The news is by your side.

تین تگڑم، کام بگڑم

 ارسطو کہ بقول ’’انسان سماجی جانور ہے‘‘ ۔ یعنی انسان کو زندگی بسر کرنے کے لئے ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ کوئی فرد تو کیا دنیا کا کوئی معاشرہ تنہا رہتے ہوئے ترقی نہیں کرسکتا۔ اسی ضمن میں ڈاکٹر اقبال نے فرمایا کہ

فرد قائم ربطِ ملت سے ہے، تنہا کچھ نہیں
موج ہے دریامیں اور بیرونِ دریا کچھ نہیں

گزشتہ دنوں پاکستان کہ تین اہم پڑوسی ایک دوسرے سے سرجوڑکربیٹھے اورخطے میں استحکام کے لیے ایک دوسرے کو تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اس یقین دہانی میں جو پوشیدہ بو محسوس ہو رہی ہے اس بو سے ایک سوچ جنم لے رہی ہےکہ کہیں یہ (تین) ہمارے ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لیے سر جوڑ کرتو نہیں بیٹھے ہیں۔ انڈیا، افغانستان اور ایران یہ وہ تین ممالک ہیں جن کی سرحدیں پاکستان سے جڑی ہوئی ہیں۔

ہم یہاں پانامہ لیکس کو ربر بینڈ کی طرح کھینچے جارہے ہیں۔ دوسری طرف بلوچستان میں ڈرون حملے میں افغان طالبان رہنما کو نشانہ بنایا گیا۔ ملک کہ حکمران اپنی کرسی بچانے کے لئے بھاگ بھاگ کرامریکہ و برطانیہ کہ دورے پر دورے کررہے ہیں اوردوسری طرف پاکستان کہ تین دوست نما دشمن سرجوڑ کربیٹھے ہیں۔

تازہ ترین صورتحال، جس میں افغانستان کہ تین دہشت گرد نما جاسوس پکڑے گئے ہیں جس سے واضح ہوتا جا رہا ہے کہ پاکستان کا کوئی پڑوسی مخلص نہیں، جن کی خاطر ہم نے اپنی سالمیت خطرے میں ڈال دی، انگنت جانی و مالی نقصان اٹھا چکے اور اٹھا ہی رہے ہیں وہی ہماری پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔ ہمارے فوجی جوان ہماری فلاحی و سماجی تنظیمیں افغانستان کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں اورافغانستان ہماری ہی صفوں میں دراڑیں ڈال رہا ہے۔ یقیناً یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمارے معصوم بچوں کہ خون سے ہولی کھیلی کتنی ماؤں کی گود سونی کی اورہم ان کہ بچوں کہ لیے پناہ گاہیں بناتے رہے اور ان کی حفاظت کرتے رہے۔

دوسری جانب چین وہ واحد ملک ہے جو خطے میں پاکستان کہ استحکام کے لیے عملی طور پراقدامات کرتا نظر آرہا  ہے۔ چین وہ ملک ہے جس نے پاکستان کی ترقی کے لئے اپنی افرادی قوت کی بھی قربانیاں دیں مگر اپنے مشن سے پیچھے نہیں ہٹا۔

اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی پر نظرِ ثانی کرنی چاہئے۔ خصوصاً انڈیا، ایران، افغانستان اور امریکہ کہ حوالے سے اپنے تعلقات پرنظرثانی کرنی چاہیے بلکہ اس فہرست میں بنگلادیش کو بھی شامل کرنا چاہئے۔ ان ممالک نے ایک بہت پرانی کہاوت ’’تین تگاڑا کام بگاڑا‘‘ کہ معنی بہت اچھی طرح سے سمجھا دیئے ہیں۔ اب ہمیں بھی وہ سب کچھ سمجھ لینا چاہئے جو اب تک چھپ چھپ کر یہ تینوں ممالک کرتے رہے ہیں۔

پاکستان کہ دشمنوں کہ چہروں سے نقاب اٹھ چکے ہیں۔ میری افواجِ پاکستان کہ سربراہ سے فریاد ہے کہ پاکستان کہ داخلی اور خارجی دونوں دشمن کھل کر سامنے آچکے ہیں۔ اب آپ کسی مصلحت کا انتظار مت کیجئے اور ان تمام لوگوں کو دنیا کے لیے عبرت کا نشان بنادیں۔ الحمدوللہ! ہم ایٹمی طاقت ہیں۔ کل 28 مئی تھا، ایک تاریخی دن۔ اس دن رونما ہونے والے معجزے  کہ حوالے سے چوہدری شجاعت صاحب کہ الفاظ جو بہت مشکل سے سمجھ آتے ہیں مگر انکا کہا گیا ایک تاریخی جملہ سماعتوں میں گونجتا رہتا ہے کہ ’’ایٹم بم ہم نے شبِ برات میں چلانے کے لئے نہیں بنایا ‘‘۔ اس جملے کا مقصد آپ صاحبِ اختیار لوگ بہت اچھی طرح سے دنیا کو سمجھا سکتے ہیں۔

تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں سے درخواست ہے کہ جس طرح وہ جمہوریت کو بچانے کے لئے ایک ہو جاتے ہیں، جس طرح وہ اپنے ذاتی مفادات کو بچانے کے لئے ایک ہوجاتے ہیں، یہ سب کچھ پاکستان کہ ہونے سے ہے۔ ہمیں یہ بھی واضح کر دینا چاہئے کہ ہم ایسی ترقی سے بازآئے جس کہ لئے ہمیں اپنے وطنِ عزیز کی عزت اور وقارداؤ پرلگانا پڑے۔ ہم ایسی کسی مفاہمتی پالیسی کی بھرپورمذمت کرتے ہیں۔ یہی ہرمحبِ وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے چاہے وہ پاکستان کہ کسی بھی کونے سے تعلق رکھتا ہو، وہ کوئی بھی زبان بولتا ہواوراس کی رنگت کیسی بھی ہو۔

آپ سب ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس طلب کریں اور بغیراختلاف رائے کہ بہت مختصراور واضح الفاظ کہ ذریعے دنیا کو پیغام دیں۔ ہم اپنی عرضِ پاک پر کسی قسم کی گندگی برداشت نہیں کرسکتےاورجوکوئی ایسا کرنے کی خواہش رکھتا ہے پھر وہ اپنی تباہی کی تیاری کرلے۔ ہم نہ ڈرنے والوں میں سے ہیں اور نہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں