ببرک کارمل جمالی
آج دنیا بھر ماں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکول، کالج، یونیورسٹی، پارک، روڈ اور بڑے بڑے ہوٹلز میں ماں کا عالمی دن بڑے دھوم دھام سے منایا جا رہا ہے، مگر بلوچستان کی ماں کو یہ بھی پتا نہیں آج ان کا عالمی دن ہے اگرانہیں کچھ فکر ہے تو بس اپنے بچوں کی۔
ویسے بھی میری امی کہتی ہیں عالمی مائیں عالمی دن مناتی ہیں۔ مگر میں آج میں ان سب سے ہٹ کر’یوم ماں‘ منانے کی کوشش کر رہا ہوں اگر آپ چاہتے ہیں کہ مان کا عالمی دن منانے کا الگ انداز اچھا لگے تو آئندہ آپ کسی پروگرام میں شامل ہونے کے بجائے سادگی سے اپنے ماں کی خدمت کر کے ماں کا عالمی دن منائیں، اس میں ثواب بھی ہے اور عزت بھی۔
میں نے یہ یوم ماں منانے کی ابتداء اپنی گھر سے کی ہے میں نے سب سے پہلے ماں جی کے ناخن کاٹے، انہیں چائے بنا کے دی اور شوگر کی گولیاں دی ، بالوں کو کنگی کرنے کیلئے کنگی اٹھایا تو ماں جی نے ہاتھ پکڑا اور کہا تم میرے بچے ہو میرے ہاتھوں میں ابھی تک طاقت ہے کہ میں کنگی خود کرو گی۔ ماں زندگی کا انمول تحفہ ہے۔ ماں کے بغیر انسان ادھورا ہے ماں کے قدموں میں جنت تو ہے مگر دل میں دنیا کا رحم دل انسان بھی ہے۔ ماں جب مجھے دودھ پلاتی تھی تو مجھے ایسے لگتا تھا جیسے میں جنت سے دودھ پی کر آیا ہو اور جب میں روتا تھا تو ماں بھی میرا ساتھ دیتی اور کہتی بیٹا کیا تکلیف ہے؟ تو میں اس وقت کچھ نہیں بول سکتا تو میں رونے کے انداز میں ساری تکلیف ماں کو سنا دیتا تو ماں سمجھ جاتی مجھے کیا تکلیف ہے پھر اسی تکلیف کا علاج ڈاکٹر صاحب کرواتی تھی۔
آج مجھے اس ذات کے بارے میں لکھنا ہے جس کے گرد میری ہستی گھومتی ہے جس کے ہونے سے میری دنیا مکمل ہوتی ہے وہ ہستی جس جگہ نہیں ہوتی وہاں بیٹوں کی نیند آنکھوں سے کوسوں دور جابیٹھتی ہے۔ وہ ماں جو میری کامیابیوں کی وجہ ہے وہ ماں جو میری خوشیوں کی ضمانت ہے۔جی ہاں اسی ہستی کی بات کررہی ہوں جس کے ہوتے ہوئے میرا گھر بلوچستان میری جنت ہے اور نہ ہوتے ہوئے کوئی ویران سا قبرستان جس میں نہ انسان کی آواز نہ چرند پرند کی آواز ۔
ماں جو قدموں میں جنت رکھتی ہے تو ہاتھوں میں شفقت کا سایہ سہی سمجھے آپ محبت، عشق ، چاہت کا جو رشتہ ہے میری پیاری ماں۔۔۔۔۔ بشر کے روپ میں گویا فرشتہ میری پیاری ماں ۔۔۔بنا جس کے میری ہستی کے سارے رنگ پھیکے ہیں۔۔۔۔۔۔ وہی دلنشیں خوش رنگ رشتہ ہے میری پیاری ماں ۔۔۔۔ماں اس کائنات کے سب سے اچھے ، سچے اور خوبصورت ترین رشتے کا نام ہے خدائے برتر نے اس کائنات میں سب سے خوبصورت جو چیز تخلیق کی وہ ماں باپ ہیں جن کا کوئی نعم البدل کوئی نہیں ہوسکتا ۔
بالخصوص ماں جیسی ہستی کو سب سے ذیادہ فوقیت حاصل ہے جیسے گلاب جیسی خوشبو، چودھویں کے چاند جیسی چاندنی ، فرشتوں جیسی معصومیت ، سچائی کا پیکر ، لازوال محبت ، شفقت، تڑپ ، قربانی، پودے کا سبزہ ، پھول کی رنگت، دریا کی روانی ، پھل کی مٹھاس ،سورج کی روشنی، آسمان کی بلندی ، زمیں کی وسعت ، گھی کی نرمی ، پرندے کی پرواز ، چکور کا عشق سب مل کرانسان کا بنے تو مرمریں ستونوں کی بہشت ماں کی تخلیق عمل میں آئی۔
ماں کو جنت کی ضرورت نہیں بلکہ ماں خود ایک جنت ہے میں جب کچھ بڑا ہوا تو ماں جی مجھ سے کہنے لگتی بیٹا بڑے جلدی ہو جاؤ تاکہ میری تکلیف میں کمی ہوں اس رات ماں خوب روئی جب میں بیمار تھا ماں ساری رات نہ سو سکی۔ اگلے روز صبح سویرے ماں جی مجھے ہسپتال لے گیا مگر ڈاکٹر دیر سے آیا تو ماں بہت پریشان ہو گئی اور بولی ڈاکٹر یہ ٹائم ہے آنے کا۔۔۔؟۔۔۔۔ تو ڈاکٹر صاحب جلدی بولے میری ماں جی کو آج سخت بخار تھا ۔۔۔۔۔۔ اس لیے دیر ہو گیا جیسے آپ کے بیٹے کی طبیعت خراب ہے۔۔۔۔آپ کا بیٹا بہت جلد ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔۔ ڈاکٹر کی باتیں سن کر ماں خاموش ہوگئی۔۔۔۔۔ اسی وقت ڈاکٹر نے مجھے ایک درد کا انجکشن لگایا تو آدھے گھنٹے میں میرا بخار اتر گیا۔۔۔۔۔ اور ماں جی بہت خوش ہوگئی اور ڈاکٹر صاحب کو دعائیں دینے لگیں۔
بچپن سے جوانی تک ماں میرا بہت خیال رکھتی رہی کل ماں کے سر میں تھورا درد ہوا تو مجھے احساس ہوا ماں نے سالوں سال تک کس طرح مجھے پال پوس کے بڑا کیا اور میری کس طرح خدمت کی ہوگی میں اپنے پیاری ماں جی کے ایک پل کا احسان کبھی نہیں اتار سکتا ہوں کیونکہ ماں خود ایک جنت ہے اس جنت میں جو داخل ہوا وہ کامیاب ہوگا۔ اللہ سے دعا کی کہ اللہ ہم سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور ان کی دعاؤں میں ہمیشہ ہمیں شامل فرما،دوستوں اگر ہم ہر وقت اپنی ماں بہن بیٹیوں اور دوسروں کی ماں بہن بیٹیوں کو عزت و احترام دیں گے تو ہماری بہن بیٹیوں کو بھی معاشرے میں وہی عزت اور احترام ملے گا،
تو آئیں آج ہم سب عہد کریں کہ تمام ماؤں کا احترام خود پہ لازم سمجھیں گے اور ہر جگہ گھر ،بازار، اسکول، کالج بس، ٹرین،ایئر پورٹ ہوں یا سوشل میڈیا ہم ان ماؤں کو عزت دیں گے جو ہم پر لازمی بھی ہے اللہ تعالی سے دعا ہے ہم اب کو ماں جی کی خدمت کا موقع دیں۔