ہمارے ہاں ایک بنیادی بیانیہ یہ ہے کہ سارے مسائل کی جڑ تو ہمارا نظام ہے یا پھر سارے مسائل سیاست دانوں اور حکمرانوں کی پیداوار ہیں، جب تک ہمارے ہاں صالح اور تعلیم یافتہ قیادت نہیں آتی تب تک ہمارے مسائل حل نہیں ہوسکتے ۔
کیا واقعی ہمارے سارے مسائل سیاست دانوں اور حکمرانوں کی وجہ سے حل نہیں ہوتے ؟ گرچہ بہت سارے خرابیوں کی وجہ حکمران ٹولہ بھی ہے ۔ چونکہ حکومت یا سیاست دانوں پرمعاشرتی خرابیوں کا سارا ملبہ ڈال کر ہم خود کو بری الزمہ ٹہرانے کی کوشش کرتے ہیں دراصل یہی سب سے بڑا مسئلہ بلکہ’ ام المسائل ‘ ہے ۔
ہمارے سارے مسائل کی وجہ تو ہم خود عوام ہی ہے ، ہم میں احساس ذمہ داری نام کی کوئی چیز سرے سے ناپید ہے ۔جب تک ہمارے پاس کوئی اتھارٹی نہ ہو تب تک دوسروں کو کوس رہے ہوتے ہیں اور جونہی تھوڑی سی بھی اختیار مل جائے اپنے قد کاٹھ سے دو انچ اوپر اٹھ کر ہم اس اختیار کے غلط استعمال کو ہم اپنا فرض عین سمجھتے ہیں ۔
ہمارے مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوں گے جب تک ہمیں خود ان مسائل کو حل کرنے کا احساس نہ ہوجائے ۔ مثلا سن 2012ء میں خیبر پختونخواہ صوبائی اسمبلی نے ایک قانون پاس کیا جس میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی کو ممنوع قرار دیا گیا تھا یعنی ہمارے صوبے میں اب عوامی مقامات مثلا گاڑیوں، پارکوں، رسٹوران وغیرہ میں سگریٹ نوشی جرم ہے لیکن کیا ہم اس قانون پر عمل درآمد کرنے کی زحمت گوارا کرتے ہیں ؟ کیا دوران سفر یا کسی جگہ عوامی مقامات میں بیٹھ کر سگریٹ نوشی کرتے ہوئے ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمارے اس فعل ِبد کی وجہ سے دوسرے لوگ متاثر ہوں گے؟۔
پنجاب کے اسکولوں میں ٹریفک قوانین پڑھانے کا فیصلہ
کیا اس قانون کو نافذ کرنے کے لئے حکومت کو ہر گاڑی، پارک یا ہوٹل میں پولیس تعینات کرنا چاہئے ؟ہم نے یونیورسٹی کے زمانے سے آج تک مختلف اوقات میں یہ دیکھا ہے کہ اکثر تعلیم یافتہ نوجوان (یونیورسٹی ہاسٹلوں میں خصوصاً) باتھ روم استعمال کرنے کے بعد اس میں پانی نہیں ڈالتے کیا اس کے لئے بھی کسی سرکاری مشینری کو حرکت میں آنے کی ضرورت ہے ؟۔
ہم میں سے ہر شخص ٹریفک سگنل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ، لائن توڑ کراور لوگوں کو دھکا دے کر اپنے لئے جگہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ ہمارا اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان ٹریفک سگنل توڑکر اور ون ویل بائیک چلاکر یا پھر غلط پارکنگ کرکے قہقہے لگاتے ہیں ۔
ہم میں کوئی بھی شخص اپنی باری کا انتظار نہیں کرتے ۔بجلی ،گیس چوری اور دوسروں کے ساتھ فراڈ ہمارا محبوب مشغلہ ہے ۔ حد یہ ہے کہ ہم لوگ راستہ تک درست نہیں بتاتے‘ پھر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہمارے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں ۔
ہمارے مسائل کی جڑ ہماری سماجی رویوں میں پوشیدہ ہے جب تک ہم اپنے رویوں میں تبدیلی نہیں لاتے‘ معاشرے میں بہتری کی خواہش رکھنا کسی دیوانے کے خواب سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں