ہمارے معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بہت بڑھ گیا ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہی ہوتا چلا جا رہا ہے..ہم سے کوئی بھی دوسرے کی کامیابی یہاں تک کے اس کے وجود کو برداشت کرنے کے لئے تیار نہیں ہے.ہر شحص دوسرے کے منصب کو چھین لینا چاہتا ہے. اور خود محنت کی بجاۓ دل میں دوسروں کے لئے نفرت اور حسد لئے بھرتا ہے .
یہ عدم برداشت کا رویہ صرف ہمارے معاشرے میں نہی بلکہ مہذب قوموں میں بھی شدت سے نظر آ رہا ہے.نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی اور گستاخانہ خاکے بنانے والے بھی اسی رویے کا شکار ہیں …کیوں کہ وہ جانتے ہیں کے اس حرکت سے دنیا بھر میں رہنے والے کروڑوں اربوں مسلمانوں کو تکلیف پوہنچے گی .اور وہ اس لئے بھی کرتے ہیں کے یورپ میں لوگ برڑی تعداد میں مسلمان ہو رہے ہیں اور یہ بات ان سے برداشت نہیں ہو رہی ہے.اظہار راے کی آزادی کے نام پر یہ فعل عدم برداشت کا ہی مظاہرہ ہے۔
ایسا ہی ایک مظاہرہ ١٥ مارچ کو لاہور میں دیکھنے میں آیا کے جب دہشت گردوں نے ایک چرچ پر حملہ کر دیا اور اسے نشانہ بنایا .یقیننا اس حملے پر تمام پاکستانیوں کو رنج ہوا .لیکن افسوس ناک صورت حال تب اور بھی زیدہ پیدا ہی جب دو مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا .جو کے بے قصور تھے .ان لوگوں کو سوچنا چاہیے کے مسجد پر امام باگاہوں پر، کتنے حملے ہوئے ہیں۔آرمی پبلک اسکول پشاور میں معصوم بچوں کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ کتنے فوجی جوان شہید ہو چکے ہیں لیکن کیا دوسروں نے بھی کبھی صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑا ہے۔
اس روئیے میں ہمارے معاشرے کا کوئی بھی فرد پیچھے نہیں ہے ،چاہے معاملا کوئی بھی ہو .چاہے پاکستان کی شکست کا دن ہو یا کوئی ا ور .پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہارنے کے بعد ٹیلی ویژن پر ہر شحص غم وغصے کی تصویر نظر اتا ہے . اور ہر فرد اپنی بساط کے مطابق کھلاڑیوں کو برا بہلا کہتا ہے .کھلاڑیوں کے پتلے جلاے جاتے ہیں ان پتلوں کو الٹا لٹکایا جاتا ہے..ہر وہ فرد بھی کرکٹ کی الف بے سے بھی واقف نہیں ہوتا اپنی اعلی کارکردگی دینے کا دعوی کرتا نظر اتا ہے. ہمیں اب اپنے اس روئیے پربھی نظر ثانی کرنی چاہیےعدم بردا شت کا رویہ ہمارے سوشل میڈیا پر بھی بہت شدت سے نظر آتا ہے ہر شخص جو ٹیوٹر اور فیس بک استعمال کرتا ہے وہ شاید اپنے حق سمجھتا ہے وہ کسی بھی شخصیت کو برا بھلا کہ سکتا ہے .اور ایسا کرنے والے عام طور پر بہت تعلیم یافتہ لوگ ہوتے ہیں لیکن دوسروں کو گالیاں دینا اور برے برے القابات سے نوازنا تو کوئی ان سے سکھیے . لیکن یہ لوگ بھول جاتے ہیں کے کسی کو گالی دینا کتنا برا گناہ ہے۔
ہمیں چاہیےکے دوسروں پر تنقید اور خود کو برتر سمجھنے کا رویہ ترک کر کے دوسروں کو تسلیم کرنے کی کوشش کریں ،اسی میں ہم سب کی بھلائی ہے۔
bostancı escort
ataşehir escort
anadolu yakası escort
pendik escort
kurtköy escort
maltepe escort
kartal escort
anadolu yakası escort
antalya escort
antalya escort
ankara escort
ataşehir escort
kadıköy escort
bostancı escort
escort bostancı
kartal escort
escort kartal
escort maltepe
maltepe escort
escort pendik
ataşehir escort
kadıköy escort
pendik escort
maltepe escort
kartal escort