توانائی کسی بھی ملک کی معیشت کے لئے زندگی کی ڈور کا درجہ رکھتی ہے۔ پاکستان میں معیشت کی بدحالی کی ایک بڑی وجہ توانائی کا بحران بھی ہے۔ توانائی کے بحران کی بدولت بڑی انڈسٹریوں اور کارخانوں کی صنعتی پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے منسلک مزدوروں کا روزگار بھی بند ہوجاتا ہے۔
اس کے علاوہ بڑی انڈسٹریاں توانائی کے حصول کے لئے مہنگے پراجیکٹس کے تحت مہنگی بجلی پیدا کرتی ہیں۔جو پیداواری لاگت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔پاکستانی تاجروں کے لئے دنیا بھر میں اپنی پیداواری اشیاء برآمد کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے،منافع کی شرح کم ہوجاتی ہے۔ جس سے سرمایہ کا راپنی سرمایہ کاری کسی اور ملک میں لگانے کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ٹیکنالوجی کی جدت اور ترقی کے اس دور میں جب دنیا چاند پر جا رہی ہے ۔بجلی کے بحران کی وجہ سے آج بھی پاکستان کے بہت سے علاقے روشنیوں سے محروم ہیں۔
پاکستان ایسا ملک ہے، جہاں دوسری نعمتوں کے ساتھ ساتھ توانائی کے وسائل بھی وافر مقدار میں موجود ہیں۔مگر افسوس! کہ ہم خدا کی دیگر نعمتوں کی طرح اس نعمت کو بھی صحیح طریقے سے استعمال نہیں کر پا رہے۔
پاکستان کی توانائی میں چار بڑے ذرائع قابل ذکر ہیں۔جس میں واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی(WAPDA)،کراچی الیکٹرک(K.E)پاکستان اٹامک انرجی کمیشن(PAEC) اور دیگر بیالیس کے لگ بھگ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز(IPP’S)موجود ہیں۔پاکستان میں توانائی منصوبوں کی موجودہ نصب مقدار25000میگا واٹ ہے۔جس میں سے64فیصد حیاتیاتی ایندھن(Fossil-Fuels) سے 14635میگاواٹ حاصل کی جاتی ہے۔جس میں 35فیصد تیل اور29فیصد گیسیں شامل ہیں۔قریب 29فیصد توانائی پانی سے حاصل کردہ منصوبوں(Hydro-Power Projects) سے حاصل کی جاتی ہے۔جو کم و بیش6615میگاواٹ بنتی ہے۔نیوکلئیرپاور سے 1350میگاواٹ اور 5فیصد کے قریب توانائی حاصل ہوتی ہے۔باقی دو فیصد توانائی میں ونڈ انرجی، سولر انرجی ،بائیو ماس اور دیگر ذرائع سے پیدا ہو رہی ہے ۔پاکستان میں توانائی کی ڈیمانڈ ماضی کی نسبت بڑھ کر 25000میگاواٹ کے لگ بھگ ہوچکی ہے۔تاہم توانائی کے25000میگاواٹ کے نصب منصوبوں سے19000-20000میگاواٹ کے قریب ہی بجلی پیدا ہورہی ہے۔پانچ سے چھ ہزار میگاواٹ مختلف قسم کے نقصانات کی نظر ہوجاتے ہیں۔جس میں معطلی نقصانات( Suspension Losses) ،بحالی(Maintenance)، اور بجلی چوری وغیرہ بھی شامل ہیں۔یہی پانچ سے چھ ہزار کا شارٹ فال مختلف علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا باعث بنتا ہے۔
قابل تجدید توانائی کے وسائل(Renewable Energy Resources) یہ قدرتی، صاف، ماحول دوست اور سرسبز ذرائع ہیں،جس سے نہ تو فضائی آلودگی کا کوئی خدشہ ہوتا ہے ،نہ ہی یہ ماحول پر اثر انداز ہوتے ہیں۔دنیا بھر میں اس کا رجحان بڑھتا چلا جا رہا ہے، جگہ جگہ صاف توانائی کے منصوبے نصب کئے جا رہے ہیں۔اس میں شمسی توانائی،پانی سے پیدا ہونے والی توانائی، سمندری لہروں سے پیدا ہونے والی توانائی،ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی،بائیو ماس، اور جیو تھرمل وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان میں قابل تجدید(Renewable)توانائی کے ممکنہ وسائل کچھ یوں ہیں۔پہلے پانی سے پیدا ہونے والی بجلی(Hydro-Power) کی بات کی جائے تو مختلف اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا ہ میں کم و بیش دو لاکھ میگا واٹ کا پوٹینشل موجود ہے۔جس سے پاکستان نہ صرف اپنے بحران پر قابو پا سکتا ہے ،بلکہ اپنے جیسی کئی دوسری ریاستوں کو بھی فراہم کر سکتا ہے۔ہائیڈرو پاور پراجیکٹس جس میں ڈیم، بیراج اور لاگون وغیرہ بنا کر ضائع ہونے والا پانی جمع کرکے آب پاشی کے لئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ہوا سے پیدا ہونے والی بجلی(Wind-Energy) کی بات کی جائے توسندھ میں موجود ونڈ کوریڈورز ونڈ ٹربائینوں کے لئے مناسب ترین ہیں۔اعداد و شمار کے تحت صرف سندھ میں کم وبیش پچاس ہزار میگاواٹ کا پوٹینشل موجود ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے صحراؤں میں بھی خاصہ پوٹینشل موجود ہے۔
شمسی توانائی، سورج سے پیدا ہونے والی توانائی(Solar-Energy) کا پاکستان میں موجود پوٹینشل کا نہ تو کوئی حساب لگا سکا ہے ،نہ ہی کسی نے کوشش کی ہے۔اللہ رب العزت نے سورج کے ذریعے ہمیں توانائی کا جو ذریعہ فراہم کیا ہے۔وہ آنے والے جدید دور میں ہمارے لئے توانائی کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوگا۔ناروے کے مطابق جہاں سال میں 165دن سورج طلوع ہو، وہاں شمسی توانائی ممکن (Feasible)ہے۔پاکستان میں اکثر علاقوں میں 300دن سے زائد بار سورج طلوع ہوتا ہے۔ہماری نسبت بہت ہی ٹھنڈے علاقے جہاں فقط چند گھنٹے ہی سورج کی کرنیں نکلتی ہیں ،وہ بھی شمسی توانائی سے مستفید ہورہے ہیں۔
پاکستان زیادہ تر توانائی ناقابل تجدید(Non-Renewable) ذرائع سے حاصل کر رہا ہے۔تیل، گیس اور کوئلہ وغیرہ۔جو پاکستان میں کاربن آکسائیڈ گیسیں پھیلا کر فضائی آلودگی کا سبب بن رہا ہے۔سوائے کوئلے کہ یہ ذرائع فی کیپتا لاگت میں بھی زیادہ ڈھل رہے ہیں۔ پاکستان میں جب صاف و سبز توانائی کے ذرائع موجود ہیں تو انہیں استعمال کیا جانا چاہئے۔جب اللہ نے ایسے قدرتی وسائل دیے ہیں ،تو ان کو نہ استعمال کرنا بھی ایک طرح سے کفران نعمت ہی ہوگا۔
اس کے علاوہ بائیو ماس، جیوتھرمل،ٹائیڈل اور نیوکلیئر انرجی کے ذرائع بھی موجود ہیں۔تاہم پاکستان انہیں استعمال کرنے سے قاصر ہے۔کرپشن اور نامناسب منصوبہ بندی کی بدولت ہم اپنے وطن میں اتنا زیادہ پوٹینشل ہونے کے باوجود بھی توانائی کے بحران سے دو چار ہیں۔جس سے نہ صرف ہماری روشنیاں چھن رہی ہیں، بلکہ ہماری معیشت بھی بدحالی کا شکار ہے۔پیپلز پارٹی نے سندھ میں کچھ ونڈ انرجی کے منصوبے نصب کئے تھے۔مسلم لیگ نواز نے بھی اپنے دور میں مختلف توانائی کے منصوبوں کو مکمل کیا ،جس کی بدولت بجلی کا شارٹ فال کم ہوا۔تاہم اتنی جدوجہد کافی نہیں۔امید کرتے ہیں کہ،موجودہ حکومت اپنے دور حکومت میں نہ صرف زیر تکمیل توانائی کے منصوبے مکمل کرے گی بلکہ ری نیو ایبل انرجی کے نئے منصوبے بھی نصب کرے گی۔