The news is by your side.

ہارٹ آف اسٹون

بولی وڈ ایکٹریس عالیہ بھٹ اور اسرائیل کی اداکارہ گیل گیڈوٹ کی ایکشن فلم

پاکستان میں‌نیٹ فلیکس پر ریلیز ہوتے ہی فلم ہارٹ آف اسٹون ٹاپ ٹین میں‌پہلے نمبر پر راج کرنے لگی ہے جس میں بولی وڈ اداکارہ عالیہ بھٹ اور اسرائیل سے تعلق رکھنے والی گیل گیڈوٹ ایکشن میں نظر آرہی ہیں.

ہم ایک طویل عرصے سے ہالی وڈ میں ایکشن سے بھرپور فلموں میں مرکزی کردار میں مرد (ہیرو) کو ہی دیکھتے آئے ہیں۔ لیکن اس فلم کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ فلمی صنعت نے اپنا مزاج تبدیل کیا ہے اور اداکاراؤں کو بھی دھیرے دھیرے ایکشن میں‌ دکھایا جارہا ہے، اور ہارٹ آف اسٹون ( heart of stone)اس کی تازہ مثال ہے. یہ فلم ایسی ہے کہ آپ ٹام کروز کی مشن امپاسبل اور اس کے اسٹنٹس بھی بھول جائیں گے۔ آزمائش شرط ہے۔

فلم سازی

مغرب میں فلم سازی میں اب کافی تبدیلیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ وہ اپنے مقامی اداکاروں کے ساتھ ساتھ غیرمقامی فن کاروں کو بھی موقع دے رہے ہیں۔ اس فلم کی مرکزی ہیروئن کا نام گیل گیڈوٹ ہے، جس کا تعلق اسرائیل سے ہے، مگر وہ ہالی وڈ کی فلمی صنعت پر چھائی ہوئی ہے۔

پچھلے چند برسوں کے دوران فلمی دنیا کی بعض کام یابیاں‌ شکوک و شبہات اور تنازع کی نذر بھی ہوئی ہیں جن میں‌ اثر رسوخ اور لابنگ کی بات کی گئی اور کہنے والے کہہ سکتے ہیں کہ اس اداکارہ کے پیچھے یہودی لابی ہوسکتی ہے، مگر فن کار میں دَم نہ ہو تو پرچی اور سفارش کتنے دن کام آئے گی۔ اس باصلاحیت اداکارہ نے اپنے فن کا لوہا منوا لیا ہے، یقین نہ آئے تو فلم ہارٹ آف اسٹون دیکھیں، جس کی سات پروڈیوسروں میں خود گیل گیڈوٹ بھی شامل ہے۔

اس فلم کو بنانے کا اعلان 2020 میں کیا گیا، جب گیل گیڈوٹ فلم کا حصّہ بنی تھی۔ اگلے برس ڈائریکٹراور نیٹ فلیکس بطور تقسیم کار ادارہ اس کے ساتھ جڑ گیا۔ امریکا کی بڑی پروڈکشن کمپنی “اسکائی ڈانس” نے یہ فلم پروڈیوس کی۔ 123 منٹس کی فلم کو بغیر کسی تکلف کے، براہِ راست 11 اگست 2023 کو نیٹ فلیکس پر اسٹریم کر دیا گیا۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی مقبولیت کا درجہ بلند ہو رہا ہے۔ امریکی پروڈیوسرز، برطانوی فلم ڈائریکٹر، میوزک ڈائریکٹر اور کئی برطانوی فن کاروں کے ساتھ اسرائیل، انڈیا، آئرلینڈ، جرمنی اور دیگر ممالک کے فن کاروں اس فلم کا حصّہ ہیں۔ جن ممالک میں یہ فلم شوٹ کی گئی ہے، ان میں امریکا، سینیگال، اٹلی، پرتگال، آئس لینڈ، برطانیہ اور مراکش شامل ہیں۔

اسکرین پلے

اس فلم کی کہانی بہت سادہ ہے۔ ایک انتہائی ایڈوانس مشین ہے، جس کی مدد سے دنیا پر قبضہ کیا جاسکتا ہے، اس مشین کی حفاظت ایک خفیہ تنظیم کررہی ہے، جب کہ دنیا کی کئی تنظیمیں اسے حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ ان میں سرفہرست اس خفیہ تنظیم کی مرکزی رکن ریچل اسٹون ہے، جس کے کردار کے تناظر میں فلم کا نام “ہارٹ اسٹون” رکھا گیا ہے، لیکن یہ خاتون اپنی نرم مزاجی کی بدولت کئی بار مشکلات کا شکار بھی ہوتی ہے، اس کا دل بالکل بھی پتّھر کا نہیں‌ ہے، مگر وہ اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ یہ تو آپ فلم دیکھ کر ہی جان سکیں گے کہ اس مشین کے حصول کے لیے یہ لوگ کس طرح آپس میں ٹکراتے ہیں‌ اور اس جنگ میں کس کی فتح ہوتی ہے۔

اس فلم کا مرکزی خیال امریکی اسکرین پلے رائٹر گریک روکا، کے ذہن کی پیداوار ہے، جس کو فلم کے اسکرپٹ میں ڈھالنے کے لیے ان کے ساتھ امریکی اسکرین پلے رائٹر ایلسین شروڈر نے بھی اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے۔ فلم کی کہانی کا اتار چڑھاؤ، برق رفتاری، مکالمے اور مختلف صورتِ حال پر مبنی مناظر کو بہت اچھی طرح، اور نہایت پُر تجسس انداز میں لکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے فلم کی کہانی دو گھنٹے سے زیادہ طویل ہونے کے باوجود آپ کو اپنے ساتھ جوڑے رکھتی ہے۔

اداکاری

فلم کے مرکزی کردار میں گیل گیڈوٹ نے پھر ایک بار ثابت کر دیا کہ وہ بہت اچھی اداکارہ ہیں اور ایکشن سین میں وہ سب سے آگے جاتی دکھائی دے رہی ہیں۔ ان کے ساتھ جیمی ڈورنن بطور ولن نظر آرہی ہیں‌ جنہوں نے اپنے کردار سے انصاف کیا ہے۔

معاون اداکاروں میں عالیہ بھٹ نے، جن کا کردار فلم کے نصف سے بڑھتا ہوا، فلم کے اختتام تک جاتا ہے، جم کر اداکاری کی ہے، مگر اسکرین پر وہ ان عالمی شہرت یافتہ اداکاروں سے کچھ متأثر دکھائی دے رہی ہیں، جو نہیں ہونا چاہیے تھا۔

اس سے قبل گیل گیڈوٹ کی ایک فلم “ریڈ نوٹس” میں انڈین اداکار علی فضل نے بھی، اس کے اداکارہ کے مدمقابل اگرچہ ایک مختصر کردار نبھایا تھا، لیکن اس کا اعتماد دیکھنے لائق تھا۔ دیگر فن کاروں میں برطانوی اداکارہ صوفی اوکونیڈو، چینی اداکار جینگ لوسی، برطانوی اداکار پاول ریڈی، ہسپانوی اداکار جون کورٹا جارینا، برطانوی اداکار آرچی میڈیکوے، جرمن اداکار متھائیس شوائی گوفر سمیت دیگر فن کار شامل تھے۔ سب نے اپنے اپنے کرداروں کو بخوبی نبھایا۔

ہدایت کاری اور دیگر شعبہ جات

اس فلم کے ہدایت کار ٹام ہارپر ہیں، جن کا تعلق برطانیہ سے ہے، وہ ٹیلی ویژن سے کام کرتے ہوئے فلم سازی کی طرف آئے ہیں۔ پہلے کچھ عرصہ مختصر فلمیں بنائیں اور پھر فیچر فلموں کی طرف آگئے۔ وہ دھیمے مزاج کے موسیقی کا شغف رکھنے والے، ایک پُرامن انسان کے طور پر خود کو پیش کرتے ہیں، لیکن ان کی اس فلم کو دیکھ کر بالکل ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ جس برق رفتاری سے انہوں نے ایکشن کو اسکرین پر پیش کیا ہے، اس سے لگتا ہے کہ وہ لڑائی جھگڑے اور مار دھاڑ کو بہت سمجھتے ہیں‌۔ یہ فلم ان کے کیریئر میں کو بڑھاوا دے گی۔ یہ کام ان کی پچھلی فلموں سے بہت بہتر نظر آتا ہے اور عالمی سطح پر ان کا اچھا حوالہ ثابت ہوگا۔

فلم کے سب سے متأثر کن شعبے موسیقی اور سینماٹوگرافی کے رہے۔ اس فلم کے موسیقار اسٹیون پرائس ہیں جب کہ سینماٹوگرافر جارج اسٹیل ہیں۔ فلم کی ایڈیٹنگ بھی بہت عمدہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ملبوسات، سیٹ ڈیزائننگ، لوکیشن سب کچھ بہت اچھا ہے، جس کی وجہ سے فلم کی کہانی میں جان پڑ گئی ہے۔ اس فلم کو انگریزی سمیت متعدد زبانوں میں ڈب کیا گیا ہے، جس میں ہندی اور اردو بھی شامل ہیں۔ اس کے لیے عالیہ بھٹ کی آواز کا سہارا لیا گیا ہے۔

آخری بات

اس فلم کو دیکھ کر اندازہ ہوا ہے کہ ہالی وڈ اور یورپین سینما بہت تیزی سے جدت پسند ہو رہا ہے اور شاید مشکل پسند بھی، کیونکہ جن فلموں کے لیے ٹام کروز جیسے ہیروز اپنے اسٹنٹس (خطرناک سین فلمانا) کی کہانیاں سناتے ہیں، ان کے سامنے گیل گیڈوٹ ہنستے کھیلتے یہ سارا کام کر گئی ہے۔ اس سے ظاہر یہ ہورہا ہے کہ گیل گیڈوٹ مستقبل میں‌خواتین کی ٹام کروز ہوسکتی ہے اور شاید مردوں کی بھی۔ کم ازکم اس فلم میں اس کی شاندار اداکاری تو ہمیں مستقبل کا یہی منظر نامہ دکھا رہی ہے۔

ہارٹ آف اسٹون ایک ایسی فلم ہے جو آپ کا ویک اینڈ شان دار اور موڈ خوش گوار بنا دے گی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں