دنیا میں دھوکہ دہی اور جعل سازی کے واقعات عام ہیں اور اس کی مختلف شکلیں ہیں۔ اس ویب سیریز “ٹوکیو سوینڈلرز” کی کہانی، موجودہ جاپان کے ایک ایسے جعل ساز گروہ کے بارے میں ہے، جس نے نہ صرف عام لوگوں کو کنگال کر دیا بلکہ کئی بڑے بڑے اداروں کو بھی لوٹ لیا۔ یہ گروہ جعل سازی کے فن میں طاق ہے اور اس کے ارکان کس طرح ہاتھ کی صفائی اور چرب زبانی کو اپنا ہتھیار بناتے ہیں، یہ سب اس ویب سیریز میں دکھایا گیا ہے۔
پہلے سیزن کی سات اقساط اتنی شان دار ہیں کہ ایک بار آپ اسے دیکھنے بیٹھے تو خود کو اگلی قسط دیکھنے سے روک نہیں پائیں گے۔ اس ویب سیریز کا تفصیلی تجزیہ و تبصرہ پیشِ خدمت ہے۔
مرکزی خیال/ اسکرپٹ
مذکورہ ویب سیریز کی کہانی ایک جاپانی ناول “ٹوکیو سوینڈلرز” سے ماخوذ ہے، جس کے مصنّف جاپانی ناول نگار کوشینجو ہیں۔ اس میں 2017ء کا وہ موقع دکھایا گیا ہے جب ٹوکیو شہر میں اولمپکس کا انعقاد ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے مقامی زمینوں کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس سے یہ فریبی کیسے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس کے لیے کیا ستم ڈھایا جاتا ہے، یہ داستان اسی کے گرد گھومتی ہے۔
اس ناول کے انگریزی مترجم چارلس دے وولف ہیں، جن کا تعلق امریکا سے ہے۔ انہوں نے جاپان کے معروف ناول نگار ہاروکی موراکامی کے ناولوں کا ترجمہ بھی کیا ہے اور وہ جاپانی ادب میں ڈاکٹریٹ کی سند بھی رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بہترین انگریزی ترجمے کی بدولت نیٹ فلیکس کی توجہ اس کہانی پر مرتکز ہوئی اور انہوں نے اس پر ویب سیریز بنائی۔ جتنا اچھا یہ ناول لکھا گیا ہے، اسی معیار کا ویب سیریز کے لیے اسکرپٹ بھی تحریر کیا گیا ہے، اور اسے ویب سیریز کے ہدایت کار ہتوشی ون نے ہی لکھا ہے۔ ناول کی طرح ویب سیریز کی کہانی بھی چست اور دل چسپ ہے۔ جیسے جیسے کہانی آگے بڑھے گی، آپ کا تجسس بھی بڑھتا جائے گا۔ اس ویب سیریز کو دیکھنے والا کہانی کے تسلسل میں بہہ کر کہیں دور نکل جاتا ہے اور یہ احساس ہی نہیں ہوتا کہ کب کہانی اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
ایک شخص (تاکومی تسوجیموتو) ہے جس کی وجہ سے اس کے والد کو زمین کے سودے میں دھوکہ ہوا، ردعمل میں اس کے والد نے اپنے ہی گھر کو آگ لگا دی، جس میں اُس شخص کے اہلِ خانہ راکھ ہوگئے۔ اس راکھ نے اس کی زندگی کو گویا تاریک بنا دیا۔ اُس شخص نے انتقال لینے کی نیّت سے جعلی کاغذات کی مدد سے زمینیں فروخت کرنے والے گروہ کا پیچھا کیا، اور ان کا حصّہ بن گیا تاکہ وہ اپنے پیاروں کی موت کا بدلہ لے سکے۔
وہ نہ صرف اس گروہ کا ایک فعال رکن بنا اور وارداتوں میں ان کا ساتھ دیتا رہا۔ بلکہ اس گروہ کی کام یابیوں کی کلیدی وجہ وہی شخص (تاکومی تسوجیموتو) ٹھہرا۔ ٹوکیو شہر کی سڑکوں پر یہ گروہ دندناتا پھر رہا تھا اور آخرکار اپنے انجام کو پہنچا۔ اس انجام کو جاننے کے لیے یہ ویب سیریز دیکھنا ہوگی جسے نیٹ فلیکس پر ہندی ڈبنگ کے ساتھ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس کہانی میں کہیں کہیں بے باک اور پُر تشدد مناظر بھی شامل ہیں۔
ویب سازی/ ہدایت کاری
اس ویب سیریز کی پروڈکشن انتہائی عمدہ ہے۔ جدید جاپان کا بے مثال شہر ٹوکیو اس کہانی میں پوری آب و تاب سے چمکتا دمکتا دکھائی دیتا ہے۔ گھروں، دفتروں، گلی کوچوں، شاہراہوں اور فضائی مناظر نے کہانی میں بے مثال رنگ بھر دیے ہیں۔ اس ویب سیریز کا تھیم سونگ، سینماٹوگرافی، ساؤنڈ، ایڈیٹنگ اور لائٹنگ انتہائی شان دار ہے، خاص طور پر بصری تأثر (ویژول ایفیکٹس) کے شعبے میں سو سے زائد ہنرمندوں نے اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا اظہار کیا ہے، جس نے اس ویب سیریز کو بلاشبہ ایک ماسٹر پیس بنا دیا ہے۔ نیٹ فلیکس کے ذریعے یہ ویب سیریز پوری دنیا میں دیکھی جارہی ہے اور یہ اس ویب سیریز کا پہلا سیزن ہے۔ اس کے پروڈیوسرز ہارومیاکے اور کینیچی یوشیدا ہیں جب کہ ہدایت کار ہیتوشی ون ہیں، جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران جاپانی فلمی صنعت میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں۔
اداکاری
اس ویب سیریز کے دو اداکاروں کو ہم مرکزی کرداروں کے طورپر دیکھتے ہیں، اور ویب سیریز میں ان کے نام تاکومی تسوجیموتو اور ہیریسن یاماناکا ہیں۔ ان کے اصل نام گوایانو اور ایتسوشی توایوکاوا ہیں۔ ان دونوں نے اپنی اداکاری سے اسکرین پر ایک دوسرے کو بہت مصروف رکھا۔ دونوں کی عمروں اور تجربے میں فرق ہے، اس کے باوجود دونوں ایک دوسرے پر اپنے فن کے ذریعے چھائے رہے۔ ان کے ساتھ ذیلی کرداروں میں کازوکی کیتامورا، للی فرینکی، پیرتاکی اور جاپانی اداکارہ ایکو کیوکے اور ایلزیا اکیدا شامل ہیں۔ سب نے اپنے اپنے کرداروں کو بخوبی نبھایا ہے۔
شہرت کی سیڑھیاں
ہر گزرتے دن کے ساتھ ٹوکیو سوینڈلرز اپنی شہرت کی سیڑھیاں چڑھ رہی ہے۔ یہ ویب سیریز جاپان میں نیٹ فلیکس کے ٹاپ ٹین چارٹ میں پہلے نمبر پر موجود ہے۔سینما کی دنیا میں معروف ترین فلمی ویب سائٹ آئی ایم ڈی بی پر اس ویب سیریز کی ریٹنگ دس میں سے سات اعشاریہ تین ہے۔ مائی ڈریم لسٹ ویب سائٹ پر دس میں سے سات اعشاریہ پانچ کے ساتھ یہ ویب سیریز سرفہرست ہے۔ گوگل کے قارئین اور ناظرین میں 100 میں سے 91 فی صد نے اسے اپنی توجہ کا مرکز بنایا ہے۔ جاپان کے معروف انگریزی اخبار نے اس ویب سیریز کو پانچ میں سے تین اسٹارز دیے ہیں۔ جس قدر مہارت اور چابک دستی سے اس ویب سیریز کا سیزن ون بنایا گیا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، ناظرین بے چینی سے اس کے دوسرے سیزن کا انتظار کریں گے۔
حرفِ آخر
آپ اگر ایک ایسی کہانی کو اسکرین پر دیکھنا چاہتے ہیں جس میں ہر منظر پُرتجسس اور اشتیاق سے بھرپور ہو تو یہ ویب سیریز آپ کو اسی کیفیت سے دوچار کرے گی۔ ٹوکیو کی سڑکوں پر چلتے پھرتے لوگوں کے بیچ میں یہ گروہ کس طرح زمین کے لیے دوسروں پر زمین تنگ کرتا ہے اپنی شعبدہ بازی سے، اسے اسکرین پر دیکھ کر آپ ضرور لطف اندوز ہوں گے۔ جاپان کے مؤقر انگریزی روزنامہ “جاپان ٹائمز” نے ٹوکیو سوینڈلرز کے بارے میں لکھتے ہوئے اسے “موسمِ گرما کی مجرمانہ خوشی” سے تعبیر کیا۔ اس سے مراد وہ خوشی جو ایک اچھی کہانی کو اسکرین پر دیکھ کر آپ کو حاصل ہوسکتی ہے۔ تو دیر نہ کیجیے، اور اس ویب سیریز کو دیکھنے کے ساتھ عہدِ حاضر کے ٹوکیو کی سیر بھی کیجیے۔