Luther: the fallen sun : جب ایمان دار پولیس افسر ایک سیریل کلر کی سازش کا شکار ہوتا ہے!
پاکستان میں نیٹ فلیکس ٹاپ ٹین چارٹ میں یہ فلم پہلے نمبر پر موجود ہے
دنیا بھر میں شائقینِ سنیما کے لیے کئی ایسی فلمیں بنائی جا چکی ہیں، جن کی کہانی براہِ راست لکھنے کے بجائے مستعار لی گئی۔ اس تناظر میں زیادہ تر کہانیوں کا ماخذ ناول ہیں، جن کی کہانی کو فلمی دنیا کے لیے اسکرین پلے کی صورت میں ضرورت کے مطابق ڈھالا جاتا ہے۔ بعض اوقات ٹیلی وژن ڈراموں سے ماخوذ کہانیوں کو بھی فلم کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ زیرِ تبصرہ فلم ”لوتھر، دی فالن سن“ ایک ایسی ہی برطانوی فلم ہے، جس کی کہانی ایک مشہورِ زمانہ برطانوی ڈراما سیریز ”لوتھر“ سے ماخوذ ہے۔
اس ٹیلی وژن ڈراما سیریز اور فلم، دونوں میں مرکزی کردار”ادریس ایلبا“ نے نبھایا ہے۔ وہ مغربی افریقا کے ملک ”سیرالیون“ سے تعلق رکھنے والے برطانوی اداکار ہیں۔ برطانوی ڈراما سیریز ”لوتھر“ بی بی سی کی پروڈکشن ہے، اور اسی نشریاتی ادارے کے ذریعے، یہ 9 سال تک نشر ہوتی رہی۔ یہ پانچ مرکزی حصوں پر مشتمل ڈراما سیریز تھی جو 2010 سے لے کر 2019 کے دوران نشر ہوئی۔ جرائم کی دنیا کے واقعات اور رازوں کو بے نقاب کرتی، اس ڈراما سیریز کی مقبولیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، اسی کہانی پر بی بی سی نے فلم پروڈیوس کی اور محدود پیمانے پر سینماؤں میں ریلیز کرنے کے ساتھ ساتھ 10 مارچ 2023 کو نیٹ فلیکس پر بھی ریلیز کر دیا۔
گزشتہ کئی دن سے یہ فلم پاکستان میں مذکورہ اسٹریمنگ پورٹل پر پہلی پوزیشن پر موجود ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس فلم کی مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی بنیادی وجہ کہانی پر فلم ساز کی مضبوط گرفت اور عمدہ پروڈکشن کے ساتھ ساتھ اداکاروں کی حقیقت سے قریب ترین پرفارمنس ہے۔
فلمی دنیا کی معروف ویب سائٹ ”آئی ایم ڈی بی“ پر اس نئی فلم کی ریٹنگ 6.5 ہے۔ ایک اور معروف فلمی ویب سائٹ ”روٹین ٹماٹوز“ پر فلمی نقادوں کی طرف سے مقبولیت کا تناسب 62 فیصد اور ناظرین کی پسندیدگی کا پیمانہ 85 فیصد رہا ہے۔
اے آر وائی کے قارئین کے لیے اردو زبان میں اس نئی کہانی کا ”فلم ریویو“ حاضر ہے۔ امید کرتے ہیں، آپ ہماری اس کوشش کو پسند کریں گے۔
کہانی۔ اسکرین پلے
اس فلم کی کہانی ایک ایسے ایمان دار پولیس افسر کے ارد گرد گھومتی ہے، جو جرائم پیشہ افراد کے لیے خوف کی علامت ہے۔ لندن شہر کے پس منظر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک سیریل کلر آزادانہ اور بے خوفی سے جرم کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے اس پولیس افسر کو سازش کے تحت جیل میں بند کروا دیتا ہے، پھر وہ خون کی ہولی کھیلتا ہے، یہ ایمان دار افسر، جس کا کردار”ادریس ایلبا“ نے ادا کیا، وہ کس طرح نہ صرف اس سازش کو ناکام بناتا ہے، بلکہ اپنی جان پر کھیل کر جس طرح مجرم کو انجام تک پہنچاتا ہے، یہ سب کچھ اس کہانی میں نہایت عمدگی سے پیش کیا گیا ہے۔
اس فلم کی کہانی کو معروف برطانوی ناول نگار اور اسکرین پلے رائٹر”نیل کراس“ نے لکھا ہے، وہی اس کہانی پر مبنی ڈراما سیریز کے لکھاری بھی تھے۔ کہانی کو بہت مشاقی سے آگے بڑھایا گیا ہے اور یہی سبب ہے کہ کلائمکس ناظرین کو حیران کر دے گا۔ کہانی کو فلمانے کا دورانیہ، کرداروں کے مکالمے اور دیگر تمام پہلوؤں سے دیکھا جائے تو ہر ایک کا کام عمدہ اور تسلی بخش ہے۔
فلم سازی و ہدایت کاری
اس فلم کے ہدایت کار”جیمی پین“ ہیں، جن کے کریڈٹ پر ایسی ہی ایکشن فلمیں اور ڈرامے ہیں، جن میں جرائم کی دنیا اور قانون کے رکھوالوں کی مڈبھیڑ دکھائی جاتی ہے۔
مذکورہ فلم کو بنانا، ڈرامے کی بہ نسبت زیادہ مشکل امر تھا کیونکہ اتنی پھیلی ہوئی کہانی کو کوزے میں بند کرنا تھا، جس کو ڈائریکٹر نے کام یابی سے کر دکھایا۔ اس کی ایک وجہ لکھاری اور فلم ساز کے مابین ذہنی ہم آہنگی بھی ہے، جس نے اس مشکل کو ممکن بنایا۔ اس فلم کے پانچ مرکزی فلم سازوں میں سے ایک خود ”ادریس ایلبا“ ہیں، جنہوں نے ایک اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ، بطور فلم ساز بھی اپنی صلاحیتوں کو آزمانے کے لیے اس فلم کا انتخاب کیا، کیونکہ ان کی اس کہانی پر فلم بنانے اور اس میں مرکزی کردار کو نبھانے کی خواہش بھی تھی۔
اگر اس فلم کا منفی پہلو دیکھیں تو ہماری نظر میں سب سے پہلے انگریزی زبان کے بارے میں بات ہو گی، جو ناظرین برطانوی اور امریکی انگریزی کا فرق جانتے ہیں، وہی ان لسانی غلطیوں کو محسوس کرسکتے ہیں کہ فلم کا پس منظر یورپی ملک برطانیہ کے شہر لندن کا ہے اور پھر کئی دیگر یورپی ممالک بھی فلم کی کہانی میں دکھائے گئے ہیں، تو اس میں یورپی لہجوں اور بالخصوص برطانوی انگریزی کی بجائے امریکی لب و لہجے اور انگریزی کا استعمال کیا گیا ہے، جو فلم کے لیے مجموعی حیثیت میں منفی تأثرقائم کرتا ہے، یہ تکنیکی غلطی، مکمل طور پر فلم سازوں کی ہے، انہیں ایسی باریکیوں کا خیال رکھنا چاہیے۔
اداکاری و دیگر شعبہ جات
اس بات کو کہنے میں کوئی عار نہیں کہ پوری فلم میں ”ادریس ایلبا“ چھائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ کی طرح متأثر کن اداکاری کا مظاہرہ کیا، ان کے علاوہ جن اداکاروں نے شاندار اداکاری کی، ان میں فلم کے ولن ”اینڈی سرکس“ ہیں، ان کے علاوہ بہترین اداکاری کرنے والوں میں ڈرموٹ کرولی، ہیٹی مورہن، تھامس کومبس، نتاشا پٹیل دیگر کے علاوہ سنتھیا ایریو شامل ہیں۔
فلم کے دیگرشعبوں، جن میں ایڈیٹنگ، لائٹنگ، کاسٹیومز، ویژول ایفیکٹس شامل ہیں، ان میں تسلی بخش کام کیا گیا ہے۔
حرفِ آخر
آپ اگر تجسس بھری فلمیں دیکھنے کے شوقین ہیں، خاص طورپر ایسی فلمیں، جن کو دیکھتے ہوئے آخر تک احساس نہ ہو کہ کہانی کا اختتام کہاں ہوگا، تو یہ فلم آپ کے لیے ہی ہے، پاکستان میں اس وقت ایک بڑی تعداد اس فلم کو دیکھنے میں مشغول ہے، آپ کو بھی دعوت ہے، اس معیاری اور دلچسپ تفریحی فلم سے لطف اٹھائیے۔
البتہ فلم میں کچھ پُرتشدد مناظر بھی ہیں، جو آپ کی بصارت پر گراں گزر سکتے ہیں، لیکن فلم کا اختتام، آپ کے موڈ کو اچھا کر دے گا۔