The news is by your side.

صلہ نیکی کا ۔۔۔

بارہ جون کی رات افغانستان نے پاکستان کے باڈر پر بلا اشتعال فائرنگ کی جس سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے بلکہ اس فائرنگ کے نتیجے میں طورخم و لنڈی کوتل میں کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ سرحدی دیہاتی علاقے بھی خالی کروانے پڑے۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور شدید زخمی سپاہیوں کو پشاور منتقل کر دیا گیا۔

یہ تمام قصہ شروع ہوا جب پاکستان نے اپنے بارڈر پر طورخم کے مقام پر گیٹ بنانا شروع کیا تاکہ افغانستان سے پاکستان آنے والے افراد اور سامان کے باقاعدہ تلاشی لی جا سکے۔ اور افغانستان سے طورخم کے راستے آنے والے دہشت گردوں اور منشیات کی روک تھام کا کوئی دیر پا بندوبست کیا جا سکے۔ مگر افغان حکومت کو یہ بات ہضم نہیں ہوئی چونکہ افغانستان بھی پاکستان میں اندرونی انتشار کو ہوا دینے اور اس سے فائدہ اُٹھانے والے ملکوں میں شامل ہے اور اب بھارت اور ایران سے بڑھتے ہوئے راہ و رسم اور اس کے بعد ایسی کاروائیاں اس بات کا واضع ثبوت ہیں کہ ہندوستان دیگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر پاکستان کو اکیلا کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔

پاکستان جوکہ دہشت گردی کے خلاف ایک عرصے سے جنگ لڑ رہا ہے اور اس سلسلے میں بے تحاشا جانی و مالی قربانیاں دے چکا ہے اب افغانستان سے آنے والے مہاجرین کے بھیس میں دہشت گردوں پر نظر رکھنے کے لیے جب ایک گیٹ بنا رہا ہے تو افغانستان اور بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھا رہا کیونکہ پاکستانی فوج کے اس اقدام سے اب پہلے کی طرح کھلے عام دہشت گرد پلانٹ نہیں کیے جا سکیں گے اور نہ ہی بلوچ علیحدگی پسند تمظیموں کو پیسہ اور اسلحہ کی صورت میں مدد فراہم کر سکے گا۔ اور اس سے افغانیوں کی پاکستان میں غیر قانونی نقل و حرکت پر بھی کڑی نظر رکھی جا سکے گی۔ کہ جس سے پاکستان کے اندرونی حالات میں سدھار ممکن ہو جائے گا۔


آپریشن ضرب عضب ختم نہیں ہوا،کام ابھی باقی ہے


پاکستان مہاجرین کی میزبانی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور تین دھائیوں تک افغان مہاجرین کو اپنے وطن میں پالنے اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے بعد یہ صلہ مل رہا ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد داخل کیے جا رہے اور طورخم پر فائرنگ کر کے پر امن پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

پاکستان کو چاہیے کہ یہ معاملہ اقوام متحدہ میں اُٹھانے کے ساتھ ساتھ امریکی اور افغان حکومت پر زور دے کہ پاکستان کو اپنی سرحد بندی سے نہ روکا جائے اور جو افغان حکومت اور طالبان مذاکرات میں بطور ثالث کردار ادا کر رہا ہے اس اجلاس میں بھی اس کے خلاف آواز اُٹھائے کہ افغانستان پاکستان کی داخلی خود مختاری کو چیلنج نہ کرئے کیونکہ ایسا کرنا نہ صرف افغانستان اور پاکستان کے لیےغیر فائده مند ہو گا بلکہ اس کے منفی اثرات تمام خطے پر اثر انداز ہوں گے۔

+ posts

ماہی‘ بلاگر اورسوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہیں ان کا قلم ملکی اورغیرملکی سیاسی معاملات پررواں رہتا ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ سیاست کے پیچ و خم کو سادہ الفاظ میں عام قارئین تک پہنچاسکیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں