ویب سیریز بغداد سینٹرل 2003 کے پس منظر میں اس عراق کو دکھاتی ہے، جب وہاں صدام حسین کا اقتدار ختم ہوا۔ اس کے نتیجے میں عراقی معاشرہ کن مسائل کا شکار ہوا، عام آدمی اس سیاسی انتشار سے کیسے متاثر ہوا، نام نہاد جنگ عراقیوں پر لادنے کے بعد مغربی طاقتوں نے کس طرح وہاں اپنے لیے مادّی ثمرات تلاش کیے، اس کی قیمت کس نے چکائی اور عام آدمی نے قربانی کیسے دی؟ یہ کہانی ان تمام سوالوں کے جوابات دیتی ہے۔
حقیقت سے قریب تر رہتے ہوئے تخلیق کی گئی اس ویب سیریز کے آفیشل ٹریلر کو، ریلیز کے بعد سے اب تک تقریباً 300 ملین مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ اسے تاحال مقبولیت حاصل ہے۔ ماضی قریب (2020) سے منتخب کی گئی اس برطانوی ویب سیریز کا تفصیلی تجزیہ و تبصرہ پیش خدمت ہے۔
کہانی/ اسکرپٹ
اس کی کہانی معروف امریکی ناول نگار اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ایلیٹ کولا کے ناول سے ماخوذ ہے۔ ناول کے عنوان کو اختیار کرتے ہوئے، ویب سیریز کا نام بھی “بغداد سینٹرل” رکھا گیا ہے۔ یہ ناول 2014 میں شایع ہوا تھا، جو کہانی کے پس منظر کی ضرورت کو پورا کرتا دکھائی دیتا ہے۔ ناول نگار عربی ادب و ثقافت پر گہری نظر رکھتے ہیں اور متعدد عربی نالوں کے انگریزی تراجم بھی کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے، انہوں نے اِس کہانی کو اُس وقت کے عراق کے زمینی حقائق کے مطابق قلم بند کیا ہے۔ یہ ناول پڑھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کو کوئی عراقی مصنّف ہی بیان کررہا ہے۔ اس پہلو سے ناول نگار کی اپنے موضوع پر دسترس قابلِ تعریف ہے، جس نے ویب سیریز میں جان ڈال دی۔
اس شان دار ناول پر مبنی کہانی کو اسکرپٹ کی صورت دینے والے اسٹیفن بوچرڈ ہیں، جن کا تعلق برطانیہ سے ہے اور وہ کئی مقبول ڈراموں کے اسکرپٹ نویس رہے ہیں۔ مذکورہ ویب سیریز کو بھی انہوں نے انتہائی مہارت سے لکھا ہے، جس میں کہانی برق رفتار، کرداروں کا ایک دوسرے سے تعلق، مختلف بدلتی ہوئی صورتِ حال اور اس کے مطابق سچویشنز سمیت دیگر تخلیقی پہلوؤں سے وہ فلم بینوں کو متاثر کرتے ہیں، البتہ ایک نقص کہانی میں محسوس ہوا کہ زیادہ تر مقامی کرداروں کا لہجہ عراق میں رائج عربی لہجے سے مطابقت نہیں رکھتا، اس پر ہدایت کارہ کو کام کرنے کی ضرورت تھی۔ دیگر پہلوؤں سے کہانی بہرحال متاثر کن ہے۔
ایک ایسے سابق پولیس افسر کی کہانی، جو صدام حسین کے دور میں اپنی سرکاری ذمے داریاں احسن طریقے سے نبھا رہا تھا، ساتھ ساتھ عراق کی بدلتی ہوئی صورتحال پر بھی اس کی نظر تھی۔ اس تناظر میں وہ اپنے اہلِ خانہ سے بات چیت بھی کرتا تھا، خاص طور پر اپنی دونوں بالغ بیٹیوں سے، جن میں سے ایک سنگین بیماری کا شکار تھی، جب کہ دوسری سرکاری یونیورسٹی میں زیرتعلیم تھی۔ اچانک عراق کے حالات بدلتے ہیں، سماج ایک انتشار کا شکار ہوتا ہے اور ایسے میں اس کی بڑی بیٹی لاپتا ہوجاتی ہے۔ اسے چھوٹی بیٹی کے علاج کا سلسلہ جاری رکھنا ہے اور ایسے میں امریکی اسے دہشت گردوں کا سہولت کار سمجھ کر دھر لیتے ہیں۔ وہ ان حالات میں کیسے اپنی بقا کی جنگ لڑتا ہے اور اپنے اہل خانہ کی زندگی محفوظ بناتا ہے، یہ کہانی اسی جدوجہد پر مبنی ہے۔
مغربی طاقتوں کے ہتھکنڈے، ان کے اہل کاروں کی سفاکیت، پیسہ بنانے کی ہوس اور کئی ایسے دیگر خوفناک اور تلخ حقائق بھی اس کہانی کے منظر نامے میں ناظرین کے لیے حیرت کے نئے زاویے کھولتے ہیں۔
ویب سازی/ ہدایت کاری
اس ویب سیریز کو برطانوی فلم پروڈکشن ایوسٹن فلمز کے تحت پروڈیوس کیا گیا ہے، جب کہ ریلیز برطانیہ کے سرکاری چینل فور پر کی گئی۔ مراکش کے مختلف شہروں میں بڑی چابک دستی سے عکس بند کی گئی اس ویب سیریز کی سینماٹوگرافی کمال ہے، لوکیشنز حقیقی معلوم ہوتی ہیں، جس کا کریڈٹ ہدایت کارہ کو جاتا ہے۔ بغداد سینٹرل کی ہدایت کارہ ایلس ٹروگھوٹن ہیں، جن کو زیادہ تجربہ برطانوی ٹیلی ویژن کے لیے تخلیقی کام کا ہے، مگر اب ان کا رجحان فلم سازی کی طرف بھی ہوا ہے۔
اس ویب سیریز کی چھ اقساط کو انہوں نے تن تنہا بنایا ہے، اسی لیے کہانی کا ردھم ایک ترتیب میں بہتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ مقامی کرداروں کے عربی لہجے، پس منظر کی موسیقی اور کاسٹیوم پر مزید توجہ دیتیں، تو یہ ویب سیریز اور نکھر سکتی تھی، لیکن پھر بھی یہ اتنی عمدہ ہے کہ اس پر پروپیگنڈا سینما کا گمان نہیں ہوتا۔ اس کا کریڈٹ ہدایت کارہ سے زیادہ ناول نگار اور اسکرپٹ نویس کو جاتا ہے، جنہوں نے کرداروں کے ذریعے کہانی کو عمدہ اور دل چسپ بنا دیا۔
اداکاری
بغداد سینٹرل کے لیے زیادہ تر عربی پس منظر رکھنے والے امریکی اداکاروں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ ان میں سب سے نمایاں، مرکزی کردار نبھانے والے عراقی پولیس افسر محسن قادر الخفاجی (ولید زوایتار) ہیں۔ یہ فلسطینی نژاد امریکی اداکار ہیں، جن کی زندگی کا ایک بڑا حصہ کویت میں بھی گزرا، لیکن زیادہ عرصہ امریکا میں ہی رہے۔ اسی لیے اپنے فلسطینی اور امریکی دونوں مزاج مدنظر رکھتے ہوئے ہالی ووڈ اور برطانوی سینما میں کام کررہے ہیں، صرف اداکاری ہی نہیں کرتے بلکہ مقبول پروڈیوسر بھی ہیں اور اداکار تو وہ بہت ہی اچھے ہیں، جس کا اندازہ اس ویب سیریز میں ان کو دیکھ کر کیا جا سکتا ہے۔ ان کے ساتھ دیگر عرب اور انگریز اداکاروں نے بھی اپنے کرداروں سے انصاف کیا ہے، خاص طور پر جولی نمیر(مروج الخفاجی) لیم لبنیٰ (سواسن الخفاجی) برٹی کارول (فرینک ٹیمپل) کورے اسٹول (کیپٹن جون پیروڈی) اور کلارا کورے (زبیدہ رشید) شامل ہیں۔
مغرب کا پسندیدہ موضوع اور مقبولیت کا تناسب
نیٹو کی افواج کا حملہ اور پھر اس خطے کے بدلتے ہوئے حالات کے پس منظر میں عراق کو مغرب میں بہت اہمیت دی گئی۔ اس سے جڑی کہانیوں اور حقائق کو بہت توجہ ملی۔ عراق میں صدام حسین کی حکومت کا خاتمہ، وہاں مغربی طاقتوں کی یلغار کے حوالے سے میڈیا میں بہت کچھ لکھا اور کہا گیا۔ عراق اور اس جنگ کے پس منظر میں ناول تخلیق کیے گئے اور فلمیں بنائی گئیں، جنہیں بہت مقبولیت ملی۔ یہ موضوع اب تک پرانا نہیں ہوا اور اس پر ناول یا فلمیں بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ویب سیریز بغداد سینٹرل کی خوبی یہ ہے کہ اس کو غیر جانب دار انداز میں، ایک متوازن طریقے سے عام آدمی کی کہانی کے طور پر بیان کیا گیا ہے اور سیاسی پروپیگنڈے کو کہانی کا حصہ بنانے سے اجتناب برتا کیا گیا ہے۔ اسی لیے ناظرین نے اس کو بے حد پسند کیا۔
اس ویب سیریز کو فلموں اور ویب سیریز کی معروف ویب سائٹ آئی ایم ڈی بی پر 10 میں سے 7 اعشاریہ تین ریٹنگ ملی، جب کہ روٹین ٹماٹوز پر 100 میں سے اس کی پسندیدگی کا تناسب 83 فیصد رہا۔ گوگل کے 5 ستاروں میں اسے 4 اعشاریہ پانچ فیصد ستارے ملے۔ دیگر کئی اور ویب سائٹس پر اچھا ردعمل سامنے آیا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ عربی اور انگریزی میں تخلیق کی جانے والی ویب سیریز بغداد سینٹرل کے پہلے سیزن کے بعد دوسرا سیزن بھی ضرور تیار کیا جائے گا۔ اس کی مقبولیت سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے۔
حرفِ آخر
ویسے تو یہ سیریز چند سال پرانی ہے، مگر اسے دیکھ کر یہ سمجھا آسان ہوجاتا ہے کہ کس طرح عراق نے اس مخصوص سیاسی و سماجی دور میں انتشار کا سامنا کیا اور وہاں کے عوام نے کیسے اپنی اور اپنے اہل خانہ کی بقا کی لڑائی لڑی ہوگی۔ ایسی متوازن کہانیوں کو دیکھ کر اس طرح کے جنگ اور آفت زدہ ممالک کے لوگوں کے مسائل کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ اور اس تکلیف کی شدت کو بھی ہم محسوس کرسکتے ہیں جس سے وہ لوگ گزرے۔ وقت ملے تو ویب سیریز بغداد سینٹرل ضرور دیکھیے۔