ہوا کے بغیر دنیا….۔بلیک نائٹ (ویب سیریز ریویو)
پاکستان میں یہ کہانی نیٹ فلیکس ٹاپ 10 چارٹ میں پہلے نمبر پر موجود ہے
پاکستان میں نیٹ فلیکس پر جو ویب سیریز کے ٹاپ ٹین چارٹ میں پہلے نمبر پر موجود ہے بلیک نائٹ۔
یہ ویب سیریز پاکستان میں ہی نہیں دنیا بھر میں شائقین کی توجہ حاصل کررہی ہے اور اسے نہایت دل چسپی سے دیکھا جارہا ہے، کیونکہ یہ اپنے موضوع کے اعتبار سے اَچھوتی کہانی ہے۔
اس میں 2071 کا زمانہ دکھایا گیا ہے، جب زمین پر آکسیجن ناپید ہوجاتی ہے اور انسانوں کی زندگیاں شدید خطرے سے دوچار ہو جاتی ہیں۔ یہ سائنس فکشن ویب سیریز ایک انوکھی کہانی کے ساتھ جدید طرز پر بنائی گئی ہے، اور اسی لیے ناظرین اسے بے حد پسند کر رہے ہیں۔
کہانی/ اسکرین پلے
ویب سیریز میں 2071 کا وہ جزیرہ نما کوریا دکھایا گیا ہے، جو فضائی آلودگی کی وجہ سے بنجر ہوجاتا ہے اور وہاں فضا میں آکسیجن ناپید ہونے لگتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جزیرے پر صرف ایک فیصد آبادی زندہ بچتی ہے، اور ان کو بھی آکسیجن ماسک پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ جزیرے کے ان باقی ماندہ لوگوں کو آکسیجن فراہم کرنے والے ڈلیوری ڈرائیورز ہوتے ہیں، جو یہ خدمات انجام دیتے ہیں۔
اس کام میں خطرہ بھی ہے اور شدید پریشانی بھی، اسی ماحول میں مختلف محلاتی سازشیں بھی ہوتی ہیں، جن سے ان کو نبرد آزما ہونا پڑتا ہے۔ یہ خدمات انجام دینے والے عرف عام میں نائٹس کہلاتے ہیں۔
اچھے اور برے کرداروں پر بُنی گئی یہ کہانی بہت افسانوی، لیکن انتہائی دل چسپ ہے۔
کوریائی زبان میں اس ویب سیریز کے نام کا مطلب “ڈلیوری ڈرائیور” ہے، جس کو انگریزی میں “ڈارک نائٹ” کا عنوان دیا گیا ہے۔ سفاک سماجی رویّوں اور رحم دلی کے جذبات کو سامنے لاتی ہوئی اس سائنس فکشن کہانی کو، جنوبی کوریا کے ویب ٹون رائٹر “لی یون کیون” سے مستعار لیا گیا ہے۔ ویب ٹون رائٹر ان کو کہا جاتا ہے جو ڈیجٹیل ایپس اور ویب سائٹس کے لیے ڈرائنگ پر مبنی کہانیاں لکھتے ہیں، جس طرح امریکا میں کامکس اور جاپان میں مانگا اینیمیشن پر مبنی کہانیاں لکھی جاتی ہیں، اسی طرح جنوبی کوریا میں ویب ٹون کہانی بیان کرنے کی ایک جدید صنفِ ادب ہے۔
اس ویب سیریز کے لیے فلم کے ہدایت کار “چواوسیکی” نے ہی کہانی کو اسکرین پلے میں ڈھالا ہے۔
چھ اقساط پر مبنی اس کہانی میں بے پناہ تجسس ہے، کیونکہ یہ ایک تصوراتی، مگر بھیانک مستقبل کی منظر کشی کر رہی ہے۔ ایک ایسی دنیا، جہاں صرف ایک فیصد انسان زندہ ہیں اور وہ سانس لینے والے ماسک پہنتے ہیں اور سماجی قیود انتہائی زیادہ ہیں اور اس ماحول میں صرف آکسیجن فراہم کرنے والے یہ ڈلیوری ڈرائیور ہی ان لوگوں کی بقا کی آخری امید ہیں۔ اس قصے کو انتہائی مؤثر انداز میں قلم بند کیا گیا ہے۔ اس کہانی کے لیے ایک نعرہ بھی تشکیل دیا گیا کہ “دنیا ہوا کے بغیر” جس میں انسان زندہ ہیں۔
پروڈکشن/ ہدایت کاری
یہ ویب سیریز کا پہلا سیزن ہے، جس پر 25 بلین (ملکی کرنسی) یعنی 18 ملین امریکی ڈالرز خرچ ہوئے ہیں۔ پروجیکٹ تین سو اٹھارہ نامی ادارے نے اسے پروڈیوس کیا ہے اور نیٹ فلیکس کے پاس اس کی ڈسٹری بیوشن ہے۔ اس کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے توقع کی جارہی ہے کہ فلم کے مزید کئی سیزن آئیں گے۔ ویب سیریز میں جدید ٹیکنالوجی، گرافکس، ساؤنڈ، میوزک، ویژول ایفکٹس، لائٹنگ اور دیگر جدید ٹیکنالوجی اور مہارتوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ بہترین سینماٹو گرافی اور پروڈکشن ڈیزائن بنایا گیا ہے۔ وی ایف ایکس کے ماہر ویسٹ ورلڈ نے یہ سیریز بنائی ہے، وہ اس سے پہلے سویٹ ہوم اور اسکواڈ گیم جیسی شاہکار ویب سیریز تخلیق کرچکے ہیں۔ اس ویب سیریز کے لیے کئی ٹن ریت کا استعمال کیا گیا جسے اسٹوڈیو میں کئی ہزار فٹ پر پھیلا دیا گیا۔ ایک کلومیٹر فاصلے تک سڑک تعمیر کی گئی، اس پر وی ایف ایکس کی مدد سے حتمی منظرنامہ ڈیزائن ہوا، اور یوں دیکھنے والوں کے لیے ایک بنجر زمین یا صحرا تیار کیا گیا۔
ویب سیریز کی ہدایت کاری کے فرائض بھی بخوبی انجام دیے گئے ہیں، البتہ کہیں کہیں طویل مکالمے یا ہنسی مذاق غیر فطری محسوس ہوتا ہے، جسے مزید بہتر کیا جا سکتا تھا۔
اداکاری
اس ویب سیریز کے مرکزی چھ سات اداکاروں میں “کم وون بن” اور”سونگ سیونگ ہیون” کا نام سرِفہرست ہے۔ ان دونوں اداکاروں کو جنوبی کوریا میں بہت مقبولیت حاصل ہے۔ ان کی ساتھی اداکارہ “سیوم” نے بھی ویب سیریز میں اپنی موجودگی کا احساس شدت سے دلایا ہے۔ دیگر دس ذیلی کرداروں کے لیے اپنی اداکاری کے جوہر دکھانے والے بھی ناظرین کو متاثر کریں گے، جن میں شامل “کم ایوسنگ” اور “جن کیونگ” نے بلاشبہ شاندار اداکاری کی ہے۔
مجموعی طور پر ایک اچھی کہانی اور اداکاری کے امتزاج سے ہدایت کار نے بھیانک مستقبل کو بہت تفصیل سے پیش کیا ہے۔
حرفِ آخر
جنوبی کوریا اس وقت فلموں اور ویب سیریز میں، سائنس فکشن کے موضوعات پر کام کرنے والا ایسا ملک ہے، جسے اس میں یدطولیٰ حاصل ہے۔ ان کے ہنرمند موجودہ دنیا سے آگے کا کام کر رہے ہیں اور پوری دنیا کی فلمی صنعتیں ان کی تقلید کررہی ہیں۔ انہیں اپنے ملک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں مقبولیت بھی مل رہی ہے اور آن لائن فلم پورٹلز پر جنوبی کور کے یہ ماہر اس وقت عملی طور پر راج کر رہے ہیں۔ وہ دن دور دکھائی نہیں دے رہا، جب یہ روایتی مین اسٹریم سینما تھیٹرز میں بھی نمبر ون پوزیشن حاصل کر لیں گے۔
آپ کو اگر سائنس فکشن کہانیوں میں دل چسپی ہے، تو یہ ویب سیریز آپ جیسے ہی قارئین کے لیے ہے، جسے دیکھتے ہوئے کہانی سے لطف اندوز تو ہوں گے، مگر مستقبل کی ایک بھیانک تصویر دیکھ کر خوف سے جسم میں سنسناہٹ بھی پھیل جائے گی۔
پاکستان میں یہ ویب سیریز ان دنوں مستقل دیکھی جارہی ہے۔ آپ بھی اس تخیل کی دنیا میں داخل ہوجائیں، جو یہ بتاتی ہے کہ اگر انسانوں نے فضائی آلودگی پر قابو نہ پایا تو خدا نہ کرے یہ فرضی کہانیاں کل کو حقیقت بھی بن سکتی ہیں۔