The news is by your side.

مشن شکتی : بھارت کا انقلابی قدم یا الیکشن ڈراما

پاکستان کے سب سے بڑے حریف ملک بھارت میں انتخابات کا وقت تیزی کے ساتھ قریب آتا جا رہا ہے اور وہاں کی دونوں بڑی جما عتیں کانگریس اور بی جے پی اپنے اپنے سیاسی کارڈز کھیلنے میں مصروف ہیں مگر بی جے پی اور خاص کر موجودہ وزیر ِاعظم نریندر مودی مسلمان اور پا کستان دشمن پالیسیوں کی وجہ سے خاصی شہرت رکھتے ہیں۔ گذشتہ دو ماہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور نوبت جنگ تک آگئی تھی جسے پاکستان کی جانب سے سمجھداری اور برد باری کے ساتھ حل کرنے کے باعث کشیدگی کچھ کم ہوئی ہے۔ مگر ابھی جنگ کی دھول پوری طرح بیٹھی بھی نہیں تھی کہ نریندر مودی نے ایک اور بیان داغ دیا جو غیر ذمہ دارانہ ہونے ساتھ ہی کافی حد تک مضحکہ خیز بھی ہے۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان نے مصنوعی سٹیلائٹس کو خلاء میں تباہ کرنے والے ایک نئے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بیلسٹک میزائل ہندوستان کے سرکاری دفاعی ادارے ’’ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن’’مشن شکتی‘‘ کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ اس کا تجربہ کرتے ہوئے اسے اڑیسہ کے “انٹیگریٹڈ ٹیسٹ رینج” سے فائر کیا گیا اور اس کا ہدف نچلے زمینی مدار میں زمین سے 300 کلومیٹر کی بلندی پر ایک مصنوعی سٹیلائٹ تھا۔ اس بیلسٹک میزائل نے صرف 3 منٹ کے قلیل وقت میں کامیابی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بنایا ، مگر تباہ ہونے والے مصنوعی سیارے کے متعلق کوئی معلومات جاری نہیں کی گئیں اور نہ ہی تجربے کی باقاعدہ ویڈیو یا تصاویر جاری کی گئی ہیں ۔جو اس ا مر کا ثبوت بھی ہے کہ ایک ایٹمی طاقت ہونے اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے کئی سنگ ِ میل عبور کر لینے کے باوجود بھارتی حکومت اور میڈیا اس سائنسی طریقۂ کار سے یکسر نابلد ہیں جو ہائی ا سکول کی کتابوں میں بچوں کو پڑھایا جاتا ہے۔

سائنس میں کوئی بھی بیان یا دعوی ٰ کسی ثبوت کے بغیر محض ہوائی بنیادوں پر نہیں کیا جاسکتا ۔ چاہے آپ لیبارٹری میں مقناطیسی فیلڈ اور لوہے چون کے ذرات پر معمولی سا تجربہ کریں یا بڑے پیمانے پر کسی راکٹ یا میزائل پرتجربہ کر رہے ہوں ، یہ اسی وقت مصدقہ مانا جائیگا جب تجربے کے نتائج کے ساتھ اس کا ثبوت پیش کیا جا ئے۔ سائنس میں شا ذو نادر کوئی تجربہ پہلی دفعہ میں ہی 100فیصد درست نتائج لاتا ہے، جس کا عملی ثبوت بھارت کے بلیسٹک میزائل پروگرام کی تاریخ ہے جو ناکامیوں سے عبارت ہے۔

ایک بڑی جماعت کے سربراہ اور بھارت کے وزیر ِ اعظم ہونے کے باوجود نریند مودی سائنس کی معمولی ابجد بھی نہیں رکھتے کہ جن مصنوعی سٹیلائٹس کو کامیا بی کے ساتھ تباہ کرنے کا دعوی وہ کر رہے ہیں وہ دنیا بھر میں معلومات کی ترسیل کا بنیادی ذریعہ ہیں ۔اگر بھارت نے حقیقتا ًکوئی ایسا تجربہ کیا ہوتا( چاہے اپنے ہی کسی مصنوعی سٹیلائٹ کو نشانہ بنایا ہوتا ) تو بھارتی وزیر ِ اعظم کے دعوے سے پہلے یہ خبر عالمی میڈیا میں آچکی ہوتی ۔

10 فروری 2009 کو سائبیریا کے علاقے میں زمین سے 500 میل کی بلندی پر اریڈیم اور کاسموس نامی دو سٹیلائٹس جو 5 میل فی سیکنڈ کی رفتار سے شمال اور مشرق کی سمتوں میں گردش کر رہے تھے، اچانک آپس میں ٹکرا گئے تھے اور یہ ٹکراؤ اس قدر خوفناک تھا کہ دونوں سٹیلائٹ 2100 چھوٹے ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر ہو گئے۔اگرچہ اس ٹکراؤ سے زمین پر محض چند حصے ہی آگرے وہ بھی آبادی سے بہت دور تھے مگر خلا میں اس حادثے کے اثرات بہت گہرے تھے اور فورا ہی ڈیبریز یا چھوٹے ٹکڑوں کی ایک پتلی تہہ بن کر ہر جانب چھا گئی تھی۔ اس حادثے کو مد نظر رکھتے ہوئے سائنس کی معمولی معلومات رکھنے والا شخص بھی نریندر مودی کے دعوے کی حقیقت کو جانچ سکتا ہے۔

ایک ہفتے قبل مودی کی جانب سے یہ دعوی کیے جانے کے بعد انتہائی تعصب کا شکار بھارتی میڈیا اس خبر کو خوب اچھال کر بھارت کو امریکہ، روس ، اور چین کے بعد ایک نئی خلائی طاقت قرار دیتا رہا جس کے پاس مصنوعی سٹیلائٹ کو تباہ کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ اس حوالے سے بھارتی میڈیا شدید غلط فہمی کا شکار ہے۔ انسان نے صدیوں پہلے خلا کو تسخیر کرنے کا جو خواب دیکھا تھا آج جدید ٹیکنا لوجی کے ذریعے ہم اس کی تعبیر حاصل کر چکے ہیں مگر خلا کو تسخیر کرنے کا مقصد ہمیشہ پر امن رہا ہے کہ انسان اپنے سیارے زمین سے باہر نکل کر نظام ِ شمسی اور نئی کائناتوں کو تلاش کرے۔ مگر کئی عشروں پر مشتمل اس سفر میں امریکہ ، روس ، یا چین کسی کے بھی کوئی تخریبی مقاصد نہیں رہے۔ بھارتی وزیر ِ اعظم کا دعویٰ اس امر پر دلیل ہے کہ بھارت تخریب اور شر پھیلانے والا ایک درندہ ہے جو اب خلا میں بھی در اندازی کے لیے پر طول رہا ہے۔

اس دعوے کی تکنیکی گہرائیوں میں جانے سے پہلے اگر صرف بہ نظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو کوئی بھی ذی ہوش اس کی حمایت ہر گز نہیں کر سکتا ۔ سپیس جنک یا خلائی کچرہ ایک سنگین مسئلے کی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ایک اندازے کے مطابق4ٹن وزنی خلا ئی ملبہ، خلائی گاڑیوں اور دیگر اجسام کی صورت میں اس وقت خلا میں زمین کے گرد محوِ گردش ہے جن کی رفتار 17،500 میٹر فی گھنٹہ سے بھی زیادہ ہے ان میں سے زیادہ تر اجسام لو ارتھ آربٹ میں زمین سے 250 میل کی بلندی پر موجود ہیں ۔ جب کے کچھ اجسام اس سے بھی زیادہ بلندی پر ہیں جنھیں مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے 22،300 کی انتہائی بلندی پر جیو سٹیشنری مدار میں بھیجا گیا تھا۔ اس گمبھیر ترین صورتحال میں بیلسٹک میزائل کے ذریعے مصنوعی سٹیلا ئٹس کو اندھا دھند تباہ کر نا حماقت سے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ خلائی کچرے کی یہ شرح اگر اسی تیزی سے بڑھتی رہی اور اگلے 40 سے 50 برس میں زمین سے خلا میں سفر کرنا کسی صورت ممکن نہیں رہے گا۔ ایک طرف ناسا کے بعد سپیس ایکس ، اور ورجن گلیکٹک جیسے ادارے خلا میں کمرشل فلائٹس کے لیئے سر گرم ہیں تو دوسری جانب بھارت خلا میں تخریب کاری کے نئے منصوبے بنائے ہوئے ہے اور جس غیر ذمہ داری کے ساتھ بھارتی حکومت نے یہ بیان جاری کیا اور اندھوں کی طرح بھارتی میڈیا نے اس کے ڈھول بجائے ہیں یہ اس امر کا ثبوت ہیں کہ اگر بھارت مستقبل میں ایسی کوئی کامیابی حاصل کرلیتا ہے تو اس کے نتائج ہماری توقع سے زیادہ ہولناک ہوسکتے ہیں ۔

تکنیکی حوالے سے دیکھا جائے تو مودی کا یہ دعوے محض ایک دیوانے کی بڑ معلوم ہوتا ہے جو الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لیئے ہر حربہ استعمال کر رہےہیں ۔ ہائی سکول کے طلبا بھی جانتے ہیں کہ بلیسٹک میزائل کی ٹری جیکٹری قوس نما ہوتی ہے جیسے آسان الفاظ میں 360 ڈگری کے زاویئے سے سمجھا جاسکتا ہے، جو آہستہ آہستہ بلند ہوتے ہوئے اپنی سپیڈ تیز کرتا ہے، کیونکہ رفتار میں مسلسل تبدیلی سے اس کا اسراع یا ایکسلریشن بتدریج بڑھتا ہے ۔ کسی میزائل کے ذریعے ہدف کو نشانہ بنا نے کے لیے طبیعات میں استعمال ہونے والی حرکت کی مساواتوں کے ذریعے باقاعدہ کیلکولیشن کی جاتی ہیں کہ میزائل کتنے وقت میں کس رفتار کے ساتھ سفر کرتا ہوا اپنے ہدف کو جا پکڑتا ہے۔ لیکن اگر ٹارگٹ خود بھی ہائی سپیڈ کے ساتھ حرکت میں ہو تو یہ حساب و کتاب اور بھی پیچیدہ ہو جاتا ہے کیونکہ اس صورت میں مقررہ وقت میں ہدف کا صحیح مقام معلوم ہونا ضروری ہے۔

بھارتی دعوے کے مطابق میزائل نے صرف 3 منٹ کے قلیل وقت میں سٹیلائٹ کو نشانہ بنایا جس کی رفتار بیان نہیں کی گئی نہ ہی اس کی نوعیت ظاہر کی گئی ہے( عموما یہ رفتار 8 کلومیٹر فی سیکنڈ ہوتی ہے )۔ اس کے باوجود یہ دعوی اپنے جھوٹے ہونے پر آپ دلیل ہے کیونکہ بھارتی بیلسٹک میزائل اب تک اس قدر درستگی کے ساتھ زمین پر بھی اپنے ہدف کو نشانہ بنا نے سے قاصر ہیں ۔پاکستان دشمنی کے بعد مودی کی حکومت کا الیکشن میں جیتنے کا ایک اور حربہ نا کام ہو چکا ہے

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں