چودہ اگست کی طرح 23 مارچ کا دن بھی پاکستان کی تاریخ میں بہت اہمیت کا حامل ہے، جس طرح چودہ اگست کے دن کو ‘یوم آزادی’ کہا جاتا ہے اسی طرح اس تاریخ کو ‘یوم پاکستان’ کہا جاتاہے۔ 23 مارچ 1940 کو لاہور کے منٹو پارک موجودہ اقبال پارک میں قرارداد پاکستان پیش کی گئی، بعد ازاں دنیا کے نقشے پر ‘ارض پاک ’ کا وجود ابھرا۔ اس تاریخ کو ایک یہ بھی اہمیت حاصل ہے کہ 1956 میں پاکستان کا پہلا آئین 23 مارچ کو ہی منظور ہوا تھا، اس تاریخ کو مزید یادگار اور خوشگوار بنانے کے لئے وفاقی اورصوبائی دارالحکومتوں میں فوجی پریڈ منعقد ہوتی ہے۔ جس میں وطن کے رکھوالے سوہنی دھرتی کو منفرد انداز میں سلامی پیش کرتے ہیں۔
یہاں ایک بات کا ذکر کرنا بہت اہم ہے، کیا قومی دنوں کو جوش و جذبے سے منانا صرف اور صرف ‘باوردی نوجوانوں ’ کا ہی فرض ہے، کیا عام پاکستانی کی کوئی ذمے داری نہیں ہے؟۔
اس منظر کی ہر آنکھ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی قومی دن آتا ہے، اشتہارات بنانے والے ادارے یا موقع کی مناسبت سے اپنے اشیا مارکیٹ میں فروخت کرنے والی کمپنیاں، مادر وطن کی مسلح افواج کی تشیہری مہم چلاتی ہیں، حد تو یہ ہے کہ قومی پرچم کو سلام کرنے کا منظر بھی پاک فوج کے جوانوں سے منسوب کیا جاتا ہے، مذکورہ بالا کی طرح یہاں بھی چند سوال پیدا ہوتے ہیں، کیا پاکستان کی خوشیوں میں برابر کا شریک ہونا میری طرح کے سویلین کی ذمے داری نہیں ہے؟ کیا پاکستان جمہوری نمائند گان کا نہیں ہے؟۔
بہرحال رواں ماہ 23 مارچ کے لئے پاک افواج کی جانب سے پڑید کی اہم تیاریاں کی جارہی ہیں، پاک افواج کے شعبے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اس سال 23 مارچ کی پریڈ کے لئے خصوصی انتظام کیے گئے ہیں۔ یوم پاکستان کی پریڈ میں فوجی بینڈ مہترن بھی پرفارم کرے گا، جبکہ پاکستان کی اعلی شخصیات کے ساتھ جنوبی افریقہ کی نیشنل ڈیفنس فورس کے سربراہ بھی پریڈ دیکھیں گے۔
برسبیل تذکرہ یہ بھی کہتی چلوں کہ اگر ہم پاکستان میں رہنے والے عام آدمی کے کردار کا تنقیدی جائزہ لیں تو معلوم ہوگا جب یہ عام پاکستانی ملک سے باہرجاتا ہے تو اس سے زیادہ قانون کی بالادستی کرنے والا کوئی دوسرا نہیں ہوتا تاہم جیسے ہی پاکستان واپس آتا ہے تو سارے قواعد و ضوابط کو فراموش کردیتا ہے۔شاید ہمارے نزدیک آزادی کا مطلب کچرا پھیلانا اور گٹکے کھا کر تھوکنا ہے۔ انتہائی افسوناک امر تو یہ ہے کہ بجائے اس قومی دن کو قومی جذبے کے تحت منایا جائے، میں نے بہت سے لوگوں کے منہ سے ان الفاظ کی ادائیگی ہوتے سنی ہے کہ اس دن کو منانے کی ضرورت ہی کیا ہے، فضول پیسے کا خرچا ہے۔
ایک محب الوطن پاکستانی ہونے کے ناطے میری اپنے ہم وطنوں سے ایک معصومانہ گذارش ہے کہ بہرحال ابھی بھی وقت ہے آئیں! قرارداد پاکستان سے منسوب ’یوم پاکستان‘ پر ہم اپنے سامنے اس قرارداد کو پیش کریں کہ اب کبھی کچرا شاہراہوں پر نہیں پھیلائیں گے، اور زیادہ نہیں بس اپنے دن میں سے چند منٹ مادر وطن کی خدمت میں صرف کریں گے ، چاہے شاہراہوں کی صفائی کرے ، یاکسی کی مدد کرکے، یا کسی کو مفت تعلیم دے کر یا کوئی بھی مثبت کام سرانجام دے کر جو وطن کے پرچم کی سربلندی کا باعث بنے۔
آئیں اس سال ’یوم پاکستان‘ کے موقع پر ہم سب اپنے دل کے ایوان میں یہ قراداد پیش کریں اور کثرت رائے کے ساتھ منظور کرکے جلد ازجلد اس پر عمل پیرا ہو، کیونکہ گھر کی خاطر سو دکھ جھلیں، گھر تو آخر اپنا ہے۔