The news is by your side.

2021ء: پاکستان میں کرکٹ کے لیے یادگار ثابت ہوا

پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال 2021ء میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کی پرفارمنس میں ایسا تسلسل دیکھنے کو ملا جو گزشتہ کئی سال سے ٹیم میں نظر نہیں آرہا تھا۔

دنیائے کرکٹ میں قومی ٹیم کی پہچان ایک غیر متوقع ٹیم کے طور بنی ہوئی ہے جو کسی بھی میچ میں‌ کسی بھی ٹیم کو شکست دے سکتی ہے اور کسی کم زور ٹیم سے ہار بھی سکتی ہے لیکن بابر اعظم کی قیادت میں کھلاڑیوں نے اس تاثر کو غلط ثابت کیا۔


ہوم گراؤنڈ پر بھی مقابلے جیتے اور پاکستان سے باہر کھیلتے ہوئے بھی کام یابیاں سمیٹیں۔

2021ء ورلڈ کپ کا سال تھا۔ شائقین پانچ سال بعد منعقد ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے، ٹیمیں میگا ایونٹ کی تیاریوں میں مصروف تھیں لیکن دوسری جانب پاکستان کو ورلڈ کپ میں تیاریوں کا موقع ہی نہ مل سکا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف چار میچوں کی سیریز بارش سے متاثر ہوئی، پھر نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے خلاف سیریز نہ ہوسکی۔ ورلڈ کپ سے پہلے کوچز نے استفیٰ دے دیا، سلیکشن میں بھی تبدیلیاں کی گئیں۔لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود بابر اعظم کی قیادت میں ٹیم نے وہ کر دکھایا جو عمران خان، وسیم اکرم، انضمام الحق کی ٹیمیں بھی نہ کر سکیں۔

پاکستان نے ورلڈ کپ میں بھارت کے خلاف ستائیس سال تک شکست کے تسلسل کو توڑا۔ورلڈ کپ میں پہلی بار بھارت کو ہرایا۔ دس وکٹوں سے ایسی عبرت ناک شکست دی جو بھارتیوں کو برسوں یاد رہے گی۔ روایتی حریف بھارت کے بعد نیوزی لینڈ کو بھی نہ بخشا اور شان دار کام یابی حاصل کی۔ قومی ٹیم نے ورلڈ کپ میں مسلسل پانچ فتوحات حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ سیمی فائنل میں پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن ٹیم لڑ کر ہاری۔

اس سال ٹیم نے صرف ورلڈ کپ میں ہی نہیں باہمی سیریز میں بہترین پرفارمنس دکھائی۔ سال کا آغاز جنوبی افریقہ کے خلاف کھیل کر کیا۔ چودہ سال بعد جنوبی افریقہ کی ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، پاکستانی مداح خوش تھے۔ ٹیم نے ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز جیت کر مداحوں کی خوشی دگنی کر دی۔ پھر جنوبی افریقہ میں کھیلا گیا ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی جیت لی۔ اپریل میں پاکستان نے زمبابوے کا دورہ کیا۔ ٹیسٹ سیریز دو صفر سے جیتی۔ ٹی ٹوئنٹی میں دو ایک سے کام یابی حاصل کی۔ انگلینڈ کے خلاف ٹیم کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی دونوں سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

جولائی میں پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان سیریز کا مزہ بارش نے کرکرا کیا۔ چار ٹی ٹوئنٹی میچوں کی سیریز بارش سے متاثر رہی۔ پاکستان نے سیریز ایک صفر سے جیتی۔ بدقسمتی سے ٹیسٹ سیریز ایک ایک سے برابر رہی۔ نومبر میں ورلڈ کپ کے بعد شاہین دورۂ بنگلا دیش کے لیے روانہ ہوئے۔ بنگلا دیش آئی سی سی رینکنگ میں ٹاپ ٹیموں میں شمار نہیں ہوتی لیکن ہوم گراؤنڈ پر اس ٹیم کو ہرانا انتہائی مشکل ہے۔ پاکستان کے خلاف کھیلنے سے پہلے بنگلا دیش ہوم کنڈیشنز میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف باآسانی سیریز جیت چکا تھا لیکن پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ ٹائیگرز کو کام یابی کے لیے ترسا دیا۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں تین صفر سے کلین سوئپ کیا۔ ٹیسٹ سیریز میں دو صفر سے شان دار کام یابی حاصل کی۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سیریز میں بھی گرین شرٹس نےکام یابی کا تسلسل برقرار رکھا۔

کورونا وائرس کے سبب ون ڈے سیریز تو ملتوی کردی گئی مگر ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے تین صفر کی فتح کے ساتھ آٹھویں بار تین میچوں کی سیریز میں حریف ٹیم کو کلین سوئپ کرکے کیلنڈر ایئر کا اختتام کام یابی کیا۔ مجموعی طور پر پاکستان نے 2021ء میں 44 میچ کھیلے 29 جیتے۔ 12 میں شکست ٹیم کا مقدر بنی۔ ان میچوں میں سب سے زیادہ تعداد ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کی ہے، مختصر فارمیٹ میں پاکستان نے 29 میچ کھیل کر 20 میں فتح حاصل کی اور کیلنڈر ایئر میں 20 ٹی ٹوئنٹی میچز جیتنے والی دنیا کی پہلی ٹیم بنی۔

ٹیسٹ میں پاکستان کا ریکارڈ بہترین رہا۔ نو میچ کھیلے، سات جیتے، دو میں شکست ہوئی جب کہ 6 ون ڈے میچوں میں سے پاکستان صرف دو جیت سکا۔ 2021ء میں کرکٹ کے دو بڑے ایونٹ ہوئے۔ جولائی میں آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل ہوا نیوزی لینڈ نے بھارت کو ہرا کر جیتا اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جس کا تاج آسٹریلیا کے سَر سجا۔

پاکستان نے اس سال کوئی بڑا یونٹ تو نہیں‌ جیتا لیکن ٹیم کی غیر معمولی کارکردگی کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اور یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ اگر یہ نوجوان ٹیم اسی طرح ایک ہو کر کھیلتی رہی تو جلد پاکستان کسی بڑے ایونٹ میں بھی کام یابی حاصل کر لے گا۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں