The news is by your side.

خواتین آج بھی مردوں سے پیچھے کیوں ہیں؟

مرد اورعورت کسی بھی معاشرے کے بنیادی رکن ہیں اورمعاشرے کی ترقی کے لیے دونوں کا ہم قدم ہونا بہت ضروری ہے۔ ایک عام کہاوت ہے کہ  مرد اور عورت ایک ہی گاڑی کے دو پہیے ہیں، جس طرح گاڑی ایک پہیے پر نہیں چل سکتی اسی طرح ایک معاشرہ بھی محض مرد یا عورت نہیں چلا سکتے لہذا ایک مضبوط اورطاقتور معاشرہ تشکیل دینے کے لیے دونوں کا شانہ بشانہ ہونا بہت ضروری ہے۔

پاکستان وہ ملک ہے جو اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ پاکستان بنانے  لیے بہت ساری وجوہات تھیں جن میں سے ایک بہت بڑی وجہ ہندوستان میں مسلمانوں کو برابری کے حقوق نہ ملنا بھی تھی۔ لیکن آج ایک آزاد ملک میں بھی عوام ان ہی مسائل کا شکار ہے۔ جہاں شہریوں کو آج بھی برابری کے حقوق میسر نہیں۔ اس ملک میں رنگ و نسل، لسانی، طبقاتی فرق پایا جاتا ہے اور سب سے ذیادہ مرد اور عورت کا فرق پایا جاتا ہے جس کی بناء پر پورا معاشرہ تباہ حالی کا شکار ہے۔

پاکستان اسلام کے نام پر حاصل ہونے والا ملک ہے اور اسلام میں کسی کی بھی حق تلفی نہیں کی گئی۔ اسلام میں مرد اور عورت کو یکساں حقوق حاصل ہیں لیکن پاکستان میں عورتوں کو برابری کے حقوق حاصل نہیں ۔ علم حاصل کرنا جتنا ایک مرد پہ فرض ہے اتنا ہی عورت پہ بھی ہے لیکن عورت کو تعلیم دینا معیوب سمجھا جاتا ہے۔

پاکستان میں دو طبقات پائے جاتے ہیں۔ ایک وہ جو تعلیم کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور دوسرا وہ جو تعلیم کے حق میں نہیں۔ ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو صرف مردوں کے تعلیم حاصل کرنے کے حق میں ہیں اور عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے سے روکتے ہیں کبھی معاشرے کے نام پہ، کبھی غیرت کے نام پہ، کبھی وسائل کی کمی تو کبھی گھریلوں مسائل کی بناء پر۔ آج بھی عورت بہتر تعلیم سے محروم ہے۔

دوسری طرف جہاں والدین لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں ہے وہاں معاشرے میں پھیلے مسائل ان کی راہ میں حائل ہوجاتے ہیں۔ ایک عورت جب گھر سے نکلتی ہے تو وہ دماغی طور پر ہی دباؤ کا شکار ہوتی ہے اُسے گھر سے نکل کر واپس آنے تک بہت سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن میں سرفہرست مردوں کا مختلف طریقوں سے خواتین کو ہراساں کرنا ہے۔ پاکستانی معاشرے میں عورت عدم تحفظ کا شکار ہے جس کی بناء پر والدین لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے اور آگے بڑھنے سے روک دیتے ہیں ۔ کچھ مہنگائی کی وجہ سے تعلیم کے دروازے لڑکیوں پر بند کر دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے عورت زبوں حالی کا شکار ہے۔ آج بھی عورت اپنے جائز حق سے محروم ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ عورت ہی ایک بہترین معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے لیکن اس کے لیے عورت کو دینی اور دنیاوی تعلیم دینا ضروری ہے تاکہ وہ اچھے بُرے کا فرق کر سکے۔ بھتر فیصلہ کر سکے اور یہ تب ھی ممکن ہے جب وہ علم کے زیور سے آراستہ ہوگی۔

عورتوں کو اُن کے جائز حق سے محروم کر کے ہم اپنا ہی معاشرہ برباد کر رہے ہیں۔ ایک بہتر اور پڑھے لکھے معاشرے کو وجود میں لانے کے لیے مرد اور عورت دونوں کا تعلیم یافتہ ہونا بہت ضروری ہے۔ مرد اور عورت دونوں ہی اس معاشرے کا اہم رکن ہیں۔ دونوں کا فرض ہے مل کر بہتر ماحول بنایئں تاکہ اپنی آنے والی نسلوں کو پڑھا لکھا معاشرہ دیں سکیں۔ یہ اُس ہی وقت ممکن ہے جب مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کو بھی بہتر تعلیمی مواقع میسر ہوں گے تاکہ وہ بھی پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

حکومت پاکستان کو چاہیے کےعورتوں کی تعلیم کے حق کے لئے کی گئی قانون سازی پر عمل درآمد یقینی بنائے اوربغیر کسی فرق کے سب کے لیے یکساں تعلیم اور اس کے حاصل کرنے کے مواقع پیدا کرے۔

Print Friendly, PDF & Email
شاید آپ یہ بھی پسند کریں