The news is by your side.

ڈاکٹرطاہرالقادری اوران کی علمی خدمات

پروفیسر ڈاکٹر محمد طاہرالقادری 19 فروری 1951 کو جھنگ میں پیدا ہوئے ۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کا شمار رواں صدی کی عظیم شخصیات میں ہوتا ہے۔ آپ عظیم مفکرِ اسلام اور مصلح ہیں۔ آپ رواں صدی کی عالمگیر اسلامی اصلاحی تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے بانی و سرپرست ہیں ۔ امت مسلمہ کے لیے آپ کی روحانی، علمی ، فکری ، اصلاحی، سماجی اور سیاسی خدمات گراں قدر ہیں ۔ بلاشبہ ایسی عظیم شخصیات صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں ۔

کچھ لوگ ڈاکٹر طاہرالقادری کی بنائی ہوئی سیاسی جماعت ’پاکستان عوامی تحریک‘ کے تناظر میں اکثر اس بات پر معترض نظر آتے ہیں کہ ڈاکٹر طاہرالقادری پاکستان میں مستقل قیام پذیر کیوں نہیں رہتے؟؟؟ اس ضمن میں کہنا چاہوں گی کہ دراصل وہ یہ نہیں جانتے کہ منہاج القرآن انٹرنیشنل ایک بین الاقوامی تحریک ہے،جس کے مراکز دنیا بھر میں فعال ہیں ۔ اور یہ تمام مراکز بیک وقت اسلام اور انسانیت کی خدمت کے مشن پر گامزن ہیں ۔ 9/11کے بعد اسلام اور مسلمانوں کو پوری دنیا میں بطور انتہاپسند کے بدنام کیا گیا۔ اسلام کا دہشتگردی سے تعلق جوڑا گیا ۔ ایسے وقت میں مسلم دنیا کو اپنے مذہب اور عقائد کا دفاع کرنے کی ضرورت تھی ۔ ہمیں دنیا کو یہ بتانا تھا کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور یہ کہ اسلام امن و آشتی ، اخوت اور بھائی چارے کا درس دینے والا مذہب ہے۔ اس ضرورت کوپورا کرنے کا بیڑہ اگر کسی شخصیت نے اٹھایا تو وہ ہیں ڈاکٹر طاہرالقادری ۔

آپ نے منہاج القرآن انٹرنیشنل کے پلیٹ فارم سے پوری دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمے کا درس دیا۔ منہاج القرآن انٹرنیشنل کے قائم کردہ اسلامک سینٹرز نے دنیا بھر میں ڈاکٹر طاہرالقادری کے فکری اور اصلاحی پیغام کوعام کیا۔ اسلام کے حقیقی اور پرامن تشخص کی ناصرف تجدید کی بلکہ دنیا کو بھی روشناس کروایا۔ یہ ہی وجہ ہے کہ 9/11کے بعد ڈاکٹر طاہرالقادری کی تبلیغی اور تجدیدی سرگرمیوں سے متاثر ہو کر بے شمار لوگ مشرف بہ اسلام ہوگئے ۔ صرف یہ ہی نہیں مغربی تہذیب سے متاثرہ بہت سے نوجوانوں نے بھی مذہب کی طرف رجوع کرلیا۔ مگرافسوس کہ ان کے اپنے ملک پاکستان کے نوجوان ان حقائق سے تقریباً لاعلم ہیں ،کیونکہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیے ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیرونِ ملک قیام اور دہری شہریت کی مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے منفی تشہیر ہوتی رہی ۔

‏دہشت گردی اور فتنۂ خوارج کا مبسوط تاریخی فتوی ٰ بلاشبہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے دنیا کو بتادیا کہ اسلام امن پسندی کادرس دیتا ہے اور یہ کہ دہشتگردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ آپ بجاطور پر “سفیر امن ” کہلانے کے مستحق ہیں۔اوریہ کہ ‏‎انسدادِ دہشتگردی کے لیے حکومت کو چاہیے کہ طاہرالقادری کا مرتب کردہ ” اسلامی نصاب برائے فروغ امن اور انسدادِ دہشتگردی ” کو تعلیمی اداروں میں رائج کرے تاکہ انتہاپسندانہ رحجانات کا خاتمہ کرکے دہشتگردی کو مکمل طورپر ختم کیا جاسکے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کی بے شمار علمی خدمات اس کے علاوہ ہیں ۔ آپ کم وبیش ایک ہزار کتب کے مصنف ہیں، جن میں سے 550کے لگ بھگ شائع ہوچکی ہیں ۔ ان میں سے قرآنی انسائیکلوپیڈیا جیسی عظیم تصنیف بھی شامل ہے جوکہ رواں صدی کی سب سے بڑی علمی کاوش ہے۔ 8جلدوں اور پانچ ہزارموضوعات پرمشتمل قرآنی انسائکلوپیڈیا کےابتدائی چارسو صفحات صرف موضوعات کی فہرست پر مشتمل ہیں۔ کوئی بھی فرد خواہ وہ کسی بھی مسلک یا فرقے سے، کسی بھی پیشے یا شعبے سے وابستہ ہو وہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا سے استفادہ کرسکتا ہے۔

یہ قرآنی انسائیکلوپیڈیا ڈاکٹر طاہرالقادری کی پچاس سالہ علمی تحقیق اور تجربے کا نچوڑ ہے۔ جس میں حتی الامکان انسانی زندگی کے تمام پہلووں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کوئی بھی فرد خواہ وہ ہدایت کا متلاشی ہو یا کلام اللہ کی تفیہم کا طالب ہو قرآنی انسائیکلوپیڈیا سے رہنمائی حاصل کرسکتا ہے۔ چاہے وہ اسلامیات کا ریسرچ اسکالر ہو یاعالم دین ، استاد ہو طالب علم،ڈاکٹر ہو یا انجینئر ، جج ہو یا وکیل ، سائنسدان ہو یا سیاستدان ، محقق ہو فلاسفر ، مصنف ہو یا فنکار، شاعر ہو یا ادیب ہو ، سپہ سالار ہو یا مجاہد ، فہم دنیا کا طلب گار ہو یا آخرت کی جستجو کرنے والا ہو، مرد ہو یا عورت ہو ، نظام زندگی کو سمجھنا چاہتا ہو یا فلسفۂ کائنات کو جاننے کا آرزومند ہو، مقصدِ تخلیق کائنات کو سمجھنا چاہتا ہو یا جنت و دوزخ اور سزا وجزا ، جن و بشر اور ملائکہ کے قرآنی تصورات کا فہم چاہتا ہو , خواہ کوئی دورِ جدید کے سائنسی علوم کو قرآنی زاویے سے جانچنے کا خواہشمند ہو یا آثارِ قدیمہ کا ماہر ہو یا پھر فلکیات ،حیاتیات ، علم کیمیاء اور ریاضیات کو قرآنی زاویے سے پرکھنا چاہتا ہو یا انسانی تخلیق اور مقصدِ حیات کو سمجھنا چاہتا ہو یا پھر حضرتِ آدم علیہ السلام سے لے کرنبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی بعثت کا مقصد سمجھنا چاہتا ہو , خواہ کوئی عشقِ رسول ﷺ کو سمجھنا چاہتا ہو یا اسلامی فلسفۂ عبادات کو قرآنِ کریم کی روشنی میں سمجھنے کا آرزومند ہو، قرآنی انسائیکلوپیڈیا سے رہنمائی لے سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی مایہ ناز تصنیفات میں سیرت الرسول ﷺ کی بارہ جلدیں بھی شامل ہیں ۔ آپ کو قرآن مجید کا آسان اردو ترجمہ ” عرفان القرآن ” کے نام سے کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری ایک مستند مجموعہ احادیث “منہاج السوی ” بھی مرتب کرچکے ہیں ۔ اس کے علاوہ اسلامی نظام معیشت اور بلاسود بینکاری کے موضوعات پر بھی ڈاکٹرطاہرالقادری کئ کتب لکھ چکےہیں ، جن میں “اقتصادیات اسلام , بلاسود بینکاری , اسلامی نظام معیشت کےبنیادی اصول ” جیسی گراں قدر تصنیفات شامل ہیں ۔
ڈاکٹر طاہرالقادری کی تعلیمی خدمات بھی گراں قدر ہیں ۔ تحریک منہاج القرآن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ” منہاج یونیورسٹی، کئی اسلامک شریعہ کالجز ، اور ماڈل اسکولز آنے والی نسلوں کو علم کی دولت سے مالامال کرنے کے مشن میں ہمہ وقت مصروف ہیں ۔ اس کے علاوہ منہاج ویلفئیر فاونڈیشن ڈاکٹر طاہرالقادری کی سماجی خدمات کا منہ بولتاثبوت ہے۔ منہاج ویلفئیر فاونڈیشن دنیا بھر میں غریب و مستحق افراد کی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ منہاج ویلفئیر فاونڈیشن کی برما کے روہنگیا مسلمانوں کی حتی المقدور خدمت ایک اور درخشاں باب کا اضافہ ہے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے پاکستان میں بدعنوان حکمرانوں اور فرسودہ نظام کے خلاف ہمیشہ آواز بلند کی ۔ پاکستانی عوام کو سیاسی شعور دینے میں ڈاکٹر طاہرالقادری اور ان کی سیاسی جماعت ” پاکستان عوامی تحریک ” کا نمایاں کردار رہا ہے۔ بطور ایک رہنما کے پاکستان کےلیے آپ کی سیاسی خدمات ہمیشہ سنہرے الفاظ میں یاد رکھی جائیں گی ۔

آپ کو بطور ایک سیاسی رہنما پاکستان میں سب سے پہلے سیاسی نظام میں اصلاحات کا تصور دینے کا اعزاز حاصل ہے۔ آج پاکستان کے عوام جس سیاسی شعور سے بہرہ ور ہیں , اس کو پروان چڑھانے میں آپ کے ” تصور انقلاب اور انقلاب مارچ ” کا اہم ترین کردار ہے۔ میں آپ کی فکری ،اصلاحی ، دینی، علمی ، سماجی اور سیاسی خدمات کےلیے ان کے یوم پیدائش کے موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتی ہوں اور آپ درازی عمر اور صحتِ کاملہ کےلیے دعاگو ہوں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں