The news is by your side.

آپریشن خیبر-4 کے اہداف اور چیلنجز

پاک فوج نے آپریشن ردالفساد کے زیر سایہ خاطر خواہ کامیابیاں سمیٹتے ہوئے اب اپنا اگلا ہدف خیبر ایجنسی میں موجود داعش کی کمین گاہوں کو متعین کیا ہے۔ اور اپنے اس ہدف کے حصول کے لئے پاک فوج نے اپنی کارروائی کا باقاعدہ آغاز تقریباً ایک ڈویژن فوج( بشمول توپ خانے اورآرمی آئیویشن) کے ساتھ پہلے ہی کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ خیبر ایجنسی پاکستان کی سات قبائلی ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔  جس کی سرحد افغانستان کے ساتھ لگتی ہے۔ ماضی میں بھی یہ علاقہ متعدد جہادی تنظیموں کی جارحانہ کارروائیوں کا مرکز رہا ہے،جن میں بدنامِ زمانہ القاعدہ سمیت، تحریک طالبان پاکستان، انصارالاسلام اور منگل باغ کی تنظیم لشکرِ اسلام شامل ہے۔ یاد رہے باڑہ اسی خیبر ایجنسی کا حصہ ہےجو شرپسندوں کے لئے تزویراتی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔ کیونکہ وہ خیبر ایجنسی کو پشاورشہر سے جوڑتا ہے نیز نیٹو سپلائی لائن بھی اسی راستے سے ہو کر افغانستان میں داخل ہوتی ہے۔

خیبرایجنسی باڑہ، لنڈی کوتل اورجمرود، تین تحصیلوں پرمشتمل ہے جس کا زیادہ ترحصہ اکتوبرسنہ2014ء سے جولائی سنہ 2015ء میں آپریشن خیبر-1اور آپریشن خیبر-2کے دوران دہشت گردوں سے پاک کرالیا گیا تھا۔

یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ خیبرایجنسی بنجراورچٹیل پہاڑوں پر مشتمل ایک مشکل ترین خطہ ہے۔  نیز یہی علاقہ دشوار گزار پہاڑی سلسلے کوہ سفید کا بھی مرکزِ ملاپ ہے۔ انہی پہاڑی سلسلوں کے مابین راجگال، میدان،باڑہ اور بازار جیسی خوبصورت وادیاں بھی موجود ہیں۔ جن میں سے وادی راجگال سب سے زیادہ حساس نوعیت کی تصور کی جاتی ہے کیونکہ یہی وادی داعش کے مبینہ دہشت گردوں کوافغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں اپنے قدم جمانے کے لئے مرکزی راستہ مہیا کرتی ہے۔


پاک فوج نے راجگال ویلی میں آپریشن خیبر فورشروع کردیا


واضح رہے کہ تاحال پاکستان میں داعش کا کوئی منظم وجود نہیں ہے۔ مگراس میں بھی کوئی دورائے نہیں کہ متعدد دوسری شر پسند تنظیموں کے سپلنٹر گروپسز داعش کے برانڈ نام کے زیرِ سایہ پاکستان کے مختلف شہروں میں براستہ وادی راجگال دہشت گردانہ کارروائیوں میں سرگرم ہیں۔ جن میں تحریک طالبان پاکستان(موجودہ جماعت الاحرار) سرفہرست تصور کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، پاراچنار میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملوں کی کڑیاں بھی افغانستان میں موجود “منظم شرپسند تنظیم داعش” سے جڑتی ہیں۔

لہٰذا یہ بات بالکل عیاں ہے کہ وادی راجگال میں پاک فوج کا انسدادِ دہشت گردی اور حکومتی عمل داری بحال کرنے کے لئے حال ہی میں شروع کردہ ملٹری “آپریشن خیبر-4” ہرگز آسان نہیں ہو گا۔ کیوںکہ یہ علاقہ اپنی آٹھ گزرگاہوں کے ساتھ 256 مربع کلو میٹر تک پھیلا ہوا ہے۔ جس کے پہاڑی سلسلوں کی اونچائی سطح سمندر سے 12000 سے 14000 فٹ کے درمیان بتائی جاتی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی حالیہ پریس ریلیز کے مطابق یہ ملٹری آپریشن خیبر-4 منصوبہ بندی کے تحت کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے۔  جس میں متعدد فوجی دستوں (بشمول سپیشل سروس گروپ) نے وادی راجگال کا 90 مربع کلو میٹر کا علاقہ شرپسندوں سے خالی کرا لیا ہے۔ اورشر پسند بتدریج پس قدمی پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اور ان کی بچھائی آئی ڈیز کو نکارہ بنایا جا رہا ہے۔ بہت سے دہشت گردوں کے ٹھکانے بھاری توپ خانے، آرمی آئیویشن اور ائر فورس کے بمباری سے تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ جس کے نتیجے میں 10 شر پسند جہنم واصل ہوئے اور 6 زخمی ہیں۔ اورشرپسندوں سے فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں پاک فوج کے ایک مایہ ناز بیٹے سپاہی عبدالجبار نے آج جامِ شہادت نوش کیا۔  اور پورا پاکستان اس شہید کے لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہے۔

المختصر، اس تمام تر مزکورہ بالا گھمبیر صورتحال اوراس ملٹری آپریشن کی کامیابی کے راستے میں حائل متوقع دشواریوں کے پیش نظر پاکستانی قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ اور اپنے محافظوں کی ہرممکن تائید و حمایت کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔ اوران کی بے دریغ قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔


اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں