اپنی ایک غلطی کو چھپانے کے لئے کئی اور غلطیاں کرنی پڑتی ہیں یا پھرایک جھوٹ چھپانے کے لئے اور بھی کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ عادی مجرم کے لئے جرم کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔ ہاں! نوعیت کی تبدیلی سے اس پر کوئی فرق پڑے تو پڑے۔ ہم اسلامی جہموریہ پاکستان ہونے کی وجہ سے پڑوسیوں کے حقوق کی پاسداری کرنے کہ پابند ہیں اور کیا خوب حقوق ادا کر رہے ہیں کہ دنیا اس کی گواہی دے گی۔ جبکہ ہمارے پیارے نبی ﷺ کے فرمان کی روح سے “مومن ایک سوراخ سے دو بار نہیں ڈسا جا سکتا”۔ حدیث نبوی ﷺ کی روح سے ایک بات کا تعین کرنا تو بہت آسان ہوگیا کہ ہم مومن تو رہے نہیں کیونکہ 1947 سے لے کر آج تک ہم ایک ہی سوراخ سے ڈسے جا رہے ہیں۔
بھارت کا خواب ہے کہ وہ پہلے ایشیاء کے ممالک کو ڈرا دھمکا کے اپنا تابع کرے اور پھر دنیا کے دیگر ممالک پر اپنا اثر و رسوخ مسلط کرے اور پھر “سپر پاور” ہونے کا دعوا کردے یا پھر خود ہی یہ الفاظ اپنے نام کے ساتھ لگالے، خوابوں پر کوئی پہرے نہیں بٹھا سکتا۔بات پڑوسیوں کی ہورہی ہے ہمارے تو سارے پڑوسی ہی پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہیں۔ سب سے بڑھ کر ہم پاکستانیوں کےلئے دکھ کی بات یہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان کی بقاء کے لئے نا صرف آواز اٹھائی ہے بلکہ ہر طرح کی مدد بھی فراہم کی یہاں تک کہ اپنی سرزمین تمام انتظامات کہ ساتھ افغان مہاجرین کو دی اور ہمارے اس ہم مذہب ملک نے ہمارے ساتھ کیا کیا بھارت کے ساتھ مل کر بلکہ بھارت کو پناہ گاہیں دے کر پاکستان میں دراندازی کروائی اور معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کا لائسنس جاری کیا۔ ایران نے بھی کچھ اس سے مختلف نہیں کیا۔ موقع کی مناسبت سے ایک شعر یاد آرہا ہے کہ “ہمیں تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا – میری کشتی وہاں تھی ڈوبی پانی جہاں کم تھا”۔
بھارت کے ملک گیری کے اس شوق کی تکمیل میں حائل پاکستان سب سے بڑی رکاوٹ ہے، کشمیر کا مسئلہ حل کئے بغیر پاکستان بھارت سے مذاکرات کی کامیابی کی کوئی امید نہیں رکھ سکتا۔ پاکستان کی وجہ سے بھارت، چین کے ساتھ اچھے تعلقات قائم نہیں کرسکتا (کیونکہ پاک چین دوستی کے ڈنکے آج ساری دنیا میں بج رہے ہیں)۔ بھارت کا ماضی چین یا کسی ملک سے پوشیدہ نہیں ہے۔ بھارت ہر اس کام میں سب سے آگے ہوتا ہے جہاں پاکستان کو کسی بھی نوعیت کا نقصان پہنچتا ہو یا پھر پہنچ سکتا ہو۔ بھارت چین تک تو رسائی حاصل نہیں کر سکا یا یوں کہئے کہ چین کے دل سے پاکستان کی محبت نہیں نکال سکا۔ جس کے لئے بھارت نے اپنے “کلبھوشن” جیسے لوگوں ذریعے پاکستان میں کام کرنے والے ہمارے چینی بھائیوں کا قتلِ عام کرنے کی کوششیں بھی کیں اور ان میں کسی حد تک کامیاب بھی رہا مگر چین نے بھارت کی سازشوں کو بھانپتے ہوئے ایک اچھے دوست ہونے کا بھرپور ثبوت دیا۔ صرف یہی نہیں بھارت نے چینی تنصیبات کو بھی نقصان پہنچانے کی کوششیں کیں۔ چین بھی اس امر سے بھرپور طریقے سے واقف ہے کہ بھارت بے اعتبار لوگوں کا بے اعتبار ملک ہے اور یہ نام نہاد سیکولر ملک ہونے کا دعوے دار بھی ہے درحقیقت اس ملک کی سیاست کا محور مذہبی انتہا پسندی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اخلاقی اقدار کی پاسداری کی ہے اور ہمشہ ایک اچھے پڑوسی کی طرح ہمیشہ صلح کی راہ نکالنے کی تگو دو میں لگا رہا ہے۔
آج میڈیا کہ اس دور میں جب کہ دنیا کہ کسی بھی کونے میں رونما ہونے والا ایک چھوٹے سے واقع کی خبر لمحوں میں دنیا کے دوسرے کونے پر بیٹھے ہوئے آپکی نظروں کے سامنے آجاتی ہے، بھارت بے حسی اور ہڈدھرمی کی اعلیٰ ترین مثالیں کشمیر میں ظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑ کر قائم کر رہا ہے۔ یہ ظلم کبھی بھی کسی سے پوشیدہ نہیں رہا مگر اب یہ صرف پرنٹ میڈیا میں شائع نہیں ہورہا اب اس ظلم کی تشہیر اب اس انسانیت سوز مظالم کی تشہیر دنیا بھر میں سماجی میڈیا پر بھی شائع ہورہی ہیں اور دنیا جہاں میں بھارتی مظالم کی مذمت کی جا رہی ہے۔
اب کسی اشاعت کے لئے کسی کی کوئی پابندی نہیں ہے۔ بھارت کی بیمار اور لاچار سوچ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے دنوں کشمیر میں سماجی میڈیا کو بند کردیا گیا ہے۔ ایک طرف بھارت کا سرد مہری کا رویہ ہے تو دوسری طرف دنیا کی بے حسی بھی انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوئی ہے جو سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی بھارت پر کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے دباؤ نہیں ڈال رہے۔ مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ جب جب کشمیری آزادی کی جدوجہد میں تیزی لاتے ہیں اوردیوانہ وار آزادی کی طلب کرنا شروع کرتے ہیں تو بھارت پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا دیتا ہے یا پھر کہیں نہ کہیں دھماکہ یا کسی بھی قسم کا خون ریز واقعہ کسی کلبھوشن سے کر وا دیتا ہے۔
بھارت کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں لے گیا ہے وہ اپنے بھیجے ہوئے سفاک قاتل کو جس کے ہاتھ معصوم پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہیں چھڑانا چاہتا ہے۔ یہ وہ عدالت ہے جس کے فیصلے کو بھارت نے کبھی اہمیت نہیں دی۔ بے ایمانی اور نا انصافی کا لاکھ بول بالا ہو مگر جھوٹ کو بنیاد بنا کر اپنی مرضی کا فیصلہ اب نہیں لیا جا سکتا نا تو بھارت کلبھوشن جیسے سفاک مجرموں کو کسی بھی عدالت سے بچا سکے گا اور حقِ خود ارادیت کی صدا گونج بننے والی ہے اور کشمیر کو آذاد ہونے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔ یہ بات ہر مذہب میں بتائی گئی ہے کہ حق اور سچ دائمی ہے اور جھوٹ فریب فنا ہونے کے لئے ہیں۔