موبائل فون دورحاضر کی ایک ایسی ایجاد اوراللہ کی قدرت کاملہ کا وہ شاہکار ہے جس نے ہرطبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے انسان کی بھرپورتوجہ حاصل کی ہےاور بڑی برق رفتاری ہماری خلوت وجلوت میں داخل ہوگیاہے۔ اس ایجاد نے زمینی فاصلوں کوسمیٹ کررکھ د یا ہے۔گہرے سمندروں اور فلک بوس پہاڑوں نے جزیروں اور براعظموں میں پھیلے ہوئے انسانوں کے درمیان جو دیواریں کھڑی تھیں،انسانی ذہن کی اس کوشش نے انہیں منہدم کردیاہے۔مہینوں اورسالوں کے مسافتوں کو سمیٹ کر رکھ دیاہے۔ہرنمودار ہونے والی صبح کے ساتھ موبائل فون کی نئی سہولتیں متعارف ہورہی ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ تمام اخلاقی قدروں سے آزاد اورتہذیبی قیود سے ماورا‘ اس اہم انسانی ایجاد کا استعمال یونہی بے احتیاطی سے جاری رہاتو کون جانے کہ کیسے کیسے گھاؤ ہوں گے جو انسا ن کو اپنے اخلاق و کردار کے تن بدن پرسہنے پڑیں گے ۔اس لیےسائنسی ارتقاء کے اس موقع پریہ فیصلہ ازحد لازمی ہے کہ وہ کیا اخلاقی حدود اور ضوابط ہوسکتے ہیں جو دور ِحاضر کی اس نعمت کے درست استعمال کے لیے ہمیں ملحو ظ رکھنے ہوں گے۔
یاد رکھیے اسلام مادی ترقی کا مخالف نہیں ہےبلکہ وہ ہرنئی ایجاد کا خیرمقدم کرتاہےجوانسان کی مادی اورروحانی ترقی کے لیے ممد ومعاو ن ثابت ہو۔ جو چیزسب سے اہم ہے وہ اس کا استعال ہے۔اس پربات کرتے ہوئے اس کوکبھی بے جان آلہ مت سمجھیں ۔یہ پوراآئینہ ہےجو آپ کاعکس دوسری جا نب پہنچارہاہے لہذ ا کچھ امور کا ہمیشہ خیال رکھیں۔ ہمیشہ دوسری گھنٹی کے بعد کال اٹھائیں ،ہیلوکے بجائے السلام علیکم کہیں۔اپناتعارف کرائیں، کال کامقصد اور مطلوبہ فرد کے بارے میں بتائیں۔ہمیشہ گفتگو میں اعتدال سے کام لیں،غیرضروری گفتگو سے اجتناب کریں،اسی طرح آرام کے اوقات میں فون کرنے سے گریز کریں،بہت صبح سویرے،رات گئے تک،گرم دوپہرمیں جب آرام کاوقت ہو۔مسکراتے ہوئے میٹھے لہجے میں بات کریں ،مسجد میں داخل ہونے سے پہلے موبائل بند کردیں تاکہ نمازمیں خلل نہ ہو۔
کس قدر افسوس کی بات ہے جس گھنٹی کو رسول اللہﷺ نے شیطان کاآلہ فرمایا ہے اس کا آزادانہ استعمال ہماری مساجد میں ہونےلگا ہے۔اسی طرح علمی محافل اور گفتگو کے دوران بھی فون کے استعمال سے گریز کریں تاکہ مجلس کاوقار متاثر نہ ہو۔
یونہی موبائل پر تصویر کشی کارجحان بڑھتا جارہا ہے۔شادی بیاہ،دیگرخوشیوں کے لمحات میں اپنے اہل خانہ اوررشتہ داروں بالخصوص خواتین کی تصاویر بنانااورموبائل میں محفوظ رکھناایک وباء کی شکل اختیارکرگیاہے۔چونکہ تصویرمیں اضافہ اوراس کوبگاڑنے والے سوفٹ وئیر مارکیٹ میں دستیاب ہیں،اگریہ تصویریں کسی ناخداترس انسان کے ہاتھ لگ جائیں تو ناجانے کیا سلوک کرے۔
موبائل کے ذریعہ براہ راست گفتگو کرنے کے بعد دوسری سب سے اہم سہولت پیغامات کی ترسیل ہے۔اس لئے ایک عقلمند آدمی کے لیے لازمی ہے کہ وہ پیغامات کی ترسیل میں اسلامی آداب ِمراسلت کوپیش نظر رکھے۔خوشی کے لمحات اوراہم قومی اور مذہبی تہواروں پرایسے پیغامات کی ترسیل جو اپنے مضمون اور پیغام کے اعتبار سے آپ کے حسن ذوق اوروقار و سنجیدگی کامظہر ہوں ایک مستحن عمل ہے۔
اقوال زریں،مواعظ،نصائح اورسلجھے ہوئے اشعار آپ کے پسندیدہ پیغامات ہونے چاہیے۔علاوہ ازیں قدرت کی اس نعمت کو دعوت و تبلیغ تذکیرو اصلاح کا ذریعہ بنائیں۔البتہ اس بات کادھیان رہے کہ بسااوقات مختلف لوگوں کی طرف سے کسی مضمون کو قرآن وحدیث کی عبارت ظاہر کرکے پیغامات کی شکل میں بھیج دیاجاتاہےاورساتھ اسےزیادہ سے زیادہ لوگوں تک ثواب کی غرض سے بھیجنے کی تلقین بھی کی جاتی ہے۔ایسے عبارات یاخبروں کی صحت کاجب تک کامل یقین نہ ہواسے آگے منتقل نہیں کرناچاہیے۔
آپﷺ کافرمان ہےکسی شخص کے لئے جھوٹا ہونے کے لئے اتناکافی ہے کہ وہ ہرسنی سنائی بات کو آگے منتقل کردے۔اسی طرح کسی کی اجازت کے بغیر اس کے موبائل میں موجود تصاویر،آڈیو،ویڈیواورپیغامات دیکھناخیانت اوربدگمانی کے زمرے میں آتاہے۔ایسا کرنے سے بھی بچیں اورموبائل کاہمیشہ مثبت استعمال کریں،افسوس کی بات ہے کہ آج کل موبائل کاغلط استعمال کیا جارہا ہے۔
ماضی میں گھر کے سرپرست کے لئے گھر کے بچوں اوردیگر افراد پر نظر رکھنا انتہائی آسا ن تھا۔لیکن اب چونکہ بچہ بچہ موبائل استعمال کررہاہے تو سربراہان خاندان کافرض بنتاہے کہ نئی نسل کواس کے غلط استعمال سے باز رہنے کی نصیحت اوراس کے برے انجا م سے خبردار کریں۔بعض لوگ اپنے موبائل کو لوگوں کی توجہ کاحصول اورخود نمائی کا ذریعہ بناتے ہیں اورباربارفون پربلاوجہ مصروف گفتگو رہ کریہ تاثردیناچاہتے ہیں کہ وہ ایک اہم اورمصروف شخصیت ہیں جوہروقت مصروف اورلوگوںمیں مطلوب رہتے ہیں،اس سے بھی گریز کریں۔
آخرمیں تمام نوجوانان اسلام سے دست بدستہ میری التماس ہے کہ موبائل فون اللہ تعالٰی کی قدرت کاعظیم شاہکارہے،خدارا اس کادرست استعمال کیجیے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں
مفتی محمد منور علی گلوبل اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ریسرچ اسکالر ہیں ‘ کراچی یونی ورسٹی سے اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کیا ہے ‘ ساتھ ہی ساتھ جامعہ نعیمیہ کراچی سے فاضل بھی ہیں ۔