کشف طارق
دنیا میں کئی ایسی چیزیں ہیں جن کی وجہ سے دنیا قائم ہے ۔ ان میں سے ایک شجرکاری بھی ہے ۔ شجر کاری ہر دور کے انسان کے لیے اہم رہی ہے اور رہے گی ۔ ماحول کے تحفظ کے لیے ماحولیات کا عالمی دن ہر سال 5جون کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام 1974 سے منایا جا رہا ہے ۔ عالمی یوم ماحولیات منانے کی روایت کو 43 برس ہو رہے ہیں۔
دنیا بھر کے 100سے زائد ممالک جن میں پاکستان بھی شامل ہے بڑے جوش و جذ بے سے یہ دن منایا جا تا ہے ۔ اس دن کو منائے جانے کا مقصد عوام میں ماحول کے تحفظ کے لئے شعور بیدار کرنا ہے ، موسمی ا ثرات اور اس سے پیدا ہونے والی ماحولیاتی تبدیلیوں سے عوام میں شعور پیدا کرنا ہے ۔کیونکہ پوری دنیا کو اس وقت ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے ۔ جب پہلے زمانے میں انسان کے پاس گھر نہ تھا تو اس نے درخت کو اپنا بسیرا بنایا ۔ جب وہ بھوکا مرتا تھا تو درخت کے پھل ہی تھے جو اسے سہارا دیتے تھے ۔ آج بھی انسان درخت سے بہت سے کام لے رہا ہے اور لیتا رہے گا ۔
انسان لکڑیاں درخت سے ہی حاصل کرتا ہے گوند ، شہد وغیرہ سب انسان نے درخت سے حاصل کیا ۔ جس طرح انسان درخت سے کام لیتا ہے پرندے اور جانور بھی اس سے کام لیتے ہیں ۔ تقریبا سارے پرندے درخت پر گھونسلہ بناتے ہیں ۔ سبزی خور پرندے اپنی غذا بھی درخت سے ہی حاصل کرتے ہیں ۔ غرض کہ درخت انسان کے لیے ہی نہیں پرندوں اور جانوروں کیلئے بھی مفید ہیں ۔آ لودگی سے موسموں میں تبدیلیاں آرہی ہیں،حیاتیاتی توازن کو خطرہ پیدا ہو چکا ہے ۔ کچھ سائنسدانوں کا تو یہ بھی نظریہ ہے کہ موجودہ دور میں اس دنیا کو سب سے بڑا خطرہ جنگلات کے ختم ہونے سے ہے کیونکہ ایسی صورت میں قدرتی آفات( سیلاب۔آندھی۔طوفان) کا آنا لازمی ہے اور پھر انسانوں میں مہلک بیماریوں کا اضافہ یقینی ہے ۔ دنیامیں ماحولیاتی آلودگی میں تیزی سے اضافے کی ایک بڑی وجہ یہاں کے جنگلات کی مسلسل کٹائی بھی ہے ۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں تقریباً تیرہ ملین ایکڑ رقبے پر پھیلے جنگلات کا صفایا کر دیا جاتا ہے
ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لئے جنگلات کی بقا اور اس کی حفاظت ناگزیر ہو چکی ہے ۔شجر کاری میں اضافہ کیا جانا چاہیے کیونکہ جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے عالمی حدت میں روز بروز خطرناک اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔جنگلات کی کمی سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے ۔آج جس طرح سے کائنات کا ماحولیاتی توازن بگڑ رہا ہے فضائی ، زمینی،شعاعی ،آبی،شور کی آلودگی بڑھ رہی ہے، اس سے انسان اپنے ہاتھوں کی کمائی سے اپنا ماحول خراب کر رہا ہے۔
جیسا کہ لکھا گیا ہے جنگلات کی کٹائی سے، زمین کا درجہ حرات بڑھ رہا ہے جس سے گلیشیر پگھل رہے ہیں اور زمین کی زیریں منجمد سطح متاثر ہو رہی ہے ،یعنی گرین ہاؤس ایفکٹ سے قطبین پر جمی برف پگھلنے لگی ہے جس سے سطح سمندر بلند ہورہی ہے ۔
ہم میں سے اکثراس بنیادی حقیقت سے آگاہ ہیں کہ زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل ہے ۔ صرف ایک حصہ خشکی ہے ۔ زمین پر پائے جانے والے پانی میں سے 97 فیصد پانی سمندروں میں پایا جاتا ہے جبکہ باقی تین فیصد میں سے 2 فیصد گلیشیئرز مین اور ایک فیصد دریاؤں‘ جھیلوں اور ندیوں وغیرہ میں پایا جاتا ہے ۔
اب اگر قطبین پر جمی برف پگھلنے لگی ہے تو اس سے تصور کیا جا سکتا ہے کہ دنیا میں کتنی تباہی آئے گی۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اگر گلوبل وارمنگ کو روکا نہیں گیا تو یہ دنیا کو صفحہ ہستی سے مٹا سکتا ہے اور اس کا حل ہے تو صرف اور صرف درخت ،درخت سے گلوبل وارمنگ کو زیر کیا جاسکتا ہے ۔ مگر افسوس آج بھی ہماری آنکھیں نہیں کھلی ہیں ۔ آج بھی ہم درخت کو بے رحمی سے کاٹتے جارہے ہیں اور اس کے وجود کو ختم کرتے جارہے ہیں ۔ ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائے جائیں ۔ ان کی دیکھ بھال کی جائے اور آنے والی نسل کو بھی شجرکاری کے فوائد اور اہمیت سے واقف کرایا جائے۔
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں