The news is by your side.

جغرافیے میں اب آٹھواں برِاعظم بھی پڑھایا جائے گا

دورانِ تعلیم پرائمری کلاسز سے یہی رٹا لگایا کرتے تھے کہ دنیا کے سات برِ اعظم ہیں ، اور دنیا کے سات عجو بوں کی طرح چونکہ ان کے نام بھی بہت دلچسپ تھے سو باآسانی یاد ہو جایا کرتے تھے ۔ پھر سننے میں آیا کہ آٹھواں کوئی عجوبہ بھی ہے، تحقیق پر معلوم ہوا کہ و ہ عجوبہ پاکستان کے سیاستدانوں میں پایا جاتا ہے ۔ مگر اب تازہ ترین تحقیق آپ کو ایک نئے بر اعظم سے بھی روشناس کروانے والی ہے ، جی ہاں سائنس دانوں نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ” زی لینڈیا ” کے نام سے آٹھواں برِاعظم بھی دریافت کر لیا ہے جو نیوزی لینڈ اور کیلی ڈونیا کے درمیان واقع ہے۔

گیارہ سائنسدانوں پر مشتمل ایک ٹیم نے ” جی ایس اے ٹو ڈے” نامی جرنل میں اپنا ایک ریسرچ پیپر شائع کیا ہے جسے یونیورسٹی آف کیلیفورنا کے کئی مایہ ناز جیو فزکسٹ نے بھر پور طریقے سے سراہتے ہوئے ایک بہت بڑا بریک تھرو قرار دیا ہے ۔

مگر گلوبلی اس تحقیق کو قبول کرنے اور با قاعدہ طور پر زی لینڈیا کو ایک نیا برِاعظم قرار دینے میں ابھی کچھ وقت درکار ہے۔ریسرچرز کی ٹیم کے مطابق یہ کوئی اچانک نمودار ہونے والا بر اعظم نہیں ہے بلکہ تقریباً دس برس کی شب و روز تحقیق اور ڈیٹا جمع کرنے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ نیوزی لینڈ اور کیلی ڈونیا محض ساحل ِ سمندر کی ایک طویل پٹی نہیں ہیں بلکہ درمیان میں تقریباً چاراعشاریہ نو مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل ایک زمین کا ایک ٹکڑا حائل ہے جو برِاعظم آسٹریلیا سے یکسر مختلف ہے۔

دنیا کا آٹھواں براعظم نمودار ہونے کو ہے

جیو فزکسٹ بروس لینڈک کے مطا بق انہوں نے 1995 میں پہلی دفعہ جب ” زی لینڈیا ” کی اصطلاح استعمال کی تھی تو انہیں خود بھی ادراک نہ تھا کہ مستقبل قریب میں ایک نیا بر ِاعظم دریافت ہو نے والا ہے جسے یہی نام دیا جائےگا ، یہ محض ایک اتفاق تھا مگر آج جب ایک عشرے پر مشتمل تحقیق کے بعد ایک خطۂ زمین کو یہی نام دیا گیا ہے تو ان کے احساسات نا قابلِ بیان ہے ۔اس خطے کی جغرافیائی اور زمینی خصوصیات نیوزی لینڈ سے یکسر مختلف ہیں جن کے تصدیق سٹیلائٹ ڈیٹا کے ذریعے بھی کی جا چکی ہے۔

عموماً سمجھا جاتا ہے کہ دنیا کے گلوب کو باآسانی سمجھنے اور مختلف خطۂ زمین یاد رکھنے کے لیئے انہیں برِاعظموں کے نام دے دیئے گئے ہیں حالانکہ ایسا ہر گز نہیں ہے ، یہ محض نام نہیں ہیں بلکہ یہ تمام علاقے علیحدہ علیحدہ زمینی اور جغرافیائی خصوصیات کے حامل ہیں اور چونکہ زی لینڈیا پر اب تک کی جانے والی تمام تحقیق اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ ایک مختلف علاقہ ہے اس لیئے کوئی شک نہیں کہ جلد ہی دنیا کے نقشے پر آٹھواں برِاعظم اِس نام سے نمودار ہو چکا ہوگا۔ سائنس دان اسے ایک بڑا بریک تھرو قرار دے رہے ہیں ، جس سے کئی جغرافیائی، سرحدی اور معاشی تبدیلیاں واقع ہونے کے امکان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں