The news is by your side.

انڈیانا جونز اور تقدیر کا گھڑیال (فلم ریویو)

عالمی سینما کو ماضی میں دیکھیں‌ تو ہمیں کئی ایسی فلموں کی سیریز ملتی ہیں، جنہوں نے شائقین کے دلوں پر راج کیا اور ہر بدلتے دور کے ساتھ مقبولیت کی نئی بلندیوں کو چھوتی چلی گئیں۔ انہی میں سے ایک فلم سیریز “انڈیانا جونز” ہے، جس کو پہلی مرتبہ 80 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ اس فلم سیریز کو ہر دور میں بے حد پسند کیا گیا۔ اب اس سلسلے کی متوقع طور پر آخری فلم “Indiana jones and the dial of destiny” یعنی “انڈیانا جونز اور تقدیر کا گھڑیال” ریلیز ہو رہی ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے سینما گھروں میں اس فلم کو دیکھا جا رہا ہے۔ اس اہم اور تاریخ سے متعلق شعور بیدار کرنے والی فکشن فلم پر تفصیلی تبصرہ ملاحظہ کیجیے۔

مرکزی خیال/ کہانی/ اسکرین پلے

اس فلم سیریز کے مرکزی خیال اور کرداروں کے خالق، دو امریکی فلم ساز “جارج لوکاس” اور”فلپ کوف مین” ہیں۔ ان دونوں نے اس فلم کی بنیادی تھیم کو ڈیزائن کیا اور اس کے کردار وضع کیے۔ اب تک بننے والی پانچوں فلموں میں مرکزی خیال اور کردار یکساں رہے۔ اس فلم سیریز کی مذکورہ پانچویں فلم کی کہانی کو، فلم کے ہدایت کار “جیمز مینگولڈ” نے تین اسکرین پلے رائٹرز کے ساتھ مل کر لکھا ہے، جن میں جیز بٹر ورتھ، جون ہینری بٹر ورتھ اورڈیوڈ کوپ شامل ہیں۔

اس فلم میں دوسری جنگِ عظیم کا پس منظر، جب کہ انڈیانا جونز اور تقدیر کا گھڑیال حرکت میں دکھایا گیا ہے۔ ہمیشہ کی طرح اس فلم میں بھی مرکزی کردار انڈیانا جونز، تاریخ کا پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا مؤرخ ہے، جو تاریخی مقامات سے نوادرات تلاش کر کے انہیں میوزیم میں محفوظ کرتا ہے۔ وہ صرف تاریخ پڑھاتا ہی نہیں بلکہ اس میں جیتا بھی ہے۔ ہر بار اس کو کسی مشکل اور سخت دشمن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس کہانی میں مرکزی کردار کے لیے وہ کٹھن موڑ، فلم کا ولن “جورگن وولر” ہے، جو دوسری جنگ عظیم میں نازی فوجی تھا۔ اب وہ ناسا کے ساتھ مل کر ایک اہم پروگرام “اپولومون لیڈنگ” پر کام کر رہا ہے۔ فلم کا یہ پہلو انسان کے پہلی مرتبہ چاند پر قدم رکھنے کے تناظر میں ہے۔

فلم میں ولن کی شدید خواہش ہوتی ہے کہ وہ جادوئی گھڑیال کے ذریعے اپنے ماضی کی چند غلطیاں درست کرے، جس کے لیے وہ اپنے اختیارات اور طاقت کا استعمال کرتا ہے۔ اس کے راستے میں فلم کا ہیرو “انڈیانا جونز” بار بار آتا ہے۔ فلم میں جرمن فوج کے ساتھ ساتھ انڈیانا جونز کو یونانی ریاضی دان “ارشمیدس ” کی ڈیزائن کردہ ایک ایسی ڈیوائس کی تلاش ہوتی ہے، جسے پا کر انسان ماضی میں جاکر وقت کے ساتھ رد و بدل کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ باپ بیٹی کے رشتے کے مد و جزر کو بھی انتہائی عمدگی سے کہانی میں تخلیق کیا گیا ہے۔

اس مرکزی خیال کے ساتھ چھوٹے بڑے کئی کردار کہانی کو بہت عمدہ انداز میں آگے بڑھاتے ہیں۔ اسکرین پلے عمدگی سے لکھا گیا ہے، جو کہانی میں کہیں اکتاہٹ پیدا نہیں ہونے دیتا، جب کہ مکالمے اس کہانی میں مزید جان ڈال دیتے ہیں۔ اور جیسے جیسے کہانی آگے بڑھتی ہے فلم کے اختتام کے بارے میں بھی تجسس بڑھتا ہے۔

فلم سازی/ پروڈکشن ڈیزائن

ایسی فلم سیریز کا پروڈکشن ڈیزائن بہت اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اگر نئی فلم، اپنی پرانی فلم کا تأثر نہ دے سکے، تو فلم بینوں کی دلچسپی اس میں کم ہو سکتی ہے۔ یہ کریڈٹ فلم کے ان تین پروڈیوسرز کو جاتا ہے، جن کی موجودگی سے پروڈکشن کے معیار میں بے پناہ اضافہ ہوا، اس فلم کا بجٹ تین سو ملین ڈالرز ہے، جو اس کی اپنی گزشتہ تمام فلموں سے زیادہ ہے۔

والٹ ڈزنی پکچرز اور لوکاس فلم لمیٹڈ جیسے منجھے ہوئے اداروں نے اس کی سرپرستی کی ہے اور والٹ ڈزنی پکچرز موشن پکچرز نے فلم کو پوری دنیا میں تقسیم کیا ہے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں یہ فلم جولائی کے آغاز پر سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کر دی گئی تھی، اب تک ایک ہفتے کے باکس آفس بزنس کے مطابق، اس کے کمانے کی رفتار تاحال سست ہے، لیکن فلم بینوں اور ناقدین کی پسندیدگی کا شرحِ تناسب ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔

یہ فلم 18 مئی 2023 کو 76 ویں کانز فلم فیسٹیول (فرانس) میں پیش کی گئی جب کہ اسے 30 جون کو امریکا سمیت دنیا بھر میں ریلیز کیا گیا۔ اس کا اب تک کا باکس آفس بزنس 130 ملین سے کچھ زائد کا ہے اور یہ فلم ابھی اور کمائے گی۔ اس فلم کے تمام شعبہ جات میں تسلی بخش کام کیا گیا ہے، جن میں خاص طور پر سینماٹو گرافی، ایڈیٹنگ، کاسٹنگ، میک اپ، کاسٹیومز، گرافکس، ویژول ایفکٹس سمیت دیگر شامل ہیں اور ان میں‌ ہر پہلو پر نظر رکھتے ہوئے باریک بینی سے کام کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مجموعی طور پر فلم ایک عمدہ پروجیکٹ ثابت ہوئی ہے۔حتّٰی کہ ایک عمر رسیدہ ہیرو کے ساتھ، جس کی عمر 80 سال ہے، اتنی تیز ٹیمپو کی فلم جس میں ایکشن اور اداکاری دونوں شامل ہیں، ان میں‌ ربط اور توازن پیدا کرتے ہوئے، بہت پروفیشنل انداز میں سنبھالا گیا ہے۔ ظاہر ہے اس میں ڈیجیٹل ٹریٹمنٹ کا ہنر بھی شامل ہے۔

فلم کا بیک گراؤنڈ میوزک اور ٹائٹل سونگز بھی بہت جاندار ہیں، جن کی موسیقی “جون ولیمز” نے ترتیب دی ہے۔ یہ اپنی سیریز کی چوتھی فلم” انڈیانا جونز اینڈ دی کنگڈم آف دی کرسٹل اسکل” کا سیکوئل ہے۔

فلم کی عکس بندی برطانیہ، اٹلی اور مراکش میں کی گئی ہے۔

ہدایت کاری

گزشتہ چار فلموں کے ہدایت کار ہالی وڈ کے معروف فلم ساز “اسٹیون اسپیل برگ” رہے، جنہوں نے ان فلموں کی تھیم کو ڈیزائن کرنے میں اور ہدایت کاری سے ایک منفرد فلم سیریز بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، مگر حالیہ پانچویں فلم کے ہدایت کار “جیمز مینگولڈ” ہیں، اور انہوں نے اپنے انتخاب کو درست ثابت کیا ہے اور ایک عمدہ فلم تخلیق کی ہے۔

ان کا پس منظر ایکشن فلموں کا ہے، اس لیے وہ مذکورہ فلم میں اپنی ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھانے میں کامیاب رہے ہیں۔ یہ کہنے میں‌ کوئی حرج نہیں کہ ان کے پورے فلمی کیرئیر میں، جو نوے کی دہائی سے شروع ہوتا ہے، یہ پہلی فلم ہے، جس کو بڑے بینر، زیادہ بڑے پروڈکشن ہاؤسز اور بڑے اور شان دار اداکاروں کے علاوہ بڑی تکنیکی ٹیم کے ساتھ انہوں نے بنایا ہے۔ عمدہ بات یہ ہے کہ وہ اس بوجھ کو بخوبی جھیل پائے، یہ فلم اس بات کا عملی نمونہ ہے۔

اداکاری

اس فلم کی اداکاری میں سب سے اہم اور انوکھی بات جس کو دیکھنے کے بعد بھی یقین نہیں آتا، وہ امریکی اداکار “ہیرسن فورڈ” کا 80 سال کی عمر میں، پوری فلم میں مکمل طور پر چاق و چوبند نظر آنا ہے۔ انہوں نے گزشتہ فلموں کی مانند، اس فلم میں دو قدم آگے بڑھ کر اداکاری کی ہے۔

اس میں معاون برطانوی اداکارہ “فوبی والر برج” اور انتہائی منجھے ہوئے ڈینش اداکار “میڈس میکلسن” کی شان دار اداکاری نے بھی فلم کو چار چاند لگا دیے ہیں۔ ہسپانوی اداکار “انتونیوبین دارس” جرمن اداکار “تھامس کریچ مین” سمیت دیگر امریکی، برطانوی اور ولندیزی اداکاروں نے بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، جس کی وجہ سے فلم اپنے اختتام تک آپ کو اپنی جانب متوجہ رکھے گی۔

حرفِ آخر

یہ فلم، اپنی فلم سیریز کے سلسلے کی آخری فلم ہے۔ اس لیے اسے پہلی فرصت میں پاکستان کے کسی بھی سینما گھر میں جاکر دیکھیں، کیونکہ یہ بڑی اسکرین کی فلم ہے، وہیں لطف دے گی۔ اس فلم سیریز کا ایک مشہور ڈائیلاگ ہے “میں تمہاری پرچھائی کا سایہ ہوں۔” آپ اگر تاریخ سے دل چسپی رکھتے ہیں اور بطورِ خاص آرکیالوجی سے اور پھر آپ کو دنیا کی چند بڑی جنگوں میں سے ایک، یعنی دوسری جنگِ عظیم میں بھی دل چسپی ہے تو یہ فلم آپ کے لیے ہی ہے اور بڑی اسکرین پر آپ کی منتظر ہے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں