یہ ایک ایسی فلم ہے،جس میں اچھے اور برے کرداروں کو تمثیلی انداز میں پیش کیاگیاہے اور جس کی برق رفتار کہانی دل کی دھڑکنوں کوبھی تیز کردیتی ہے.پاکستان میں نیٹ فلیکس پرٹاپ ٹین چارٹ میں یہ فلم گزشتہ کئی روز سے نمبر ون پر ہے۔
“ایمبولینس”کے بعدجو فلمیں رینکنگ کے اعتبار سے اوپر جارہی ہیں، ان میں برڈ بوکس،لسٹ اسٹوریزٹو،پریسٹ اورایف نائن شامل ہیں.میری رائے یہ ہے کہ سوائے”ایمبولینس”کے ان باقی فلموں میں کوئی بھی اس لائق نہیں ہے کہ ان کو دیکھنے کے لیے وقت نکالا جائے،مگرحیرت ہے ، وہ پھربھی نمبرون فہرست میں موجود ہیں۔
فلم”ایمبولینس”اصل میں گزشتہ برس 2022 میں ریلیز ہوئی تھی،مگر نیٹ فلیکس پر حال ہی میں اسٹریم کی گئی ہے اور اس کے ناظرین میں اضافہ ہواہے. یہ فلم دوبارہ لوگوں کی پسندیدگی اور توجہ حاصل کررہی ہے۔پاکستان میں کئی دنوں سے یہ ٹاپ ٹین فہرست میں ہی موجود ہے۔
کہانی /اسکرین پلے
اس فلم کی کہانی بہت سادہ ہے،ایک گروہ بینک لوٹنے کے لیے تیار ہوتاہے ،گروہ کا سربراہ عادی مجرم ہے، لیکن دل کا اچھا ہے.بینک لوٹنا اس کاخاندانی کام ہے،جس کو وہ بہت ہوشیاری لیکن دیانت داری سے کرتاہے۔عین اُس وقت،جب وہ بینک لوٹنے کے لیے روانہ ہونے لگتے ہیں،اس سرغنہ کا ایک منہ بولا بھائی،جو درحقیقت ایک اچھا انسان اور سابق فوجی ہے،وہ آن ٹپکتاہے.وہ بیروزگارہے اوربھائی سے مدد لینے آتاہے.بھائی اس کو اپنے اس منصوبے میں شامل کرلیتاہے،جس میں وہ شامل نہیں ہوناچاہتاتھا۔
اس کے بعد کہانی برق رفتار ی سے آگے بڑھتی ہے۔ یہ گروہ بینک لوٹ لیتا ہے،لیکن عین موقع پر کچھ گڑ بڑ ہوجاتی ہے،جس سے بچنے کے لیے وہ بینک سے باہر بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں ،مگرپولیس انہیں چاروں طرف سے گھیر لیتی ہے، اب وہ ایک ایمبولینس میں کیسے وہاں سے نکلتے ہیں ،پھر پولیس کو جب خبر ہوجاتی ہے، تو وہ ان کو پکڑنے کے لیے کون کون سے حربے اختیار کرتی ہے، اوریہ دو مرکزی کردار کس طرح ان کے چنگل سے نکلتے ہیں، ایمبولینس میں موجود نرس، ان کی معاونت کیسے کرتی ہے، یہ سب جاننے کے لیے آپ کو فلم دیکھنا ہو گی۔ اس فلم کا اسکرین پلے “چارلس فیڈک” نے لکھا ہے۔
پروڈکشن ڈیزائن
اس فلم کے حقوق معروف امریکی فلم ساز ادارے یونیورسل فلمز کے پاس ہیں۔انہوں نے اس فلم کو گزشتہ برس مارچ اور اپریل میں یورپ ،امریکا اوردیگر دنیا کے ممالک میں ریلیز کیاتھا، اسے اب نیٹ فلیکس پر بھی اسٹریم کردیاگیاہے۔اس فلم کے پانچ مرکزی پروڈیوسرز ہیں،جن میں فلم کے ہدایت کاربھی شامل ہیں۔یہ فلم ڈنمارک کی مشہور فلم”ایمبولینس”کے آئیڈیے پر دوبارہ بنائی گئی ہے۔اس کی پسندیدگی کا تناسب فلمی ویب سائٹس پرنصف رہا،یعنی سو میں سے پچاس فیصد ناظرین نے اس فلم میں دل چسپی دکھائی،لیکن نیٹ فلیکس پر اسے بہت پسند کیاجارہاہےاور مجموعی طورپر فلم دیکھنے کے قابل بھی ہے۔
ہدایت کاری
اس فلم کا بجٹ 40 ملین ڈالرز تھا،اس نے بمشکل 52 ملین ڈالرز کماکراپنے پیسے پورے کیے۔ڈیڑھ گھنٹے کے دورانیے پر محیط فلم روایتی کہانی پر مبنی لیکن عمدہ طریقے سے بنائی گئی ہے،جس کی سب سے بڑی خوبی برق رفتاری سے اس کی کہانی کا آگے بڑھناہے۔اداکاری،موسیقی ،سینماٹوگرافی،ویژول ایفیکٹس، لائٹنگ اوردیگر تمام شعبوں میں بھی تسلی بخش کام کیاگیاہے۔اداکاری میں تین مرکزی کرداروں میں جیک جیلن ہال،یحیٰ عبدالمتن ثانی اورایزا گونزالیز شامل ہیں۔اس فلم کے ہدایت کار”مچل بے”ہالی وڈ کی معروف فلم سیریز”ٹرانسفارمرز”کے خالق بھی ہیں۔وہ نوجوان نسل کی دل چسپی کوملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ، ٹیکنالوجی ، گاڑیوں اور ایسی دیگر سرگرمیوں کو اپنی فلموں کاموضوع بناتے ہیں۔
حرفِ آخر
اس فلم کی سب سے اچھی بات وہ پیغام ہے،جو اس میں دیاگیاہے کہ اچھائی اور برائی دونوں سے ہمارا واسطہ پڑتاہے،حالات ہمیںکسی بھی موڑ پرلاکر کھڑ کرسکتے ہیں ،لیکن یہ طے ہمیں کرنا ہوتاہے کہ کس طرف جانا چاہیے ،کون سا راستہ اپنانا ہے اورپھر یہ بھی کہ حالات کیسے بھی ہوں،ہمت نہیں ہارنی چاہیے.جیسا کہ اس فلم میں دکھایاگیاہے۔آپ کے لیےایک سنسنی خیز فلم پر تبصرہ حاضرہےجو ان دنوں پاکستان میں نیٹ فلیکس پر سب سے زیادہ دیکھی جانے والی فلم بھی ہے۔