“ جیسے معروف امریکی فلم ساز شامل ہیں، جنہوں نے سپر ہیروز اور تصوراتی کرداروں پر بننے والی درجنوں فلموں کو پروڈیوس کیا ہے۔
ان کے علاوہ امریکی فلم ساز ”ایلکس گارٹنر“ اور اسرائیلی نژاد امریکی”ایوی اراد“ بھی فلم سازی کا حصّہ ہیں۔ وہ ہالی ووڈ کی بہت بڑی بڑی فلموں کو پروڈیوس کرچکے ہیں، جن میں ہلک، اسپائڈر مین فلم سیریز، ایکس مین لاسٹ اسٹینڈ، آئرن مین، بلیڈ ون اینڈ ٹو سمیت متعدد مشہور فلمیں شامل ہیں۔ اس فلم میں ان بڑے فلم سازوں نے اپنا سرمایہ لگایا ہے جس کا فلم میں بے دریغ استعمال بھی دکھائی دیتا ہے۔ اس کا پروڈکشن ڈیزائن بہت اچھا ہے، فلم کو جدید کیمروں کی مدد سے شوٹ کیا گیا ہے اور جدید ترین گرافکس استعمال کیے گئے ہیں۔ اس وجہ سے اسکرین پر یہ فلم بہت بھلی لگ رہی ہے۔ اس کی پریزینٹیشن باکمال ہے۔
فلم کے ہدایت کار”روبن فلیشر“ ہیں، جن کا فلمی کیرئیر تو نیا ہے، مگر وہ اشتہارات، میوزک ویڈیوز سمیت دورِ حاضر میں نئی فلموں کو ڈھنگ سے بنانے والے ہدایت کار مانے جاتے ہیں۔ ان کے کریڈٹ پر”زومبی لینڈ“ اور”وینام“ جیسی فلمیں ہیں۔ یہ فلم بھی ہدایت کاری میں اِن کی مہارت اور فن کارانہ صلاحیتوں کو بیان کر رہی ہے۔
سنیماٹو گرافی کے لیے جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے مشہور سنیماٹو گرافر”چونگ ہو چونگ“ کو لیا گیا ہے، جنہوں نے ہدایت کار کے ساتھ پہلے بھی متعدد فلموں میں کام کیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان زبردست ذہنی ہم آہنگی بھی ہے۔ اس فلم کی پروڈکشن کمپنیوں میں سے ایک کولمبیا پکچرز ہے، جب کہ ڈسٹری بیوٹرز میں سونی پکچرز شامل ہے۔ اتنے بڑے اداروں کی وجہ سے فلم کی شہرت ریلیز ہونے سے پہلے ہی دنیا بھر میں پہنچ چکی تھی۔
120 ملین ڈالرز کے بجٹ میں بننے والی فلم اب تک 400 ملین ڈالرز سے زیادہ کما چکی ہے اور تاحال یہ سلسلہ جاری ہے۔ 116 منٹس کے دورانیے پر مشتمل یہ فلم نیٹ فلیکس پر حال ہی میں ریلیز کی گئی ہے اور پاکستان میں بھی اس کو بہت مقبولیت مل رہی ہے۔ اس فلم کو امریکا کے علاوہ اسپین اور انڈونیشیا میں فلمایا گیا ہے۔
کہانی اور اسکرین پلے
اس فلم کی کہانی معروف ویڈیو گیم”اَن چارٹیڈ“ پر مبنی ہے، جس کو 1984 میں تخلیق کیا گیا تھا۔ فلم کی کہانی کا مرکزی خیال رافے لی جوڈیکنز، جون ہینلے روزنبرگ اور مارک ڈی واکر کا ہے۔ فلم کا اسکرین پلے، رافے لی جوڈیکنز نے آرٹ مارکوم اور میٹ ہولی وے کے ساتھ مل کر لکھا ہے۔
فلم کی کہانی کا خاکہ کچھ یوں ہے، ایک پوشیدہ خزانہ ہے جس کا نقشہ دو یتیم بھائی ایک میوزیم سے چراتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں۔ اس پاداش میں وہ یتیم خانے سے نکال دیے جاتے ہیں، ان دونوں کمسن بھائیوں میں بڑا بھائی، چھوٹے بھائی سے یہ وعدہ کر کے جدا ہوتا ہے کہ وہ یہ خزانہ ایک دن ضرور حاصل کریں گے۔
میوزیم والے مناظر میں ایک دیوار پر کئی قدیم تاریخی تصاویر بھی دکھائی دیتی ہیں، جن میں جاپان کا شہرۂ آفاق پہاڑ ”ماؤنٹ فوجی“ اور برصغیر کے مغل حکم راں دور کی ایک شہزادی کی خیالی تصویر بھی دیوار پر آویزاں دکھائی دیتی ہے۔ اس کے بعد کہانی میں کئی اور کردار شامل ہوتے ہیں، جن میں مرکزی کردار ناتھن، سُلی، سانتیاگو مونکادا، چلوئی فریزر اور دیگر شامل ہیں۔ اس طرح کہانی میں کئی موڑ آتے ہیں۔
یہ نقشہ اور اس کی مدد سے خزانہ کس کے ہاتھ لگتا ہے، اس خزانے کو پانے کے لیے کون کتنے جتن کرتا ہے، یہ سب آپ فلم دیکھ کر ہی جان پائیں گے، کیونکہ اس فلم کا سارا لطف اس کے ایڈونچر اور کلائمکس میں ہے۔ اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کو فلم آج ہی دیکھنا چاہیے۔
اداکاری و موسیقی
اس فلم میں مرکزی کردار نبھانے والے فن کاروں میں ٹام ہالینڈ سرفہرست ہیں، جن کا تعلق برطانیہ سے ہے، ان کو اسپائیڈر مین کا کردار ادا کرنے سے بے حد شہرت ملی تھی، یہ عالمی سنیما میں، نئے آنے والے اداکاروں میں بہت نمایاں ہیں۔ ان کا ساتھ”مارک ولبرگ“ نے دیا، جو امریکی اداکاروں کے پہلے درجے میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان دونوں کے ساتھ مرکزی خاتون اداکارہ صوفیہ علی ہیں، جو پاکستانی نژاد امریکی ہیں اور اداکاری کے ساتھ ماڈلنگ بھی کرتی ہیں۔ اس فلم سے انہوں نے شہرت کی نئی بلندیوں کو چھولیا ہے، بلاشبہ پاکستانی فلم بینوں کے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ صوفیہ علی کو دنیا بھر میں اپنی عمدہ اداکاری کی وجہ سے سراہا جا رہا ہے۔ انہوں نے فلم کے دیگر فن کاروں کے درمیان اپنی شان دار پرفارمنس کی وجہ سے دنیا بھر میں شائقین کی توجہ حاصل کی ہے۔ وہ فلموں کے علاوہ ڈراموں، ویب سیریز اور میوزک ویڈیوز کے لیے ماڈلنگ کرتی ہیں۔
اسپین سے تعلق رکھنے والے اداکار اور اس فلم میں منفی کردار نبھانے والے”انتونیو بندراس“ نے بھی اپنے کردار سے خوب انصاف کیا ہے۔ اسی طرح دیگر اداکاروں نے بھی اپنے اپنے کردار عمدگی سے نبھائے ہیں۔ مجموعی طور پر یہ فلم اداکاری کے لحاظ سے بھی متاثر کُن ہے۔
حرفِ آخر
جدید زمانے کے مطابق، اینی میشن فلمیں ہوں یا ویڈیو گیمز پر بننے والی فلمیں، نئی نسل کے لیے ان میں بہت کشش ہے، ایسی فلموں کو پاکستان میں سنیماؤں کی زینت بنانا چاہیے اور ان کو اردو زبان میں ڈبنگ کے ساتھ پیش کیا جانا چاہیے، خاص طور پر وہ فلمیں، جن میں کسی پاکستانی نژاد اداکار نے بھی کام کیا ہو، جس طرح اس فلم میں صوفیہ علی موجود ہیں۔ پاکستان میں ڈسٹری بیوٹرز اور سنیما مالکان کو اس پہلو پر توجہ دینا چاہیے اور اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسی فلمیں نئی نسل کو سنیما تک لانے میں کلیدی کردار ادا کریں گی، جس سے پاکستان میں فلمی صنعت کو فائدہ ہوگا۔