بیروزگاری وہ فتنہ ہے جو کسی بھی معاشرے میں فساد برپا کرنے کے لئے کافی ہے کیونکہ جب انسان بھوکا ہو اس کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ ہو تو وہ کھانے کے حصول کے لئے اچھے اور برے کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔اس وقت اس کی سوچ صرف پیٹھ کی دوزخ بھرنے تک محدود ہو جاتی ہے اوراسے غلط کام بھی صحیح لگ رہا ہوتا ہے۔ آج کل پاکستان کے جو حالات ہیں اور جرائم بڑھنے کی بنیادی وجہ بے روزگاری ہے۔ اس فتنے نے اتنی تیزی سے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے کہ اب اس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا ہے۔
ملک کے بگڑتے ہوئےحالات کے پیش نظر سرمایہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اورمسائل کا ایک انبار ہے جسے حل کرنے کے لئے عوام سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہے۔ایک مسئلہ حل ہونے کو آتا نہیں ہے کہ دوسرا سر اٹھا لیتا ہے۔ مہنگائی نے الگ عوام کا حال برا کیا ہے۔ کبھی بجلی مہنگی ہو جاتی ہے کبھی اشیائے خوردو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نسل اپنا مستقبل سنوارنے بیرون ِ ملک جا رہی ہے یہاں وہ ہی رہ جاتے ہیں جن کے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہے اب ایسے حالات میں ملک کیسے ترقی کرے گا کیونکہ آگے بڑھنے کے تمام راستے تو مسدود کردئے گئے ہیں صرف مسائل ہی ہیں جو ہر طرف نظر آرہے ہیں۔
ایسے حالات میں ملک اور معاشرے کو مثالی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ فراہم کئے جائیں اور عوام کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے۔ سرمایہ کاروں کو ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کیا جائے۔ ملک کے ٹیلنٹ باہر جانے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں یہاں وہ تمام مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں جو انھیں باہر جانے کی طرف راغب کرتی ہیں اور یہ سب صرف اس وقت یہ ممکن ہو سکتا ہے جب ملک کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی ادارے اور عوام دونوں مل کر کام کریں۔
یہی وہ واحد طریقہ ہے کہ جس سے سو فی صد نہ سہی لیکن کم سے کم پچاس فی صد نتائج ضرور حاصل ہونگے جو ملک کی ترقی میں یقیناًمعاون ثابت ہونگے اور ہمارا ملک بھی ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جائے گا۔