ابوظہبی کی ریاست کو بجا طور پر ایک جزیرہ کہا جاتا ہےکیونکہ اس کا ایک حصہ ہر طرف سے پانی سے گھرا ہوا ہے۔ریاست کی ہر نکڑپر ساحل اور سمندر جھانکتا، پھیلتایا سانس لیتا دکھائی دیتا ہے۔ابوظہبی ایک خوبصورت ساحلوں اور سمندر والا شہر ہے جس کے دلکش ساحل نہ صرف ایشائی اور عرب بلکہ تمام براعظموں کے لوگوں کے لیے یکساں توجہ کے حامل ہیں ۔
ساحل، سمندر ،سورج اور ریت وہ چار عناصر ہیں جو ابوظہبی کی زندگی کی مکمل تشریح کرتے ہیں، سال بھر چمکتا ہوا سورج جس قدر غصہ ور ہوتا ہے اتنا ہی خوبصورت، اور قریبی دوست بھی ہے، موٹر ویز پر سفر کے دوران آپ کے ساتھ ساتھ چلتا، کھلے صحراؤں اور لمبے راستوں کے بیچ صبح بخیر کہتا اور شام کو الوداعی سلام کرتا آپ کے سامنے دائیں یا بائیں کسی دور پگڈنڈی کے پیچھے ،کسی درخت کی اوڑھ میں یہ کسی اونچی عمارت کے پیچھے ڈوبتا اور ابھرتا دکھائی دیتاہے تو دیکھنے والے کو مجبور کر دیتا ہے کہ وہ پلٹ پلٹ کر اس ٹھنڈے ہوتے زرد سورج کی شوقیں نگاہوں میں جھانکے۔
مسلم سیاحوں کی پہلی ترجیح کون سا ملک ہے؟
اس کے گرم طویل سفر کی داستان سنے اور یہ محسوس کرے کہ جب عروج ڈھل جاتا ہے تو زرد پڑنا اور ٹھنڈے اور نرم ہوکر تہوں میں ڈوب جانا کس قدر سکون آمیز عمل ہے ۔خود میرے کیمرے میں ہزارہا ایسے سورج محفوظ ہیں جن کی الوداع کہتی نگاہیں میں اپنی مٹھی میں قید کر کر کے تھک چکی ہوں۔
مگر ہر نئی صبح اور ہر نئی شام اک نیا سورج لاتی ہے تو اس طرح سےمبہو ت و مجبور کر دیتی ہے کہ انسان روز اسی سڑک،اسی گلی،اسی نکڑ پر ڈوبتا سورج نئے سرے سے دیکھےنئی تاثیر سے محسوس کرے ۔کہیں اسطرح فطرت یہ سبق تو نہیں دیتی کہ ہر نیا دن اک نیا آغاز ہوتا ہے جسے انسان اپنی غفلت میں ماضی سے جوڑ دیتا ہے اور پچھلے ہی تسلسل میں بہتا رہتا ہے۔
ابوظہبی کی ہر نکڑ پر ساحل کا اک نیا روپ اور اس کے کناروں کو چھوتے سمندر کے کئی رنگ ہیں۔ کہیں جدید ترین کاروباری مراکز کے سرہانے، کہیں شہر کی پکی مضبوط دیواروں سے لپٹتا، کبھی شہر سے پرے ریت پر بیٹھا ، اور کہیں شیخ زید مسجد کے پاؤں چومتا،کہیں سورج کو ڈبوتا اور کبھی سورج سے ذرا ہٹ کے پانچ ستارہ ہوٹلوں اور ریزورٹ کے گھٹنوں کو ہاتھ لگاتا، دھیرے دھیرے بہتا نرم اور شفیق سمندر یا شہر کے بیچوں بیچ دھاڑیں مارتا بپھڑتا ہوا سمندر ،!البندر کی مضبوط پتھریلی دیواروں سے سر مارتے سمندر میں جب سورج اترنے لگتا ہے تو سنہری ستاروں سے بھرے ٹوکرے اس کے سبز پانی میں انڈیل کر اس کی مانگ جیسے ستاروں جگنوؤں اور امیدوں سے بھر دیتا ہے۔
دوسری طرف بطین کا ساحل اپنی طبیعت کی نرمی اور شفقت سے شہر کی حدوں سے پرے کی خاموشی میں ڈوبنے سے پہلے ہزارہا طرح کے رنگ بدلتا ہے۔دور تک جاتے پل سے پرے جیسے دنیا کا انت ہو جاتا ہے اور یہ پل جیسے کسی دوسری دنیا کی طرف لے جاتا کوئی طلسماتی رستہ دکھائی دینے لگتا ہے۔اس کی ریت پر کرسی رکھے ڈوبتی شفق میں سمندر کی آنکھوں میں کچھ دیر جھانکیں تو اس کے دھیرے دھیرے بہتے رنگ آپ کی روح کی پرتیں الٹنے لگتے ہیں۔
آپ کے داہنی طرف سمندر سے ذرا پرے اتحاد ٹاورز کے پیچھے ڈوبتا سورج اپنی آخری دھڑکن کے ساتھ بہت سی راحت آپ کی ہتھیلی پر چھوڑ جاتا ہے۔
مرینا کا ساحل اس شہر کا اک جدید اور کاروباری زندگی کا اک رنگین منظر ہے۔جہاں ایک قدیم کاروباری مرکز کے کنارے چھوتا یہ اس شہر کی رونق روشنیوں اور زندگی کا مظہر ہے۔اس کے دائیں طرف بیٹھیں تو جدیدیت اور جگمگاتے حال کے نظارے آپ کو سمندر کی سطح پر تیرتے اور آسمان کو چھوتے دکھائی دیتے ہیں۔اور اس کی بائیں طرف نکلیں تو دور تک پھیلے پرجوش سمندر کی لہروں میں کھو جائیں اور تب تک لہریں گنتے رہیں جب تک آپ شہر کی روشنیوں اور عمارتوں کی زندگی کی نظر سے گمشدہ ہو کر اپنے اندر کے سچ کے ہاتھ نہ تھام لیں۔اپنی اندر قید اک تھکی ہوئی روح کو سکون نہ بخش دیں۔
ابوظہبی کی سفید باوقار لبادہ اوڑھےعظیم الشان شیخ زید مسجد کا نظارہ مسجد میں جاکر کرنے کے علاوہ ایک اور خوبصورت دلکش مقام اس کے کنارے چھوتے سمندر سے پرے بنے وہ مہنگے اور پرتعیش ریزورٹس ہیں جن کے کناروں پر رکھے لاؤنجرز پر بیٹھے آپ سورج کو مسجد کے پیچھے نگاہیں جھپکتے سر جھکاتے سجدہ ریز ہوتے اور اس کی آخری کرنوں کو مسجد کے مینار روشن کرتے دیکھ سکتے ہیں۔
مسجد کی تعمیر میں استعمال ہونے والا سفید سنگ مرمر بہت نزاکت سے ڈوبتی کرنوں کو جذب کر کے ایک خوبصورت نظارہ تخلیق کرتا ہے۔ساحل سمندر کی یہ صورت سب سے بھرپور اور کرشماتی ہے۔
یاس کے جزیرے پر واقع ساحل گولف کورس کے ساتھ ساتھ سبزے کی ہری راہداری کے پیچھے سے گزرتا ہے تو اس کے سرہانے واقع ہوٹلز کی بالکنی سے آپ ڈوبتے ہوئے سورج اور اسک ا تعاقب کرتے چاند کے نظارے سے بھی بھرپور لطف لے سکتے ہیں۔ابوظہبی کے درجنوں ساحلی پٹیوں میں سے اکثر پرتعیش ہوٹل اور ریزورٹ کی ملکیت ہیں جہاں سب کا الگ نظارہ اور ایک الگ تاثیر اور لطف ہے۔
عکاسی: صوفیہ کاشف
اگر آپ بلاگر کے مضمون سے متفق نہیں ہیں تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئرکریں
صوفیہ کاشف ابو ظہبی میں مقیم ہیں اور مختلف اخبار ات اور بلاگنگ ویب سائٹس کے لیے لکھتی ہیں‘ اس کے علاوہ عکاسی کا شغف رکھتی ہیں