The news is by your side.

میکا ولی سے اوریا مقبول جان تک

میکا ولی نے آج سے پانچ صدیاں قبل اپنی کتاب ’دی پرنس‘ تحریر کی تھی جس میں اس نے حکمرانوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ نہ صرف ظلم بلکہ جھوٹ ، بہتان طرازی اور دھوکہ دہی کو بھی اقتدار پر اپنا قبضہ جاری رکھنے کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔ جھوٹ بولنے کے لئے اس نے جس طریقۂ کار کی تعلیم دی تھی وہ یہ تھا کہ جھوٹ لگاتاراور اس مقدار میں بولا جائے کہ اس پر سچ کا گمان ہونے لگے۔ اس نے حکمرانی کو طول دینے کا ایک اور سنہری نسخہ بھی تعلیم کیا کہ حکمران اپنے مفادات کی خاطر ہر طرح کی اخلاقی قدروں کی پامالی کے ساتھ ساتھ ’مذہب اور اخلاق‘ کو اپنے مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال کر سکتے ہیں۔

اس وقت سوشل میڈیا پر مقتدر حلقوں کی غیر منصفانہ پالیسیوں کے خلاف مؤثر آواز اٹھانے کے جرم میں سلمان حیدر کے خلاف اہلِ نفاق داعشی، اوریانی و طالبانی حلقوں کی جانب سے جس قسم کا  پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اس سے اس بات کا یقین تو ہوگیا کہ ایسا کرنے والے نہ قران کو اپنا ضاطہِ حیات مانتے ہیں نہ فرامینِ رسول ﷺ کو البتہ ان کے مکروہ اعمال نے یہ ثابت کردیا کہ ان کا رہبررسولِ صادق ﷺ نہیں میکا ولی ہے اور ان کا ضابطہ حیات قران نہیں اس کی تصنیف دی پرنس ہے۔

وَ مَنْ یَکْسِبْ خَطیئَةً اٴَوْ إِثْماً ثُمَّ یَرْمِ بِہِ بَریئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُہْتاناً وَ إِثْماً مُبیناً ۔( سورہ النسا)۔

(جو شخص غلطی یا گناہ کا مرتکب ہو پھر بے گناہ پر الزام دھرے اس نے بہتان اور واضح گناہ کو بوجھ اپنے کندھوں پر لاد لیا ہے )
اگر وہ بات اس میں نہیں ہے تو تُو نے اس پر بہتان (جھوٹا الزام) لگایا۔ ( حدیثِ رسول ﷺ)۔

میں نے اس داعشی، اوریانی و طالبانی گروہ کے لئے منافق کا جو لفظ استعمال کیا وہ اپنی طرف سے نہیں، احادیث رسول ﷺ کی روشنی میں کیا ہے، کیونکہ میری بات تو بے غیرتی کا سہارا لیکر جھٹلائی جا سکتی ہے، ہمت ہے تو رسولِ صادق ﷺ کا کہا جھٹلا کر دکھاؤ۔

رسول اﷲ ﷺ نے ایک حدیث میں منافقین کی تین نشانیاں بیان فرمائیں۔ دوسری حدیث میں چوتھی نشانی بھی بیان فرمادی۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے اور جب کسی سے جھگڑا ہوتو گالم گلوچ پر اتر آئے۔ منافق کلمہ گو مسلمان ہی ہوتے ہیں اور ہر دور میں ہوتے ہیں۔ نفاق اتنا گھناؤنا جرم ہے کہ اﷲ کا سب سے زیادہ غضب اسی پر بھڑکتا ہے۔ سورہ نساء میں اﷲ تعالیٰ نے فرمایا کہ منافقین جہنم کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوں گے۔

منافقین کی نشانیاں درجِ بالا حدیث میں’’ وما ينطق عن الهوى‘‘ کے مصداق کی زبانِ مبارک سے ارشاد ہوئی ہیں، اس لئے اس دن تک جس دن آفتاب سوا نیزے پر ہوگا درست ثابت ہوتی رہیں گی۔ میں اس وقت صرف ایک نشانی کی جانب اشارہ کرنا چاہوں گا جس کی تصدیق کوئی بھی ان سطور کو پڑھنے کے دوران با آسانی کر سکتا ہے، وہ یہ کہ جب کسی سے جھگڑا ہو تو گالم گلوچ پہ اتر آئے۔ جھگڑا ایک وسیع المعانی لفظ ہے اس کا مطلب صرف جسمانی ہاتھا پائی ہی نہیں زبانی اختلاف اور بحث و تمحیص بھی ہے، آپ فیس بک پر کسی بھی نزاعی معاملے پر کی جانے والی پوسٹ پر ’’ مومنین‘‘ کی زبان ملاحظہ فرما لیجئے، درجِ بالا حدیثِ پاک کی حقانیت آپ پر روشن ہو جائے گی۔

“بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں، حالانکہ درحقیقت وہ مومن نہیں ہیں ۔ وہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں، مگر دراصل وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکے میں ڈال رہے ہیں اور انہیں اس کا شعور نہیں ہے ۔ ان کے دلوں میں ایک بیماری ہے جسے اللہ نے اور زیادہ بڑھا دیا ہے، اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں، اس کی پاداش میں ان کے لیے دردناک سزا ہے ۔ جب کبھی ان سے کہا گیا کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو، تو انہوں نے یہی کہا کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں __ خبردار! حقیقت میں یہی لوگ مفسد ہیں مگر انہیں شعور نہیں ہے ( البقرۃ)”۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں