The news is by your side.

مگر گملہ نھیں ٹوٹا

پاکستان میں جاری حکومت مخالف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں، گزشتہ روز پاکستان کا صنعتی شہر فیصل آباد سارا دن میدانِ جنگ بنا رہا اور انتظامیہ چند ڈنڈہ بردار نام نہاد انقلابیوں کے آگے بے بس دکھائی دی۔

کچھ روز قبل کنٹینر پر چڑھے ایک کپتان نے تین مختلف تاریخیں دیکر ملک کےتین بڑے شہروں کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی، کل کا ہنگامہ بھی اسی دھمکی کی ایک کڑی ہے۔ وہی ہوا جس کا کپتان نے اشارہ دیا تھا فیصل آباد کے تعلیمی مراکز، تجارتی مراکز اور صنعتیں بند کروا کے پرانے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی بھر پور کوشش کی گئی۔ سیاسی جماعتوں کے جاری اس ہنگامے کے دوران سیاسی قائدین نے ہنگامے کا بھرپور جائزہ لیتے رہے مگر TV کے آگے بیٹھ کے ۔ یہ وہی کپتان ہیں جنھوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف برھنے اور دھرنے کی سربراہی کا کہا تھا ’وہ الگ بات ہے کہ یہ سب سے آگے تو تھے مگر دھرنے کا منہ دوسری جانب تھا‘۔

فیصل آباد میں جہاں انتظامیہ بے بس نظر آئی وہیں ایک مسلح شخص نے اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک سیاسی کارکن کو شہید کردیا۔ مگر ایک بار پھر دھرنے کی سربراہی کرنے والا کپتان وہاں سے غائب رہا۔ رہبری اور رہنمائی کا تقاضہ یہ ہونا چاہیئے تھا کہ کپتان اسی وقت وہاں کارکنوں کے درمیان پہنچتے مگر شاید لاشوں کے مقررہ ہدف سے پہلے انکا وہاں پہنچنا پلان کا حصہ نہ ہو۔ پاکستان شاید وہ واحد ملک ہے جہاں قتل کا پرچہ بھی اجتماعی زیاتی کے پرچے کی طرح کئی افراد پر کٹتا ہے اسی طرح شہید کارکن کا بھی پرچہ تین سو افراد کے خلاف کٹوایا گیا ہے ۔

اس بات سے کوئی انکار نھیں کرسکتا کہ 14 اگست 2014 سے جاری دھرنا بری طرح سے فلاپ ہو چکا ہے لہٰذا احتجاج کی تصویر میں رنگ بھرنے کے لیے خون کی ضروت تھی ورنہ کہیں اسکا حال بھی دھرنے جیسا نہ ہوجاتا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ باقی دو شہروں میں ہونے والا احتجاج کیا صورت اختیار کرتا ہے۔ کپتان کو چائیے کہ نئے پاکستان کے لیے پرانے طرز کی سیاست کو چھوڑ کر ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔

دوسری جانب موجودہ حکومت کا رویہ بھی کسی آمر سے کم نھیں، احتجاج کرنے والے کوئی غیر ملکی دہشتگرد نھیں تھے کہ جن کے خلاف لاٹھی، گولی اور گلو بٹوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا اور نوبت قتل وغارت تک جا پہنچی، پاکستان میں سیاسی ماحول گرم ہے مگر اس کا ہرگز یہ مطلب نھیں کہ عوام کو اس کی بھینٹ چڑھایا جائے، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر خون خرابہ صورتحال کو مزید تباہی کی طرف لے جارہا ہے، حکومت کو بھی چاہئیے کہ اپنا قبلہ درست کرے اسی میں انکی بھلائی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email