The news is by your side.

کسی امر یا ہدایت کو پرکھنے کا خوگر انسان اور روزہ !

انسان کی فطرت ہے کہ وہ اپنے لیے کسی بھی حکم، بات یا معاملہ کا ہر پہلو سے جائزہ لے کر اسے قبول یا مسترد کرتا ہے.کسی امر یا ہدایت کو ماننے کے لیےاسے اپنے ذہن کو دلیل اور منطق سے آمادہ کرنا پڑتا ہے اور تبھی وہ ایک راہ متعین کرپاتا ہے.دوسری طرف جب ایک مسلمان وجودِ باری تعالیٰ ، پیغمبروں، یومِ سزا و جزااورحیات بعدالموت پر دل سے گواہی دیتا ہےاورتاحیات اس میں شک و شبہ نہیں رکھتا تو دل کی یہ حالت یا کیفیت ایمان کہلاتی ہے. ایک مسلمان اللہ کی وحدانیت کا اقرار کرنے کے بعد دینی احکامات، شریعت کی حدود اور اسلام کا ضابطۂ حیات بھی کسی دلیل کے بغیر ہی اپناتا ہے، لیکن چوں کہ انسان کو اللہ نے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی ہے تو وہ کسی عبادت یا ہدایت کو پرکھنے کا خوگر بھی ہے.

اللہ تعالیٰ‌نےاسی انسانی وصف کے تعلق سے کچھ آثار اور نشانیاں رکھی ہیں تاکہ انسان ان کا ادراک کرسکے اور عقل و ظاہری اسباب کی بنیاد پر انھیں تسلیم کرکے اس کے آگے سر جھکائے. اسلام وہ مذہب ہے جس کے پیروکار عبادات اور دینی تعلیمات پر عمل کرکے بے شمار ایسے دنیوی فوائد حاصل کرتے ہیں جن کی اہمیت اور افادیت کو آج عقلِ انسانی اور جدید سائنس بھی تسلیم کرتی ہے. روزہ ایسی ہی فرض عبادت ہے.

عبادات یوں تو قربِ الہٰی اور حصولِ ثواب کا باعث ہیں، مگر پانچ وقت وضو کرنے، باقاعدگی سے نماز کی ادائیگی اور روزہ رکھنے کے طبی فوائد بھی جدید دور میں تحقیق سے ثابت ہو چکے ہیں۔ غیر مسلم سائنس داں اور ماہرینِ طب نے روزے کےانسانی جسم اور صحت کے لیے حیرت انگیز افادی اثرات کو تسلیم کیا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ پروفیسر مارک میٹسن کی سربراہی میں امریکی یونیورسٹی جان ہوپکن کے محققین یہ کہہ چکے ہیں کہ انسان کی کھانے پینے کی عادت کا براہِ راست اس کے دماغ پر اثر پڑتا ہے. تحقیق میں کہا گیا تھاکہ ہر وقت پیٹ کا بھرا رہنا دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے اور انسان فالج، رعشے اور الزائمر جیسی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتا ہے۔

روزہ یعنی سال میں کچھ دن چند گھنٹوں کے لیے کھانے پینے سے دور رہنے کا تصور قدیم ہے اور دنیا کے بڑے مذاہب کی تعلیمات کا ایک لازمی جزو ہے. اسلام وہ جدید مذہب ہے جس میں روزہ فرض عبادت کا درجہ رکھتا ہےاور عہدِ جدید کی سائنسی تحقیق اور پیچیدہ تجربات اس کی افادیت پر مُہرِ تصدیق ثبت کرتے ہیں. آج یکم رمضان ہے. اس مناسبت سے جانتے ہیں کہ جدید سائنس کیا کہتی ہے اور روزے کے طبّی فوائد کیا ہیں.

جان ہوپکن یونیورسٹی کی تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ہفتے میں دو دن ‘فاقہ’ کرنےسے دماغ کی متعدد بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے. (روایت ہے کہ ہمارے پیارے آقا ﷺ عموماً پیر اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے)۔ اس کے علاوہ یہ عمل بچوں میں مرگی کے مرض سے نجات میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔

عبادات اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے جہاں ایک مسلمان روحانی مسرت محسوس کرتا ہے وہیں روزہ جیسی عبادت کے انسانی جسم پر مثبت اور حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ اسے دیرپا فائدہ پہنچاتی ہے۔ میڈیکل سائنس کے مطابق روزہ یاکھانے پینے سے مخصوص وقت کے لیے دور رہنے سے جسم سے زہریلے مادّوں کے اخراج کا عمل بہتر ہوتا ہے.غذائی اجزا کا انجذاب شروع ہوجاتا ہے ، کولیسٹرول کی مقدار کم اور دماغ تیزی سے کام کرنا شروع کردیتا ہے. یہ چند عام فوائدِ ظاہری ہیں.

فاسد مادّے
سائنس بتاتی ہے کہ انسانی جسم میں توانائی کا ذخیرہ چربی کے چھوٹے چھوٹے ذرات کی شکل میں جمع ہوتا رہتا ہے۔ روزہ رکھنے سے چونکہ انسان سارا دن بھوکا پیاسا رہتا ہے تو جسم میں موجود چربی محفوظ شدہ توانائی کو خارج کرنا شروع کردیتی ہے اور پہلےمرحلے میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے اور یہی گلوکوز جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔

نظام ہضم
روزہ دار چند گھنٹے بھو ک پیاس برداشت کرتا ہے تو اس کا نظامِ ہضم جو سال بھر مسلسل کام کرتا ہے اور مصروف رہتا ہے، اسے آرام ملتا ہےجو کہ اس عضو کی ضرورت ہوتی ہے. ماہِ صیّام میں اس نظام کو اپنی کارکردگی بہتربنانے کا موقع ملتاہے۔ خون میں موجود سفید ذرات کی کارکردگی اور جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ فاسد مادے خارج ہونے لگتے ہیں، نظام ہضم پہلے سے بہتر انداز میں کام کرنے لگتا ہے اور یوں جسم میں موجود غذا کا کام دینے والے اجزا کے انجذاب کا عمل شروع ہوجاتا ہے اور وہ جسم کو پہلے کے مقابلے میں زیادہ توانائی فراہم کرنے لگتے ہیں۔

وزن کا گھٹنا اور چربی گھلنا
اگر آپ رمضان المبارک کے دوران اپنی کھانا کھانے کی عادت کو معتدل رکھتے ہیں اور بھاری پکوان یا غیر زود ہضم خوراک جیسے پراٹھے، پکوڑے یا اسی قسم کے دیگر کھانوں سے گریز کرتے ہیں تو اس سے اپنا وزن گھٹانے کے ساتھ جسم کی کارکردگی کو بھی بہتربنانے کا موقع ملتا ہے۔ مخصوص چربی کے گھلنے سے جسم کو توانائی فراہم ہوتی ہے اور جسم کو کسی قسم کی کمزوری یا نقاہت بھی محسوس نہیں ہوتی۔

کولیسٹرول لیول میں کمی
روزے رکھنے سے جسم میں آنے والی دیگر مثبت تبدیلیوں میں کولیسٹرول لیول میں کمی بھی شامل ہے۔ اس سے آپ خود کو پہلے سے توانا اور دماغی طور پر چست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہیں۔ آپ کا جسمانی نظام پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو جاتا ہے۔ امراضِ قلب کے ماہرین نے ایک مطالعے سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ رمضان میں روزے رکھنے والے افراد میں چربی بننے کا عمل کم ہو جاتا ہے، اس کے نتیجے میں کولیسٹرول کا لیول بھی نیچے آجا تا ہے اور دل کے دورے اور دل کی دیگر بیماریوں کا خدشہ انتہائی کم ہو جاتا ہے۔

ذہنی صلاحیت اور جسمانی کارکردگی میں بہتری
امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزے میں انسان بھوکا رہتا ہے تو اس دوران اس کا بدن ایسے خلیات بناتارہتا ہے جن کا خاص تعلق انسان کی ذہنی کارکردگی سے ہوتا ہے. یہ نو تشکیل شدہ خلیات سیدھے انسان کے دماغ میں پہنچتے ہیں اور وہ خود کو دماغی طورپرچست اور ہلکا پھلکا محسوس کرتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں