The news is by your side.

“فوبار”: باپ بیٹی کی کہانی جو سی آئی اے ایجنٹ تھے …

پاکستان میں نیٹ فلیکس چارٹ میں‌ پہلے نمبر پر موجود "آرنلڈ شوازنیگر" کی ویب سیریز

آرنلڈ شوازنیگر کو کون نہیں‌ جانتا! وہ ہالی وڈ کا ایسا جانا پہچانا ہیرو ہے، جس کے بغیر شاید ہماری نسل کے لوگوں کے بچپن کی تصویر مکمل نہیں ہوسکتی۔

دنیا بھر میں فلم بینوں‌ کو اپنی اداکاری اور شخصیت سے متأثر کرنے والے آرنلڈ شوازنیگر نے نوّے کی دہائی میں انگریزی فلموں سے اپنا سفر شروع کیا تھا۔ پاکستان میں‌ ان کی ویب سیریز “نیٹ فلیکس ” پر پہلے نمبر پر ہے۔ ٹوئٹر پر ایک پاکستانی مداح نے اس جانب آرنلڈ کی توجہ دلائی تو اداکار نے ٹویٹ کرکے پاکستانی پرستاروں کا شکریہ ادا کرنے میں‌ دیر نہ کی۔

 

پاکستانی فلم بین اور آرنلڈ کے مداح بھی اس عظیم فن کار کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنھیں دیکھتے ہوئے ہم بڑے ہوئے اور خوشی اس بات کی ہے کہ اس ویب سیریز میں، جو ان کی اوّلین او ٹی ٹی سیریز ہے، آرنلڈ ایک بار پھر ایکشن میں نظر آئے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ انھیں دیکھ کر بالکل محسوس نہیں ہو رہا ہے کہ ایک 76 سالہ شخص یہ کردار نبھا رہا ہے۔

فوبار

کہانی/ پلاٹ

کسی بھی ویب سیریز میں بنیادی چیز جو دیکھنے کو ملتی ہے، وہ یہ ہے کہ کہانی دھیرے دھیرے آگے بڑھتی ہے، کیونکہ کہانی بیان کرنے کے لیے وقت کافی ہوتا ہے۔ فلم کی طرح مخصوص دورانیے میں کہانی کو اختتام تک نہیں پہنچانا ہوتا، بلکہ کئی اقساط میں مکمل کرنا ہوتا ہے۔ اس کا نقصان بھی ہوتا ہے اور فائدہ بھی، اور اس امریکی ویب سیریز کا یہی پہلو تھوڑا کمزور محسوس ہوا کہ کہانی میں سست روی دیکھنے والے کو اکتاہٹ کا شکار کر سکتی ہے، لیکن اگر آپ پوری توجہ سے اسے دیکھیں تو یہ آپ کو گرفت میں لے لیتی ہے۔

یہ ایک باپ اور بیٹی کی لازوال محبت کی کہانی ہے، جس میں دونوں کو پتہ نہیں ہوتا کہ وہ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایجنٹ ہیں۔ دونوں نے کس طرح اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی کے معاملات کو الگ الگ رکھا اور کس طرح ذاتی زندگی ان کی حساس اور اہم نوعیت کی پیشہ ورانہ ذمے داریوں سے متأثر ہوئی، یہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

فوبار

اس ویب سیریز میں‌ آپ دیکھیں‌ گے کہ کس طرح باپ بیٹی ایک دوسرے سے دور ہوئے اور پھر ہم پیشہ ہونے کے سبب اور ایک ہی نوعیت کے کام کی وجہ سے ایک دوسرے کی مجبوریوں کو سمجھا، یعنی ایک طرف ہنسی مذاق اور ایکشن دکھایا گیا ہے اور دوسری طرف عام انسانوں کی زندگی کے مسائل اور الجھنوں کو بھی کہانی میں سلجھایا جا رہا ہے۔

اس کہانی کو کئی اور کہانیوں سے مماثلت دی جا رہی ہے، جن میں آرنلڈ شوازنیگر کی ایک مشہورِ زمانہ فلم “ٹرولائز” بھی شامل ہے، جس میں ایک پاکستانی نژاد اطہر ملک نے، آرنلڈ کے مدمقابل ولن کا کردار نبھایا تھا، لیکن جب آپ یہ فلم دیکھیں گے تو اندازہ ہو گا کہ اس کی پیش کاری اور کہانیوں کا مد و جزر اس کو بالکل الگ کرتے ہیں، جس کا لہجہ، کردار اور ردھم قدرے مختلف ہے۔

یہ کہانی بتاتی ہے کہ کس طرح سی آئی اے کے ایک سینئر ایجنٹ لیوک برنر نے کامیابی سے اپنا آخری مشن مکمل کیا، اور اب وہ ریٹائر ہو نے والا ہے۔ وہ اپنی طلاق یافتہ بیوی اور بیٹی کے ساتھ مکمل تعلقات بحال کرنے کی امید میں نیویارک میں واقع گھر کو لوٹتا ہے، جو اس کے حقیقی پیشے سے بے خبر ہیں۔ اپنی ریٹائرمنٹ پر پارٹی کے دوران لیوک کے دوست اور ساتھی سی آئی اے آپریٹو، بیری نے انکشاف کیا کہ ایک خفیہ سی آئی اے آپریٹو کوڈ نام پانڈا جنوبی امریکا کے ایک ملک “گیانا” میں، ایک اسلحہ ڈیلر بورو پولونیا کی نگرانی میں ہے۔ لیوک نے برسوں پہلے بورو کے والد کو قتل کیا تھا۔ جب لیوک اس مشن میں اپنے پانڈا کی مدد کرنے وہاں جاتا ہے تو یہ جان کر حیران رہ جاتا ہے کہ وہ کوئی اور نہیں اس کی اپنی بیٹی ہے۔

وہاں سے بچ نکلنے کی غرض سے وہ پہلے جنگلوں میں چھپتے ہیں، اور پھر کسی طرح یہ مشن کامیاب ہو جاتا ہے۔ اس ساری مہم جوئی کو مختلف ڈرامائی موڑ دے کر اچھی طرح بیان کیا گیا ہے۔

آٹھ اقساط پر مشتمل ویب سیریز کی ہر قسط پچاس منٹ کی ہے اور یہ اس ویب سیریز کا پہلا سیزن ہے۔ مزاحیہ انداز میں اس ایکشن ویب سیریز کے کُل سات کہانی نویس ہیں۔ ان کے نام اقساط کی ترتیب کے لحاظ سے اسکاٹ سولیوان، ایڈم ہگز، پینی کاکس، کیٹ ڈفی، للیان وانگ، مائیکل جے گوٹیریز اور نک سنٹورا ہیں۔ ہر قسط کو ایک نام دیا گیا ہے، تاکہ کہانی کو سمجھنے میں آسانی رہے۔

پروڈکشن/ ہدایت کاری

اس ویب سیریز کے خالق “نک سنٹورا”ہیں، جو ایک معروف امریکی پروڈیوسر اور اسکرپٹ رائٹر ہیں۔ ویب سیریز کے پہلے سیزن کی پہلی اور آخری قسط بھی انہی کے قلم سے نکلی ہے۔ ان کا تجربہ ٹیلی وژن کا زیادہ ہے، مگر چند ایک فلمیں بھی لکھی ہیں۔ نیٹ فلیکس کے پاس اس ویب سیریز کے حقوق ہیں، جس کے ذریعے پوری دنیا میں آرنلڈ شوازنیگر کی یہ ویب سیریز دیکھی جارہی ہے اور پاکستان میں کئی دنوں سے ٹاپ ٹین چارٹ میں‌ پہلی پوزیشن پر ہے۔ اس ویب سیریز کے تمام شعبہ جات میں بھرپور انداز سے کام کیا گیا ہے۔

اس کی موسیقی بھی متأثر کن ہے اور سینماٹوگرافی بھی مناسب ہے۔ اس لیے یہ ایک عمدہ پروڈکشن ڈیزائن ہے، جسے فلم بینوں کی توجہ حاصل ہوگئی ہے۔ اس ویب سیریز کے مرکزی ہدایت کار اسٹفین سورجیک ہیں، جب کہ معاون ہدایت کاروں میں ہولی ڈیل، فِل ابراہام، اسٹیون اے ایڈلیسن بھی شامل ہیں۔

بیلجیئم اور آسڑیلیا میں عکس بند کردہ اس امریکی ویب سیریز میں آرنلڈ شوازنیگر اپنے پرانے ساتھی اداکار ٹام آرنلڈ کی سنگت سے خوش تھے، جن کے ساتھ وہ اپنی مشہور زمانہ فلم ٹرولائز میں بھی کام کرچکے ہیں۔ اس میں ہدایت کاری کے تمام تقاضے اچھی طرح پورے کیے گئے ہیں، لیکن امریکی ناقدین نے اس ویب سیریز کو کمزور کہا ہے، مگر ہر گزرتے دن کے ساتھ اس کی بڑھتی مقبولیت اس بات کو غلط ثابت کر رہی ہے۔ اس سے یہ بھی اندازہ ہوتا ہے کہ آرنلڈ شوازنیگر کے چاہنے والے اب بھی انھیں اسکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

فوبار

اس ویب سیریز کی مقبولیت کا سلسلہ برق رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ گوگل کے صارفین کی طرف سے پانچ میں سے چار اسٹارز، روٹین ٹماٹوز کی طرف سے 49 فیصد، میٹاکریٹک کی طرف سے 100 میں سے 47 فیصد پسندیدگی کا تناسب ہے۔ ایک مغربی اخبار نے تو یہ سرخی بھی لگائی کہ گلے سڑے ناقد ٹماٹروں کے باوجود آرنلڈ نیٹ فلیکس پر مقبولیت کے نئے ریکارڈ بنا رہا ہے۔ یہ سرخی ویب سائٹ روٹین ٹماٹوز پر طنز تھا جس پر معروف ناقدین کے تبصرے موجود ہوتے ہیں۔

اداکاری

آرنلڈ شوازنیگر نے امریکا میں اپنی سیاسی مصروفیات اور ریاست کے گورنر رہنے کے کئی سال بعد کسی فلم میں کام کیا ہے اور اپنی واپسی پر یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ آج بھی ایک بہترین اداکار ہیں۔ ان کے ساتھ بیٹی کا کردار نبھانے والی امریکی اداکارہ “مونیکا باربارو” نئے چہروں میں بہت باصلاحیت ہیں۔

ٹام کروز کے ساتھ گزشتہ برس ٹاپ گن کے سیکوئل میں کام کرنے کے بعد اب وہ آرنلڈ شوازنیگر جیسے بڑے اداکار کے مدمقابل پُراعتماد نظر آئی ہیں جو اداکاری کے میدان ان کے روشن مستقبل کی عکاسی کرتا ہے۔

فوبار

فوبار

گیبرئیل لونا نے ولن کا کردار بہت خوبی سے نبھایا ہے جب کہ مرکزی کرداروں میں میلان کارٹر، فورچیون فیمسٹر، ٹریوس وین ونکل، فیبینیا اودینیو، ٹام آرنلڈ اور دیگر شامل ہیں۔

حرفِ آخر

شیر بوڑھا بھی ہوجائے تو وہ شیر ہی رہتا ہے، اس ویب سیریز میں آرنلڈ شوازنیگر نے اپنے بڑھاپے پر خود بھی طنز کیا ہے اور دوسرے کردار بھی اسے طعنہ دیتے ہیں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کرو گے، فیس بک استعمال کرنا سیکھو گے؟ یا کچھ اور… وغیرہ وغیرہ۔ یہ ویب سیریز ماضی کے ایک معروف ہیرو کو خراجِ تحسین بھی پیش کرتی ہے کہ کس طرح وہ نئی اور پرانی نسل کے درمیان اپنی اداکاری سے ایک تعلق استوار کر رہا ہے۔ اس فلم کے خالق کا کہنا ہے کہ “میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ بچپن میں جس ہیرو کی فلمیں دیکھنے کے لیے میں والدین کے ہاتھوں پٹتا تھا، ایک وقت آئے گا کہ میں ان کے لیے کوئی ویب سیریز بناؤں گا۔”

پاکستانی فلم بین اگر ہلکی پھلکی مزاحیہ اور ایکشن پر مبنی، باپ بیٹی کے لاڈ پیار سے بھرپور کہانی دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ ویب سیریز ضرور دیکھیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں