The news is by your side.

فیس بک 2018 کے الیکشن کے لئےکتنا خطرہ؟

حال ہی میں فیس بک کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل سامنے آیا ہے جس میں فیس بک صارفین کی انفارمیشن کے سیاسی استعمال کا انکشاف ہوا۔ ’کیمبرج اینلیٹکا ریسرچ پروجیکٹ‘ نے صارفین کا ڈیٹا ڈونلڈ ٹرمپ کی مارکیٹنگ ٹیم کو 12لاکھ ڈولرز میں فروخت کیا ۔ پہلے تو فیس بک نے اس الزام کو مسترد کردیا لیکن زیادہ دیر تک خفیہ نہ رکھ سکے، فیس بک کے سی ای او مارک سگربرگ نے امریکا کی سینٹ کمیٹی کے سامنے پیشی دی اور سوالات کے جواب دیئے۔ مارک زاکربرگ نے انفارمیشن کے غلط استعمال ہونے پر معافی مانگی اور کہا کہ ’’میں نے فیس بک شروع کی میں اس کوچلاتا ہوں، اور یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں صارفین کی انفارمیشن کو غلط استعمال سے محفوظ کروں‘‘۔

فیس بک میں صارفین کے انفارمیشن کا غلط استعمال پاکستان کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی بج گئی، اس انفارمینش کے ذریعہ سے صارفین کی پسند نہ پسند کا پتا چلتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صارفین کی شیئر کی گئی سٹوریز سے ان کی سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔ اور پھر ان کے ڈیٹا کو استعمال کر کے صارفین کی نفسیات کا پتا چلایا جاتا ہے۔ مارک زاکربرگ نے بتایا کہ ’’کیمبرج اینلیٹکا ریسرچ پروجیکٹ‘‘ نے اپلیکیشن کے ذریعہ سے انفارمیشن حاصل کی اور اس پر تحقیق کی۔ اور انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سنہ 2018 میں بھی انفارمیشن کے غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔

2018 پاکستان میں یہ سال الیکشن کا سال ہے۔ پاکستان کو بھی اس چیز سے محتاط کردیا گیا ہے کہ فیس بک پر چلنے والی فیک نیوز اور صارفین کا چوری ہو چکا ڈیٹا سیاست کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس مسئلے پر قابو پانے کےلئے فیس بک کو مزید وقت درکار ہے۔ آج پاکستان میں 4 کروڑ 40لاکھ فیس بک اکاؤنٹ ہے اور لوگ فیس بک کو انفارمیشن حاصل کرنے کا ایک بہترین زریعہ سمجھتے ہیں۔ اور ایک غلط خبر صارفین پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔ پہلے بھی پاکستان میں دھاندلی کا مسئلہ اٹھایا جاتا ہے۔ صارفین کے ڈیٹا کا غلط استعمال قبل از وقت دھاندلی قرار دی جا سکتی ہے۔ جو جمہوریت کے لئے بھی ایک چیلنج سے کم نہیں۔ اس ’’قبل از وقت‘‘ دھاندلی سے لوگوں کو اپنے نمائندگان کو انتخاب کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جو کہ پاکستان میں ہونے والے الیکشن 2018 کا رخ کسی بھی سمت میں موڑ سکتی ہے،

مثال کے طور پر ہم کب کہا ںبیٹھے ہیں، کیا سرچ کررہے ہیں معاملہ اس قدر سنجیدہ ہے کہ سوشل میڈیا کو ہماری ان تمام معلومات یا تصاویر(ڈیٹا) تک رسائی ہے جو ہم نے خفیہ طور پر محفوظ کررکھی ہیں۔ پاکستان کی شرح خواندگی بہت کم ہے۔ پڑھے لکھے لوگ تو اس پروپیگیڈے سے محفوظ رہ سکتے ہیں تاہم غیر تعلیم یافتہ عوام کے لئے سمجھنا بہت مشکل ہے کہ فیس بک کے ذریعے ان تک پہنچنے والی کون سی خبر درست ہے اور کون سی غلط۔

پاکستان میں ہونے والے الیکشن 2018 کو محفوظ بنانے کے لئے سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی غط خبر اور وہ تمام مختلف ایپلیکشن جو صارفین کا ڈیٹا حاصل کرتی ہے ان پر سخت نگرانی کی ضرورت ہے۔ اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ فیس بک کس حد تک انفارمیشن کے غلط استعمال کو روک سکتا ہے اور فیس بک پر بننے والے فیک اکاونٹ کو بلاک کرنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کوئی اپنی خفیہ شناخت کا فائدہ اٹھا کر سنسنی خیزی نہ پھیلا سکے اور آنے والے الیکشن 2018 خیر سگالی سے ہو سکے۔ اور عوام کو بھی اپنے نمائندگان کے انتخاب میں مشکل پیش نہ آئے۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں