پہلے معجزے ہوا کرتے تھے مگر اب معجزے ترتیب پاتے ہیں یعنی کڑیاں ملائی جاتی ہیں اور کڑیاں ملاتے ہوئے اگر آنکھیں اپنی آخری حد تک کھلتی چلی جائیں تو سمجھ لیجئے کوئی معجزہ ترتیب پاچکا ہے۔ برِ صغیر میں مسلمانوں کی مکمل زبوں حالی کا بغور مشاہدہ کرلیجئے پھر سمجھ میں آجائے گا کہ پاکستان کا وجود ایک معجزہ کیوں ہے ، پاکستان کی حدود میں آنے والی دو قدرتی بندرگاہیں اور ان کا محل وقوع اس معجزے کا حصہ بنا ، پاکستان پہلے دن سے اپنے ساتھ انگنت مسائل لے کر چلا اور ان سے نکلتا تو کیا ‘ روز بروز یہ مسائل شکلیں بدل بدل کر اور بڑے ہوتے گئے جن میں معاشی مسائل کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل سب سے زیادہ گھمبیر ہیں۔
لیکن ایسی صورتحال میں بھی پاکستان چلتا رہا اور دنیا کی ان آٹھ ریاستوں کی صف میں جا کھڑا ہوا جو باقاعدہ ایٹمی طاقت ہیں ، یہ بھی معجزے سے کم نہیں ، پاکستان میں قدرتی گیس کے ذخائر ، خام تیل کے ذخائر، نمک کے ذخائر، اور دیگر کئی نایاب مدنیات کے ذخائر اس سرزمین میں معجزات کی فہرست طویل کرتے چلے جائیں گے۔ پاکستان کی فوجی صلا حیت ، طاقت ، مہارت اور سب سے بڑھ کر موت سے بے خوفی دنیا کی سات بہترین افواج کی فہرست میں اپنے آپ کو شامل کروا چکی ہے۔۱۹۶۵ کی جنگ کے ایک ہیرو محمد محمود عالم المعروف ایم ایم عالم اپنی نوعیت کا انوکھا کام سرانجام دے کر پاکستانی معجزوں میں شامل ہیں۔
یہ بھی کسی معجزے سے کم نہیں ہے کہ امریکہ جیسے ملک کو پاکستان کن کن طریقوں سے بیوقوف بناتا رہا ہے اور کیا کیا فائدے حاصل کرتا رہا ہے ۔ایک نایاب معجزہ یہ ہے کہ اس ملک کے بہادر نوجوانوں کے پاس پیٹ بھرنے کے لیے بھلے روٹی نہ ہو مگر یہ اللہ کے نام پر حاصل کیے گئے ملک پر اپنی جان نچھاور کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں، جس کی زندہ مثالیں روز ہی دیکھ رہے ہیں۔ معجزوں کی فہرست مرتب دینے بیٹھیں گے تو ان میں سے یہ وہ چند معجزات ہیں جن سے دنیا بہت اچھی طرح واقف ہے ۔ہم ہندسوں کی بات نہیں کریں گے کیونکہ ہندسے کبھی بھی ہمیں مستحکم ثابت نہیں کرسکے اور ان ہندسوں کے کھیل میں ہمیں ایسا الجھایا گیا ہے کہ ہم سے ہمارے دشمن دوست کے روپ میں کیا کچھ کرواتے رہے ہیں۔
پاکستان کی حکومتوں نے ہمیشہ امریکی مفادات کی خاطر ملک میں انگنت بحران پیدا کئے ، عوام کی امیدوں اور امنگوں کو ٹھیس پہنچائی کہ کسی بھی طرح سے حکومتوں کی امداد بند نہ ہویا امریکہ ناراض نہ ہو۔ ان مقاصد کے لیے ہمارے لوگوں کے ساتھ ساتھ بیرونی عناصر بھی استعمال ہوتے رہے۔ بیرونی امداد سے شاید ہی پاکستانی عوام کا کوئی خاص فائدہ ہوااوروضاحت حکومتی اراکین ہی کرسکتے ہیں یا پھر وہ لوگ جو اس لین دین کا حصہ رہے ہوں،یہ حساب کتاب چاہئے کسے۔ یہ معصوم قوم تو آج بھی تصدیق شدہ نااہل وزیر اعظم کے لیے سڑکوں پر رلنے نکل پڑتی ہے اور میڈیا بھی بھرپورطریقے سے خبروں میں نمایاں کرنے میں کوئی کثر چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔
بارہا !اپنے قارئین کی توجہ مبذول کروا چکا ہوں کہ ہم پاکستانی حادثوں ، سانحوں ، کرکٹ یا پھر کسی خارجی دھمکی کی صورت میں ایک دکھائی دیتے ہیں بلکہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جوکہ اپنے آپ کو امریکہ کے لیے ٹرمپ کا کارڈ سمجھ بیٹھے ہیں اپنے اقتدار کے پہلے دن سے دنیا کو سوشل میڈیا سے ہی فتح کرنے کے خواب میں مبتلا ہیں۔ بہت ہی حیران کن صورتحال ہے کہ ملک کے صدارتی نظام کا سربراہ عالمی معیار کی کوتاہیاں اور غلطیاں کر رہا ہے اور بیانیہ جاری کر رہا ہے اور وہ بھی سوشل میڈیا کے ذریعے جس کی بظاہر کوئی سرکاری حیثیت تو نہیں ، تو اس کی باقی کابینہ اور امریکہ کے تھنک ٹینک کیا کررہے ہیں۔
اگر یہ سمجھ لیا جائے کہ وہ ٹرمپ کو اس کی ناہلیاں خود ہی ثابت کرنے دینا چاہتے ہیں اور عوام کو یہ احساس دلانا چاہتے ہیں کہ وہ دیکھ لیں کے انہوں نے کس طرح کے فرد کو چن کر اپنا حکمران بنایا ہے اور کیا واقعی امریکی عوام ایسا ہی سب کچھ چاہتی ہے جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کرتے اور کہتے پھر رہے ہیں۔ یا پھر ہم اسے قدرت کا انتقام سمجھ لیں۔ یہاں چنگیز خان سے وابستہ وہ مشہور واقع ذہن میں ابھرتاچلا جا رہا ہے کہ جب چنگیز خان نے بغدادپر حملہ کیا تو وہاں ایک بوڑھی عورت کھلے آسمان کے نیچے کھڑی اللہ سے دعاکر رہی تھی کہ یا اللہ اس عذاب سے (چنگیز خان) نجات دلا تو چنگیز خان کہیں پاس تھا اور وہ بوڑھی عورت کی یہ دعا سن رہا تھا تواس کے پاس پہنچ کر کہنے لگا مجھے تمھارے اس خدا نے ہی تمھارے لئے بھیجا ہے جس سے تم مجھ سے نجات کی دعا مانگ رہی ہو (یعنی تمھارے کارناموں کی بدولت )۔
تاریخ گواہ ہے بلکہ بھری پڑی ہے کہ جب بھی نا انصافی اور بدعنوانی کی کثرت ہوئی ہے تو اللہ کا عذاب کسی نہ کسی شکل میں وارد ہوا ہے اور اقوام کو نشان عبرت بنا کر چھوڑا ۔ تاریخ ہماری سمجھ کی محتاج ہے اور اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا ۔ ہم اپنے ارد گرد ہونے والی تباہی پر نظر ڈالیں بوسنیا سے شروع کرتے ہیں اورافغانستان، عراق، لیبیا، یمن سے ہوتے ہوئے شام پہنچ جاتے ہیں یہ تمام ممالک عذاب کی جدید ترین شکل میں مبتلا ہو چکے ہیں اور اب حالات و واقعات کی بدولت ایسی ہی کوششیں پاکستان کے لیے کی جارہی ہیں۔یہ بات ڈھکی چھپی نہیں کہ قدرت مذکورہ ممالک پر بھی اتنی ہی مہربان رہی ہے یہ ممالک بھی زمین پر آسائشوں اور تعیش کی علامت تھے ۔مگرکہیں نہ کہیں تو ناانصافی اور بدعنوانی چل رہی تھی کے جس کی وجہ سے ایسے عذاب کا شکار ہوگئے۔
سالہا سال سے چلنے والی سرد جنگ اب شکل اختیار کرنے کا بہانے بناتی سمجھ آرہی ہے۔ حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دشمن اپنی آخری چالیں چلنا شروع کر رہا ہے۔ دھمکیاں تو پہلے بھی دی جاتی رہی ہیں مگر اب کچھ عملی اقدامات ہوتے دکھائی دینا شروع ہوگئے ہیں۔ آج ہمارے ملک کے سیاستدانوں اور ہر فرد کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے میں حکومت کا آلہ کار بننا پڑے گا۔ اب اپنی عقل کوٹھکانے لگانے کا وقت آن پہنچا ہے۔آج کی پیدا شدہ صورتحال ہم سے ہمارافوری محاسبہ کرنے کا تقاضا کر رہی ہے۔ ہماری قومی مفاہمت کے لیے ، ناانصافی اور بدعنوانی جیسی بلاؤں کو ملک سے ہمیشہ کے لیے باہر پھینک دینے کا وقت آن پہنچا ہے ۔ ہماری فوج کی اعلیٰ قیادت اور جوان بھی پر عزم ہیں ، ہم بطور قوم بھی ایک سیسہ پلائی دیواربنے ہوئے ہیں اب صرف حکمرانوں کے فیصلے کا انتظار ہے ۔ آج ہم پر لادا گیا تمام بوجھ اتار کے پھینک دینے کا بلکہ منہ پر مار دینے کا وقت آن پہنچا ہے خدا کے لیے ملک و قوم کی خاطر اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دیجئے گایا کسی مصلحت کی بھینٹ مت چڑھادیجئے گاکیونکہ آپ کا یہ اقدام نہ صرف امریکہ بلکہ اس کے سارے اتحادیوں کے لیے تاریخ کا اہم ترین پیغام ہوگا۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں