The news is by your side.

عمران خان کا خیبر پختونخواہ

عمران خان پوری دنیا میں چاہے جانے والے کرکٹر تھے، جن کے کھیل کے لوگ دیوانے تھے۔انہوں نے 1996 میں پاکستان تحریک انصاف کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی اور سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔پہلے پہل عمران خان سیاست کے میدان میں کوئی خاص توجہ حاصل نہ کر سکے، مگر 21 ویں صدی کی پہلی دہائی میں یہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں کامیاب ہوئے اور 2013 کے انتخابات میں عمران خان کی تحریک انصاف ایک ابھرتی ہوئی سیاسی جماعت کے طور پر سامنے آئی۔ نتائج کے بعد عمران خان کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومت کرنے کا موقع ملا اور جلسوں کے دوران قوم سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے کا موقع ملالیکن باقی تمام پرانی جماعتوں کی طرح یہ بھی عوام سے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے اور اپنا زیادہ وقت احتجاج اور مرکزی حکومت کے خلاف بیانات داغنے میں ضائع کیا۔ ان کے بقول پارٹی قیادت نوجوانوں اور عام عوام پر مشتمل ہو گی، لیکن کثیر تعداد میں دوسری سیاسی جماعتوں کے پرانے سیاسی مگر مچھوں کو آگے لایا گیا جو اس میدان کے پرانے کھلاڑی اور مالی لحاظ سے اربوں کے کاروبار اور پراپرٹی کے مالک ہیں۔ان کے سیاسی دوستوں میں فوجی آمروں کے ساتھ رہنے والے بھی شامل ہیں۔

مجھے گذشتہ دنوں وادی کالام میں منعقد ہونے والے سوات ٹورسٹ گالا میں جانے کا اتفاق ہوا۔وہاں سہولتوں کے فقدان اور ٹرانسپوٹ کے مسائل کے باعث دوسرے علاقوں کے لوگ بہت کم تعداد میں تھے۔ 11 اگست کو میلے کے اختتام کے روز وہاں پر دوسرے علاقوں سے آئے سیاح اپنے علاقوں کو واپس جانے کے لئے مشکلات کا شکاررہے۔ وہاں دستیاب پبلک ٹرانسپورٹ والوں نے لوگوں کی مجبوری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی من مانی شروع کی اور گاڑیاں بند کر دی اور دگنے کرائے یا پوری گاڑی بکنگ کرا کے جانے کا کام شروع کر دیا۔وہاں سے مینگورہ {سوات} کا کرایہ 250 روپے فی کس ہے۔مینگورہ سے راولپنڈی کا کرایہ 400 فی کس ہے جو رش اور رات پڑنے کے بعد 600 فی کس وصول کیا جاتارہا۔

ہم وہاں واقع پولیس سٹیشن گئے تاکہ اس بارے میں کچھ کیا جائے مگر لوگوں کی باتوں پر بھی مقامی پولیس نے کوئی عمل نہیں کیا اور مقامی ٹرانسپورٹرز کو کُھل کھیلنے کا پورا پورا موقع فراہم کیا گیااور سیاح مجبور ہو کر دگنا کرایہ ادا کر کے سفر کرتے رہے۔

واپسی کے سفر میں بحرین (سوات) میں واقع اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر جہاں باہر بورڈ آویزاں ہے کہ عوام اپنی ہر قسم کی شکایت کا یہاں اندراج کروائیں ہم جب وہاں گئے تو وہی ماحول ملا جس کی مخالفت میں عمران خان بولتے ہیں یعنی رشوت اور سفارش۔

میں اس پلیٹ فارم کے ذریعہ خان صاحب سے سوال کرتا ہوں کہ یہی ہے وہ نیا پاکستان جس کا آپ نے عوام سے وعدہ کیا تھا۔ آپ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سخت سیکیورٹی کے حصار میں وہاں آئے اور لوگوں کو 500-400 میڑ دور روک کر رکھا گیا۔ کیا آپ کی عوام میں گھل مل کر رہنے والی قیادت یہی ہے، جس کے ڈنکے بجاتےآپ نہیں تھکتے۔

یہی ہے وہ تبدیلی کے دعوے جن کا اعلان آپ نے کیا تھا۔آپ اگر مخلص ہوں بھی تو پرانے سیاسی کھلاڑی وہی ہیں جو گزشتہ حکومتوں میں عوام کو لوٹ کر کھانے والی جماعتوں پیپلز پارٹی، ق لیگ، اے این پی اور آمروں کے ساتھ تھے۔

پاکستان کی غریب اور سسکتی عوام کو کب تک آپ کے دعووّں کے پورا ہونے کا انتظارکرنا ہوگا۔ اگر آپ نے بھی وہی پرانی روش برقرار رکھنی تھی تو لوگوں کو کھوکھلے دعووں سے بے وقوف بنانے کی آخرکیا ضرورت تھی؟۔

/font>