The news is by your side.

“کُہرا” (نیٹ فلیکس پر مقبول ہونے والی ویب سیریز پر تبصرہ)

بھارتی پنجاب میں قتل کی گتھی کو پولیس کے دو افسران جان ہتھیلی پر رکھ کر سلجھاتے ہیں

بھارتی پنجاب کے پس منظر میں ایک غیر ملکی کے قتل کی گتھی، جس کو پنجاب پولیس کے دو افسران اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر سلجھاتے ہیں۔ نیٹ فلیکس کے ویب سیریز کا ٹاپ ٹین چارٹ دیکھیں تو یہ ویب سیریز کئی دنوں سے پہلے نمبر پر موجود ہے۔ 

یہ انڈیا ہی نہیں‌ پاکستان میں بھی بہت زیادہ پسند کی جا رہی ہے، جس کی بنیادی وجہ اس ویب سیریز کا اسکرپٹ اور فن کاروں کی بہترین پرفارمنس ہے۔ فلموں اور ویب سیریز کے حوالے سے “آئی ایم ڈی بی” پر بھی اس کی پسندیدگی کا تناسب (ریٹنگ) سات اعشاریہ آٹھ ہے۔ اس کے ساتھ جو ویب سیریز، نیٹ فلیکس کے ٹاپ ٹین چارٹ میں مقبول ہو رہی ہیں، ان میں “کہرا” کے بعد دوسرے نمبر پر “دی ویچر” ہے، پھر بالتّرتیب کنگ دی لینڈ، جوجیتسو کائی سین، سیلبریٹی اور دیگر شامل ہیں۔

کہانی/ اسکرین پلے

اس ویب سیریز کی سب سے خاص بات اس کا بہترین طریقے سے لکھا ہوا اسکرپٹ ہے، جس میں جان دار مکالموں کے ساتھ منظر کشی بھی عمدہ ہے۔ اس ویب سیریز کا عنوان “کہرا” اپنے اندر ایک خاص گہرائی رکھتا ہے اور پُراسرار معلوم ہوتا ہے۔ اسے ہم “دھند” بھی کہتے ہیں جس میں کوئی منظر واضح دکھائی نہیں دیتا۔ یہ ویب سیریز اپنے نام کی طرح پُرتجسس ہے۔

اس ویب سیریز میں‌ انڈین پنجاب کا دیہی علاقہ دکھایا گیا ہے، جہاں شادی کرنے کے لیے ایک غیر ملکی، اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ آیا ہوتا ہے اور شادی کی رات وہ قتل ہو جاتا ہے۔ اس قتل کی وجہ، اس کے محرکات اور پسِ پردہ معاملات کو جاننے کے لیے پنجاب پولیس کے دو افسران “بلبیر سنگھ” اور “امرپال گوروندی” اپنی کوششیں شروع کرتے ہیں، اور اس میں اُن کی اپنی زندگی کو بھی خطرات لاحق ہو جاتے ہیں۔

قتل کے اس واقعے کے ساتھ کچھ ضمنی کہانیاں بھی اس کے کرداروں سے جڑی ہوئی ہیں، جو اس کہانی کے مرکزی خیال کو مضبوط بناتی ہیں، جیسا کہ دونوں پولیس افسر، جس میں سینئر افسر کی پہلی بیوی مرچکی ہے، اور وہ دوسری شادی کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔ جونیئر افسر شادی کرنا چاہتا ہے لیکن بھائی بھابھی کے ساتھ جائیداد کے جھگڑے اور ناجائز خواہشیں اس کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ اسی طرح وہ لڑکا، جو دور دیس سے شادی کرنے آیا ہے، پھر وہ لڑکی، جس سے اس کی شادی ہو رہی ہے، اور موسیقی کا شوقین وہ لڑکا بھی، جو اِس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہے۔

ویب سیریز کے ان سب کرداروں کو ایک دوسرے سے خوب صورتی سے جوڑا گیا ہے۔ مزید ثانوی کرداروں کے ذریعے کہانی کو تصادم تک لے جایا گیا ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ویب سیریز کا اسکرپٹ بہت مہارت سے لکھا گیا ہے۔ مجموعی طور پر کہانی میں، مغرب کے متنازع موضوعات کو بھی بطور پروپیگنڈہ پیش کیا گیا ہے، لیکن اس کے سامنے مقامی کرداروں کی بھرپور مزاحمت بھی دکھائی گئی ہے۔ اس ویب سیریز کے خالق گنجیت چوپڑا، سندیپ شرما، ڈگی سیسودیا ہیں۔ کہانی کی اٹھان بہت زبردست ہے اور اس کا اختتام بھی منطقی انداز میں کیا گیا ہے، جو دیکھنے کے لائق ہے۔ اس میں پولیس کی روایتی بے حسی، میڈیا کی زخموں پر نمک پاشی اور دیگر معاشرتی برائیوں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔

ہدایت کاری و اداکاری اور دیگر شعبۂ جات

مجموعی طور پر ویب سیریز کو اچھے انداز میں عکس بند کیا گیا ہے۔ اوریجنل مقامات پر شوٹ کی گئی اس ویب سیریز میں تمام تکنیکی پہلوؤں کا بخوبی خیال رکھا گیا ہے، جس میں پس منظر کی موسیقی، عکس بندی کے دوران لائٹنگ، ایڈیٹنگ، کاسٹیوم، میک اپ، سینماٹوگرافی، ویژول ایفیکٹس وغیرہ شامل ہیں۔ اس ویب سیریز کی سب سے خاص بات اداکاری ہے جس کے لیے فن کار داد کے مستحق ہیں۔ بلبیر سنگھ کا کردار نبھانے والے “سویندر وکی” اور امرپال کے روپ میں‌ اداکار “برون سبوتی” نے اپنی اداکاری سے ویب سیریز میں حقیقت کا رنگ بھر دیا ہے۔ بولی وڈ کے کئی حلقوں نے بھی ان کی کارکردگی کو پسند کیا ہے، اور ان کی تعریف کرنے والوں میں معروف فلم ساز کرن جوہر بھی شامل ہیں۔

عامر خان کی فلم لگان میں انگریز شہزادی کا کردار نبھانے والی اداکارہ “ریچل شیلے” کے ساتھ دو مزید غیر ملکی اداکاروں‌ نے بھی اس ویب سیریز میں مختصر کردار نبھائے ہیں۔ ان کے علاوہ امیندرپال سنگھ، وشال ہندا، ورون بدولا، سروا کھرانا، منیش چوہدری، ہارلین سیٹھی اور دیگر‌ بھی اس سیریز میں شامل ہیں۔ سب نے نپا تلا اور اچھا کام کیا ہے۔ سادہ انداز میں تخلیق کی گئی ویب سیریز کا یہ پہلا سیزن ہے اور اس کی چھ اقساط ہیں۔ آپ نے یہ سیریز دیکھنا شروع کی تو پھر تمام اقساط دیکھ کر ہی دَم لیں گے۔ اسٹار کاسٹ نہ ہونے کے باوجود یہ معیاری ویب سیریز ہے۔

ایک مختلف بات

پاکستان اور انڈیا میں، نیٹ فلیکس کا زور کافی عرصے سے قائم ہے، لیکن اس خطے کے ناظرین کو یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اس آن لائن اسٹریمنگ پورٹل پر ایسا تخلیقی مواد بھی موجود ہے جو ہماری روایات، تہذیب اور طور طریقوں کے برعکس ہوسکتا ہے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں