The news is by your side.

ففتھ جنریشن وارکا مجاہد برہان وانی

حفیظ اللہ سعید

آج کی دنیا نت نئی ایجادات کے سبب دو تین عشرے پرانی دنیا سے یکسر مختلف اور ہر لحاظ سے کئی گنا تیز تر ہے۔ماضی قریب میں ذرائع ابلاغ حکومتی اور مخصوص اداروں کی خود اختیاری پالیسی کے مطابق عوام کو آگاہی اور معلومات دیتے تھے۔لیکن آج کا ذرائع ابلاغ ترقی کرتا کرتا سوشل میڈیا کے آسمان کو چھو رہا ہے۔سوشل میڈیا پہ موجود مختلف میڈیمز کے ذریعے آج کا نوجوان تمام تر معلومات پوری دنیا کے ساتھ شئیر کر رہا ہے۔جو بات اور معاملات پہلے حکومتیں اور ادارے اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے لوگوں کی نظروں سے اوجھل اور چھپا لیتے تھے وہی باتیں اور معاملات اب سوشل میڈیا کی وجہ سے حکومتوں و اداروں کے ایجنڈے کا لازمی حصہ بن جاتے ہیں۔

اسی طرح محاذِ جنگ بھی ترقی کرتا کرتا ففتھ جنریشن وار کے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ روایتی و ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال اس دور میں ثانوی حثیت اختیار کرتے چلے جا رہے ہیں۔ کیونکہ ان کا استعمال دشمن کے ساتھ ساتھ اپنے لئے بھی بہت زیادہ نقصان کا باعث بن جاتا ہے۔آج عسکری پالیسی دشمن ملک میں مایوسی نا امیدی لسانیت صوبائیت فرقہ واریت کے ہتھیاروں کے استعمال پہ استوار کی جاتی ہے۔ اس کے برعکس محب وطن عناصر امید اتحاد و قربانی کے جذبے کے ذریعے اپنی قوم و ملک کی تقدیر بدل دیتے ہیں۔

اس کی بہترین مثال کشمیر کے علاقے ترال کا وہ جری و بہادر نوجوان ہے جسے دنیا برہان مظفر وانی کے نام سے جانتی ہے۔ اس نوجوان نے علم پرور استاد کے گھر جنم لیا جس نے اسے آزادی کی اہمیت عزت اور وقار کا بتایا کہ یہ افراد اور اقوام کے لئے کتنے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ نوجوان گھر سے اسکول تک کا سفر باقی کشمیریوں کی طرح سنگینوں کے سائے اور گولیوں کے جھرمٹ میں کرتا ہے۔ماؤں بہنوں کی عزتوں کی پامالی اور ظلم و ستم نے اس نوجوان کو راہ حریت کا مسافر بنا دیا۔15 سال کا کم سن نوجوان جب اس راہ شجاعت و الفت پہ چلا تو اس نے بندوق کے ساتھ ساتھ موبائل لیپ ٹاپ کی سکرین و کی بورڈ کو اپنا ہتھیار بنا لیا۔اس کی چلائی گولیاں انڈین افواج کے سینے چھلنی کرتی تو دوسری طرف اس کے کِی بورڈ پہ ٹائپ ہونے والے الفاظ کشمیریوں کے جذبوں کو وہ جوش و ولولہ عطاء کرتے جو سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی معراج تھی۔برہان مظفر وانی نے کامل سات سال انڈین فوج کو ناکوں چنے چبوائے اور سوشل میڈیا پہ وائرل شدہ اس کے پیغامات اور ویڈیوز کی وجہ سے لا تعداد کشمیری اس راہ حق کے مسافر بن گئے جس پہ یہ نوجوان گامزن تھا۔

ففتھ جنریشن وار کی اس پالیسی نے انڈین فوج اور حکومت کو بے بس کرکے رکھ دیا۔اس بے بسی کے چرچے پوری دنیا میں گونجنے لگے۔انڈین فوج و حکومت نے برہان وانی کے سوشل میڈیائی و عسکری حملوں سے تنگ آکر اس کے سر کی قیمت دس لاکھ مقرر کردی۔

آخر وقتِ اجل آ پہنچا اور برہان مظفر وانی داد شجاعت وصول کرتا رب کی جنتوں کا مہمان بن گیا۔اس کی قربانی و شہادت نے تحریک حریت کو ففتھ جنریشن وار کی اہمیت اور خصوصیت سے روشناس کروا دیا کہ کیسے موجودہ دور کےذرائع ابلاغ کو ایک ہتھیار کی مانند مقصد و منہج کے لئے استعمال کرکے کایا پلٹی جاتی ہے۔

برہان وانی اس دنیا سے جاتے جاتے سوشل میڈیا کے جانبازوں کے نام یہ پیغام چھوڑ گیا یہ محاذ عسکری جنگ کا لازمی اور اہم حصہ ہے۔اس پہ کام کرنے والے اپنے موبائلز کمپوٹرز کے کی بورڈ کو کمتر نہ جانیں آپ کا ایک لفظ جملہ وتحریر اثر رکھتے ہیں۔بس کامل یقین مستقل مزاجی اور مثبت طرز فکر ہی آپ کو ففتھ جنریشن وار کا اچھا مجاہد ثابت کر سکتے ہیں۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں