The news is by your side.

آپ‘ میں اور دوپٹہ

میں نے بہت سوچ بچار کے بعد یہ بلاگ اردو میں لکھنے کا ارادہ کیا۔ کیونکہ میں چاہتی ہوں کہ یہ بلاگ ہمارے معاشرہ میں زیادہ تر لوگوں تک پہنچے۔

ہمارے معاشرے میں عورت کو بہت مقدس مانا جاتا ہے اور اگر کچھ لوگ نہیں بھی مانتے تو اسلام یہی درس دیتا ہے، عورت کو بیٹی، بہن، بیوی اور ماں کے روپ میں سراہا جاتا ہے، عورت باپ، بھائی، مجازی خدا اور خاندان کی عزت کی علمدار کہی جاتی ہے۔

مگر ہمارہ معاشرہ نیم چڑھے درخت کی مانند ہے جس میں فائدہ صرف اوپری جلد تک پہنچایا جا سکتا ہے جبکہ اندرونی حالت خستہ خشک اور قابل رحم ہے۔

یہاں ہر طبقے کی عورت کے لیے انوکھے اور منفرد رواج ہیں اور ہر کسی کا الگ اسلام۔

کیبل ٹی وی، انٹرنیٹ، کیمرے والا موبائل فون چلانا آگیا پرہم بحیثیت قوم گنوار کے گنوار ہی رہے، ہمارے یہاں زیادہ  مچانے والا طبقہ پڑھا لکھا ہے جو ماڈرن ازم اور اسلام کا فیوژن بیچتے ہیں۔

اپنی بیٹیوں کو تو مکمل آزادی دیتے ہیں مگر پرائے گھر سے آنے والی کئی سالوں بعد بھی پرائی ہی رہتی ہے۔ اور ان کے لیے معیارزندگی سے لے کر سانسیں لینے تک سب مختلف ہوتا ہے۔ ابھی کچھ دن قبل میرے سامنے اس معاشرے کا ایک سنگین پہلو آیا۔ جب میری دوست روتی بلکتی ہوہی مجھے بتا رہی تھی کہ میرے سسرال والوں نے میرے کردار پر گھناؤنے الزام لگائے اورمیرے گھروالوں کے سامنے مجھے بدچلن ثابت کرنے کی بھرپور کوشش کی۔

وجہ پوچھنے پر معاف کیجئے گا میں نے زور کا قہقہہ لگایا جس پر میری سہیلی خاصا برہم بھی ہوئی۔ خیرمعاملہ کافی سنجیدہ تھا، آخر سسرال والوں کی عزت کا سوال تھا اورگھرکی بہو ہونے کے ناطے سر پر دوپٹہ لینا انتہائی لازم ہے بالکل سانس لینے کے مترادف۔

ہماری مسلمانیت ہمیشہ دوسروں کی بیٹیوں کے وقت جاگتی ہے، چاہے اپنی بیٹی راتوں کو اکیلے گاڑی یا رکشہ سے ہی کیوں نہ اترے۔

ہماری غیرت کو صرف تب ہی سکوں مل سکتا ہے جب ہمارے گھر کی بہو اور پرائی لڑکی کے سرپردوپٹہ ہو۔ ان کے سر پر دوپٹہ دیکھ کر شاید ان کے مدفون خاندان کو بھی تسکین ملتی ہے۔

مگر میرا مسئلہ الگ ہے، میرا اختلاف دیگر ہے!۔

میرا اختلاف ان تمام عورتوں سے ہے جو اپنی بیٹیوں کو یہ کہتی ہیں کہ دوپٹہ گلے میں لے لو، دوپٹہ ہاتھ میں پکڑ لینا، سائڈ پہ ڈال لو، ارے چھوڑو اس سوٹ کے ساتھ دوپٹہ کی کیا ضرورت ہے، وغیرہ وغیرہ  جبکہ وہی عورتیں جب ساس بنتی ہیں تو ان کی عزت کی علمدار صرف باہر سے آنے والی عورت یا وہ کم سن لڑکی ہوتی ہے جو ابھی عمر کی پروان چڑھ رہی ہوتی ہے۔

میں آپ سب سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا محض سر پہ دوپٹہ لینا اسلام، معاشرے اور خاندان کی عزت بےعزتی کا مسئلہ یے؟ یا پھرکھلی چھاتیاں اور جسم افزا کرنے والے تنگ لباس، جن کو دیکھ کر مرداپنے اندر خوشی اور ٹھنڈک محسوس کرتا ہے ۔ ایسے سرپہ لیے گئے دوپٹہ کا کیا فائدہ جب آپ کا جسم ازخود نمائش بنا ہواہو۔

اورہمیں بھی اب اسلام کے نام پہ جانبدارانہ فتوے جاری کرنا بند کر دینے چاہئیں کیونکہ اسلام صرف سرڈھکنے کا ہی نہیں اور بہت سی جگہوں کو ڈھانپنے کا بھی حکم دیتا ہےاوریقیناً یہ بات مرد اورعورت دونوں پرلاگو ہے۔

Print Friendly, PDF & Email