The news is by your side.

Hidden Strike : عراق میں پھنسے چینی سائنس دانوں کی کہانی(فلم ریویو)

عراق میں پھنسے ہوئے چینی سائنس دانوں اور ان کو وہاں سے نکالنے کے مشن اور ایکشن پر مبنی یہ فلم پاکستان میں نیٹ فلیکس کے ٹاپ ٹین میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔ اس فلم نے کئی دنوں سے اپنی یہ پوزیشن برقرار رکھی ہوئی ہے۔

ہیڈن اسٹرائیک(Hidden Strike) میں معروف امریکی اداکار “جون سینا” اور”جیکی چن” ایک ساتھ نظر آرہے ہیں اور ان دونوں اداکاروں کے تیز ترین ایکشن کے علاوہ یہ فلم ہمیں کئی نئے چینی فن کاروں سے بھی متعارف کرواتی ہے۔

کہانی/ اسکرین پلے

یہ کہانی ایک جنگ زدہ علاقے کی ہے، جہاں کی ایک آئل ریفائنری میں چینی سائنس دان اور دیگر افراد کام کرتے ہیں۔ یہ عراق کے شہر بغداد کا پس منظر ہے۔ وہاں جب خطرات بڑھ جاتے ہیں تو ان چینی سائنس دانوں کو وہاں سے نکالنے کی کوشش کی جاتی ہے، مگر اس میں ناکامی ہوتی ہے، کیونکہ یہاں سے نکلنے کا واحد راستہ ایک سپر ہائی وے ہے، جس کو موت کی سڑک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ اس کے لیے چین کے اسپیشل فورس کے نہایت تجربہ کار سابق سپاہی اور اس کی ٹیم کو بھیجا جاتا ہے۔ اس جنگجو کی اس مشن میں دل چسپی کی ایک بڑی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان پھنسے ہوئے افراد میں اس کی بیٹی بھی شامل ہے، جو ہر چند کہ اپنے باپ سے ناراض ہے، مگر وہ پھر بھی اس کی خاطر اس مشن میں کود پڑتا ہے۔

فلم میں ایک طرف جنگ زدہ علاقے سے نکلنے کی منظرکشی کی گئی ہے تو دوسری طرف باپ بیٹی کے مکالمے ہیں‌ جو دونوں کے رشتے کی تفہیم کرتے ہیں۔ کس طرح ایک جنگجو اور جو باپ بھی ہے، اپنے مشن کو پورا کرتا ہے، یہ دیکھنے کے لائق ہے۔ یہاں اس کا ساتھ ایک سابق امریکی جاں باز سپاہی بھی دیتا ہے، اور دونوں مل کر اپنی ٹیم کے لوگوں کی مدد سے اپنے ساتھیوں کو بحفاظت پُر خطرعلاقے سے باہر لے آتے ہیں۔ اس کہانی میں کئی مقامات ایسے ہیں، جہاں مکالموں کی بجائے کہانی کو بیان کرنے کے لیے ایکشن کا سہارا لیا گیا ہے جب کہ کئی طرح کے کلائمکس اسے مزید دل چسپ بنا دیتے ہیں۔

فلم کے لیے اسکرین پلے “آرش عامل” نے لکھا ہے۔ وہ ایک ایرانی نژاد برطانوی فلم ساز اور کہانی نویس ہیں۔ اور اب طویل عرصے سے امریکا میں مقیم ہیں۔ آرش عامل کئی فلمیں لکھ چکے ہیں، جن میں اے پرائیویٹ وار، گریس آف مناکو، دی ٹائٹن اور دیگر فلمیں شامل ہیں۔ آئندہ برسوں میں لگاتار ان کی تحریر کردہ کئی فلمیں ریلیز ہونے والی ہیں۔ جنگ کے پس منظر میں کہانی لکھنے میں ان کو مہارت حاصل ہے۔ اسی لیے مذکورہ فلم بھی انہوں نے بہت اچھے انداز میں قلم بند کی ہے۔

فلم سازی

اس فلم کے درجن بھر پروڈیوسرز ہیں، جن کا تعلق امریکا اور چین سے ہے۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ فلم دونوں ممالک کی مشترکہ پروڈکشن ہے۔ اس فلم کے دیگر تکنیکی شعبوں میں بالخصوص سینماٹوگرافی کے فرائض بھی معروف چینی کیمرہ مین “ٹونی چیونگ” نے نبھائے ہیں۔ اس فلم کے لیے موسیقی “ناتھن فورسٹ” نے ترتیب دی ہے جو امریکی موسیقار ہیں۔

فلم کی ایڈیٹنگ، فلم کے ہدایت کار نے ہی کی ہے۔ پروڈکشن کے دیگر شعبوں میں آرٹ ڈائریکشن، کاسٹیومز، ساؤنڈ، لائٹنگ، ویژول ایفیکٹس اور دیگر شعبوں میں امریکی اور چینی ماہر آرٹسٹ شامل ہیں۔ فلم میں عراقی فن کاروں کو بھی کام کرنے کا موقع دیا گیا ہے۔ فلم کے ویژول ایفیکٹس پر مزید کام ہو سکتا تھا، البتہ ایکشن سین بہت اچھی طرح فلمائے گئے ہیں۔

ہدایت کاری

اس فلم کے ہدایت کار “اسکاٹ واگ” ہیں، جن کا تعلق امریکا سے ہے۔ ان کی سب سے مشہور فلم اسی سال ریلیز ہو گی، جس کا نام “ایکسپینڈ فور ایبلز” ہے، مگر اس سال انہوں نے پہلے اپنی اس فلم “ہیڈن اسٹرائیک” کو ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایکشن سے ان کا گہرا تعلق ہے۔

اسکاٹ واگ نے فلم کے شعبے میں اپنا کیریئر بطور “اسٹنٹ مین” شروع کیا تھا۔ اب وہ ایک معروف فلم ساز ہیں۔ فلم ہیڈن اسٹرائیک میں بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا خوب مظاہرہ کیا ہے۔

اداکاری

اس فلم میں مرکزی کردار “جیکی چن” اور “جون سینا” نے نبھائے ہیں۔ دونوں ایکشن ہیرو ہیں۔ اپنی ڈھلتی ہوئی عمر میں بھی ٹام کروز، آرنلڈ شوازنیگر اور سلور اسٹالون کی طرح ایکشن کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن ہِڈن اسٹرائیک نامی اس فلم کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں مزید جدوجہد کرنا پڑے گی۔ اس فلم میں دونوں معروف چہرے اپنی اداکاری سے زیادہ متاثر نہیں کر پائے، البتہ چند چینی اداکاروں، جن میں سرفہرست “چنری ما” ہیں، انہوں نے فلم ہیڈن اسٹرائیک میں متاثر کن اداکاری کی ہے۔ وہ اس فلم میں جیکی چن کی بیٹی بنی ہیں۔ ان کے علاوہ “ریما زیدان” نے بھی اچھا کام کیا ہے۔ ان کا تعلق تائیوان سے ہے۔ مجموعی طور پر یہ فلم اپنے ایکشن، موت کی سڑک کے بھیانک مناظر اور اس سے متعلق مختلف صورت حال کی عکاسی کرتے ہوئے فلم بینوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

حرفِ آخر

نیٹ فلیکس کی مقبولیت اپنی جگہ، لیکن فلموں کی معروف ویب سائٹ “روٹین ٹماٹوز” پر اس کو پذیرائی نہیں ملی۔ اسے صرف پندرہ فیصد پسندیدگی حاصل ہوئی جب کہ ایمپائر آن لائن پر فلم کو پانچ میں سے دو فیصد ووٹ ملے ہیں۔ فلموں کی سب سے مشہور ویب سائٹ آئی ایم ڈی بی پر یہ فلم دس میں سے پانچ اعشاریہ تین فیصد کے تناسب سے پسند کی گئی ہے۔ گوگل پر شائقین نے اسے پانچ میں سے تین اعشاریہ دو فیصد پسندیدگی سے نوازا۔ اس طرح یہ ملے جلے ردعمل کے ساتھ فلم بینوں کی نظر میں ہے، البتہ نیٹ فلیکس پر پاکستان میں اس فلم کو نمبر ون کی پوزیشن پر مسلسل ایک ہفتے سے زائد ہوگیا ہے۔

نیٹ فلیکس جیسے اسٹریمنگ پورٹلز ہوں یا پھر سینما تھیٹر، بہت کم ایسی فلمیں ہیں، جو مختلف ممالک کے اشتراک سے بنی ہوں اور فلم بینوں کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا ہو۔ امریکا اور چین کے اشتراک سے بنی اس فلم میں آپ کو ان دونوں ممالک کے اداکاروں کے ساتھ عراق کے مقامی اداکاروں کی پرفارمنس بھی دیکھنے کا موقع ملے گا۔

یہ عام فلموں سے ذرا مختلف ہے۔ وہ فلم بین جنہیں صحرا اور ویرانے میں ایکشن دیکھنا پسند ہے، ان کو یہ فلم ضرور پسند آئے گی۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں