The news is by your side.

آمدِ رمضان: ماہ رحمت و برکت ہم پرسایہ فگن ہونے والا ہے!

بے شمار رحمتوں اوربرکتوں کے ساتھ ماہِ رمضان اپنے دامن میں ذوقِ عبادت اور شوقِ نیکو کاری لیے ہم پرسایہ فگن ہونے والا ہے.یہ مہینہ فضیلت و شرف والااور اس کی ہر ساعت بابرکت ہے اور قرآن ہمیں اس مہینے کا استقبال کرنے اور اس کی برکات سے اپنا دامن بھر لینے کی ہدایت کرتا ہے تاکہ اللہ تعالیٰ ہم پر رحمت و بخشش کے دروازے کھول دے. یہی وجہ ہے کہ اس ماہ مبارک کو دنیا بھر میں مسلمان اپنی روحانی ترقی اور اجروثواب کا ذریعہ مانتے ہیں اور رمضان میں خاص طور پر عبادات کرتے ہیں.

اللہ تعالیٰ نے رمضان کو اپنا مہینہ قرار دیا ہے اور قرآن ہمیں روزہ رکھنے کی تاکید کرتے ہوئے اس مہینے کے فیوض و برکات سمیٹ لینے کی خوب ترغیب دیتا ہے. اسی طرح حدیث شریف میں آیاہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت، دوسرا بخشش اور تیسرا دوزخ سے آزادی کا ہے۔اللہ تعالیٰ کا رمضان کو اپنا مہینہ قرار دینے سے مراد یہ کہ گویا اس ماہ مبارک میں خالقِ کائنات ایک مسلمان کو یہ موقع دیتا ہے کہوہ اپنے خالق ومالک سے اپنا تعلق مضبوط کرلے اور اس کے مقربین میں شامل ہونے کے لیے عبادات اور نیکیوں کے صدور سے بھرپور کوشش کرے۔ اس ماہ مبارک میں مسلمان اسی جذبے اور خواہش کے تحت دربارِ الٰہی میں پیش ہوتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ وہ انھیں نامراد نہیں لوٹائے گا. الغرض اس ماہ میں ہرشخص کے لئے رحمت وبخشش کی عام صدالگتی ہے۔

ماہ رمضان کا ایک ایک لمحہ ہزاروں برس کی زندگی اورطاعت سے زیادہ قیمتی ہے۔ اس میں اجروثواب ستر گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔اللہ تعالیٰ خیر کے طلب گاروں پر خصوصی کرم فرماتا ہے اوراسے ہر قسم کے شر سے بچاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا’’جب رمضان آتا ہے توآسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند ہوجاتے ہیں، اور شیاطین پابند سلاسل کردیے جاتے ہیں۔یہ روایت بھی مشہور ہے کہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ’’تم پررمضان کامبارک مہینہ آیا ہے، اللہ تعالیٰ نے تم پراس ماہ کاروزہ فرض کیا ہے، اس میں آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اور سرکش شیطان قید کردیے جاتے ہیں. اس میں اللہ کی جانب سے ایک ایسی رات رکھی گئی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو شخص اس کی خیرسے محروم رہا، وہ محروم ہی رہا.‘‘ اسی طرح حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ’’ رمضان میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند ہوجاتے ہیں اورشیاطین کوطوق پہنادیے جاتے ہیں، ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جورمضان کا مہینہ پائے اورپھراس کی بخشش نہ ہو.‘‘

رمضان کریم سے متعلق ان ارشادات سے پتا چلتا ہے کہ ہمیں اس ماہ کی بھرپور قدر کرنی چاہیے. اس ماہِ مبارک میں مغفرت کا طلب گار ہونا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ جتنا ہوسکےاللہ تعالیٰ کاقرب حاصل کیاجائے۔ حضرت سلمان فارسیؓ پیارے آقا ﷺ کایہ ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ رمضان مبارک میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو، دوباتیں توایسی ہیں کہ تم ان کے ذریعے اپنے رب کوراضی کروگے، اور دو چیزیں ایسی ہیں کہ تم ان سے بے نیاز نہیں ہوسکتے۔ پہلی دو چیزیں جن کے ذریعے تم اللہ تعالیٰ کوراضی کروگے،یہ ہیں’’لاالہٰ الااللہ‘‘کی گواہی دینا اور استغفارکرنا، اور وہ دوچیزیں جن سے تم بے نیاز نہیں، یہ ہیں کہ تم اللہ تعالیٰ سے جنت کاسوال کرو اور جہنم سے پناہ مانگو۔

ہمیں چاہیے کہ ہم روزے کی اہمیت کو سمجھیں اور پھر اپنے اعمال و اطوار پر نظر ڈالیں اور خود کو خطاو غفلت میں‌پائیں تو اس مہینے میں گناہوں کو مٹانے کے لیے ضرور ضرور کوشش کریں اور اللہ سے امید رکھیں‌کہ وہ ہماری ناتوانی کو دیکھتے ہوئے اور اپنی جانب متوجہ پاکرہم پر رحم کرے گا۔ یہ نہ سوچیں ہم نے اب تک کیا کیاہے البتہ اپنے کیے پر نادم ہوتے ہوئے دل سے اللہ کی بارگاہ میں مغفرت اور رحم کی التجا کریں اور یہ ارادہ کریں کہ اب جہاں‌تک ممکن ہوگا گناہوں سے دور رہیں گے اور اللہ کی عباد ت میں‌کوتاہی اور کمی نہیں کریں‌گے.

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا:’’(رمضان میں) مومن کے ہر نیک عمل کے عوض دس سے سات سو گنا تک اجر و ثواب عطا کیا جاتا ہے۔ سوائے روزے کے کہ رب تعالیٰ فرماتاہے، میرے بندے نے روزہ میرے لیے رکھا ہے،لہٰذا اس کا غیرمحدود اجر و ثواب میں خود عطا کروں گا، کیوں کہ اس نے کھانے پینے اور خواہشاتِ نفسانی سب کو میرے لیے چھوڑا ہے۔‘‘ (بخاری،مسلم)

اس لیےہم کو یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ ماہِ مبارک ہمیں تمام خواہشاتِ نفسانی کو ترک کرکے اور خاص وقت تک ہر قسم کی لذت سے ہاتھ روک کر اس ترقی و انعام کو پانے کا موقع دیتا ہے جس کا وعدہ اللہ اور اس کے رسول کرتےہیں‌ اور انشاء اللہ رمضان کے فیوض و برکات سے ہمارا دامن ضرور بھر دیاجائے گا، لیکن اس کے لیے خلوص نیت اور روزہ کو اس کی روح کے مطابق گزارنا بھی ضروری ہے.

+ posts
شاید آپ یہ بھی پسند کریں