The news is by your side.

نیند کے عالم میں خوف کا تجربہ

تصور کیجیے کہ آپ نیند سے بیدار ہو چکے ہیں اور اب اپنے گردو پیش سے باخبر ہیں۔ چھت پر گھومتا ہوا پنکھا، دیواریں، الغرض کمرے کا ہر منظر آپ پر پوری طرح واضح ہے۔ دفعتاً اس سارے منظر میں آپ کو کوئی عجیب قسم کی مخلوق دکھائی دینے لگتی ہے۔ آپ کا دل بری طرح دھڑکنے لگتا ہے۔ جسم بھی خطرہ محسوس کرتے ہوئے حرکت کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ان دیکھی زنجیروں نے آپ کو جکڑا ہوا ہے اور آپ حرکت نہیں کرسکتے۔

وہ مخلوق آپ کی جانب بڑھنے لگتی ہے۔ آپ مدد کے لیے کسی کو پکارنا چاہتے ہیں مگر آواز حلق میں ہی دم توڑ جاتی ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ مخلوق آپ کے سینے پر آ بیٹھتی ہے اور آپ کچھ نہیں کر پاتے۔ آپ اپنے گلے پر اس کے ہاتھوں‌ کی گرفت محسوس کرتے ہیں۔ یوں لگتا ہے جیسے وہ شے پوری طاقت سے آپ کا گلا دبانے کی کوشش کررہی ہے اور آپ محسوس کرتے ہیں‌ کہ آپ کا جسم حرکت کرنے کے لیے آپ کا ساتھ نہیں دے رہا۔

اگر کبھی آپ اس کیفیت سے دوچار ہوئے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بھی سلیپ پیرالسس (Sleep paralysis) کا تجربہ کر چکے ہیں۔ ہم نے یہاں اسی حالت یا کیفیت کی منظر کشی کرنے کی کوشش کی ہے جس کا تجربہ کوئی بھی شخص سلیپ پیرالسس کے دوران کر سکتا ہے۔ ایسی حالت میں وہ اپنے جسم کو مکمل طور پر مفلوج پاتا ہے لیکن یہ ایک قسم کا التباس یا فریبِ نظر ہوتا ہے۔ یعنی کسی انسان کو وہ چیزیں دکھائی دینے لگتی ہیں جو حقیقتاً کوئی وجود نہیں رکھتیں۔

طبّی سائنس کہتی ہے کہ دنیا بھر میں لوگ سلیپ پیرالسس کا سامنا کرتے ہیں اور اسے مختلف ناموں سے شناخت کیا جاتا ہے۔ مثلاً ترکی میں اس حالت یا کیفیت کو Karabasan کہتے ہیں اور مفروضہ ہے کہ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کہ کوئی بد روح انسان کو سختی سے جکڑ لیتی ہے تو وہ حرکت نہیں کر پاتا۔ اٹلی میں اسے Pandafeche نامی بد روح کا حملہ سمجھا جاتا ہے۔ افغانستان میں اسے Khapasa کے نام سے شناخت کیا جاتا ہے اور لوگ اسے ایک جنّ کی کارستانی خیال کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ ایسا جنّ ہے جس کے دونوں ہاتھوں کے انگوٹھے نہیں ہوتے اور وہ صرف اپنی انگلیوں سے انسان کا گلا دبانے کی کوشش کرتا ہے اور اسی لیے مکمل طور پر گلا نہیں دبا پاتا۔ شمالی یورپ کے ممالک میں بھی اسے ایک مخلوق کی شرارت تصور کیا جاتا ہے اور وہ اسے Nightmare کہتے ہیں۔

طبّ و صحت سے متعلق ادارے ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ (Harvard Health Publishing) کی ویب سائٹ پر Jennette Restivo کا ایک مضمون اس مسئلے کی تفہیم کرتا ہے جس کے مطابق سلیپ پیرالسس ایسا خلل یا وہ خرابی ہے جو ہماری نیند کے REM فیز سے متعلق ہوتا ہے اور ماہرین نے اسے REM parasomnia کا نام دیا ہے۔ REM ہماری نیند کا وہ حصہ ہے جس میں ہم خواب دیکھتے ہیں مگر اسے حقیقت سمجھ لیتے ہیں اور ایسی صورت میں‌ یہ امکان ہوتا ہے کہ کوئی فرد اسی منظر اور کیفیت کے مطابق حرکت کرے جو ہمارے سامنے ہوتی ہے، اور اس سے کبھی نقصان بھی پہنچ سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا دماغ ہمارے اعصاب کو پرسکون کر دیتا ہے تاکہ ہمارا جسم حرکت نہ کرسکے۔ اس مسلز ریلکسیشن کو REM Atonia کہا جاتا ہے۔

سلیپ پیرالسس کے دوران ہمارے ذہن کا کچھ حصہ REM فیز سے جاگ جاتا ہے مگر ہمارے مسلز اب بھی Atonia (muscle relaxation) میں ہوتے ہیں۔ اس لیے ہم وقتی طور پر اس فالج کو محسوس کرتے ہیں۔ چونکہ ہمارا دماغ مکمل طریقے سے REM فیز سے باہر نہیں آتا اس لیے یہ خواب جیسی تصویری جھلکیاں بنانا جاری رکھتا ہے اور اس کیفیت میں ہمیں کوئی مخلوق نظر آسکتی ہے جس کا حقیقتاً کوئی وجود نہیں‌ ہوتا۔ آسان الفاظ میں ہمارے دماغ کا کچھ حصہ جاگ جاتا ہے مگر خواب بنانے والا حصہ خواب کا سلسلہ جاری رکھتا ہے اور ہم نیند اور بیداری کے درمیان ایک خواب اور حقیقت کا ملا جلا روپ دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ محققین کے مطابق ہمارا دماغ اس کیفیت کے درمیان توازن قائم کرنے کے لیے ہمیں وہ چیزیں دکھانے لگتا ہے جو وجود نہیں رکھتیں۔

سلیپ پیرالسس دو حالتوں میں سامنے آسکتا ہے۔ یا تو REM فیز میں داخل ہوتے ہوئے یا پھر اس سے نکلتے ہوئے۔ نیند کے دو فیز کے درمیان کا یہ حصہ Transition phase کہلاتا ہے۔ ہماری یہ کیفیت یا حلت اسی فیز کے دوران جنم لیتی ہے اور یہ حالت چند سیکنڈ سے لے کر چند منٹ تک رہ سکتی ہے۔ الارم کی آواز، کسی دوسرے انسان کی آواز یا چھونے سے بھی انسان اس حالت سے باہر آسکتا ہے۔

سلیپ پیرالسس کی عام علامات میں سانس لینے میں دشواری، سینے پر دباؤ یا خوف محسوس کرنا شامل ہے۔ اکثر اس مسئلے کا سامنا کرنے کے کئی گھنٹوں بعد متاثرہ شخص سستی محسوس کرسکتا ہے۔

سلیپ فاؤنڈیشن آرگنائزیشن (Sleep foundation organization) کی ویب سائٹ پر شایع ہونے والے ایک مضمون سے معلوم ہوتا ہے کہ مکمل سلیپ پیرالسس کے دورانیے میں تقریباً 75 فی صد حصہ ہمیں التباس یا فریب (Hallucination) کا شکار کرتا ہے جو تین طرح کی ہوسکتی ہیں۔ ایک، جس میں انسان اپنے کمرے میں کسی خوف ناک یا خطرناک اور نقصان دہ چیز کی موجودگی محسوس کرسکتا ہے۔ دوسری حالت میں اسے اپنا دم گھٹتا ہوا محسوس ہوتا ہے یا وہ ایسا محسوس کرتا ہے کہ کوئی اس کے سینے پر سوار ہے۔ تیسری قسم وہ ہے جس میں انسان خواب میں گویا اپنے جسم سے نکل کر خود کو بستر پر سویا ہوا دیکھتا ہے۔

سلیپ پیرالسس، ڈراؤنے خواب سے ایک مختلف چیز ہے۔ سلیپ پیرالسس کے دوران ہم اپنے اردگرد سے باخبر ہوتے ہیں جب کہ ڈراؤنے خواب نیند میں آتے ہیں اور اکثر ایسا خواب دیکھنے پر ہماری آنکھ کھل جاتی ہے۔ طبی محققین کے مطابق سلیپ پیرالسس transition phase میں ہوتا ہے جب کہ ڈراؤنے خواب REM phase میں آتے ہیں۔

سلیپ پیرالسس اور ڈراؤنے خواب، دونوں ہی ایسی حالتیں ہیں جو انسان کو بے آرام اور خوف زدہ کر سکتی ہیں مگر جسمانی طور پر اسے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں