The news is by your side.

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ:قومی ٹیم کی کارکردگی سے مایوس شائقین کرشمے کے منتظر

پاکستان کرکٹ ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جانے کے تمام رستے بند ہوگئے ہیں، اب صرف کوئی کرشمہ ہی ہوسکتا ہے۔

جنوبی افریقہ نے بھارت کو شکست دے کر پاکستان کی امیدوں کا ٹمٹماتا ہوا دیا بھی بجھا دیا ہے۔ پاکستان نے خراب کرکٹ کھیلی۔ فیلڈنگ کا معیار انتہائی پست رہا۔ ہر میچ میں قومی کھلاڑی تین سے چار کیچز اپنا فرض سمجھ کر چھوڑتے رہے۔ بیٹنگ میں ٹیم کے پاس ورلڈ رینکنگ کے ٹاپ کھلاڑی موجود تھے لیکن ہم زمبابوے کے خلاف 131 رنز کا ہدف حاصل نہ کرسکے۔ ہمارے پاس دنیا کا بہترین بولنگ اٹیک تھا لیکن ہم بھارت کے خلاف 160 رنز کے ہدف کا دفاع نہ کرسکے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی سب سے مضبوط اوپننگ جوڑٰی ہی قومی ٹیم کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ رہی۔

ورلڈ کپ کے اب تک ہونے والے 3 میچز میں قومی ٹیم کی سب سے بڑی اوپننگ شراکت 16 رنز کی رہی جو بابر اور رضوان نے نیدر لینڈز کے خلاف بنائی تھی۔ بھارت کے خلاف یہ کامیاب اوپننگ جوڑی صرف ایک رن ہی بنا سکی۔ جبکہ زمبابوے کے خلاف بابر اور رضوان کے درمیان 13 رنز کی شراکت بنی۔ بابر اعظم جو قومی ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جاتے ہیں تین میچز میں انہوں نے صرف 8 رنز بنائے ہیں۔ بھارت کے خلاف 0 زمبابوے اور نیدرلینڈز کے خلاف 4 رنز بنائے۔

محمد رضوان کے معاملات بھی کچھ ایسے ہی ہیں۔ انہوں نے بھارت کے خلاف 4 زمبابوے کے خلاف 14 اور نیدرلینڈ کے خلاف 49 رنز کی اننگز کھیلی۔ ٹاپ آرڈر چل نہیں رہا اور مڈل آرڈر کو چلنے کی عادت نہیں رہی۔ لیکن اس کے باوجود قومی ٹیم کی شکست کی وجہ یہ نہیں ہے۔ آپ حیران ہورہے ہوں گے کہ وہ کیسے۔ جی بالکل یہ تمام خامیاں جو اوپر بتائی گئی ہیں‌ یہ کسی حد تک شکست کی وجہ ہیں لیکن اصل وجہ یہ نہیں ہے۔

قومی ٹیم کی ناکامیوں کی اصل وجہ ہے ٹیم کا غلط انتخاب۔ غلطیوں پر توجیہ پیش کرنا۔ ایک ہی جیسی غلطیوں کو دہرانا۔ بغیر منصوبہ بندی کے میچ کھیلنا اور آخر میں سب کچھ قدرت پر ڈال دینا یہ تمام محرکات ہیں قومی ٹیم کی ناکامی کی اصل وجہ۔ قومی ٹیم کا مڈل آرڈر ورلڈ کپ میں تو فلاپ نہیں ہوا اس سے پہلے ہونے والی تین ملکی سیریز اور انگلیںڈ کے خلاف 7 میچز کی ہوم سیریز اور ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی میں بھی بری طرح فلاپ ہوا تھا۔ اس وقت سب چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے یہ مڈل آرڈر آپ کو نقصان پہنچائے گا یہ آسٹریلیا میں پرفارم کرنے والا نہیں۔ لیکن اس وقت ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق نے کہا کہ ہار جیت قدرت کا نظام ہے۔ بیٹنگ کوچ محمد یوسف کہتے تھے ہمارے بلے بازوں نے چھکا مارنے کی کوشش کی لیکن گیند فیلڈر کے ہاتھ میں چلی گئی ہم کیا کریں۔ سونے پر سہاگا یہ ہوا کہ چئیرمین پی سی بی رمیز راجہ بھی انہی کے رنگ میں رنگ گئے۔ چئیرمین بننے سے پہلے جو کہتے تھے بابر اور رضوان سیلف فش اننگز کھیلتے ہیں ان کی بیٹنگ میں کوئی انٹینٹ دکھائی نہیں دیتی۔ مڈل آرڈر میں دم نہیں ہے۔ جب تک ان کا پوسٹ مارٹم نہیں کریں گے کارکردگی میں بہتری نہیں آئے گی۔ لیکن چئیرمین بننے کے بعد کہتے ہیں ٹیم بہترین ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی یہ ہی ٹیم ورلڈ کپ جتوائے گی لیکن کسے یہ بتانا بھول گئے۔

قومی ٹیم بری طرح ناکام ہے اور بہتری کی کوئی امید بھی دکھائی نہیں دے رہی لیکن قومی ٹیم کے فینز کی امیدیں ہیں کہ دم توڑنے کا نام ہی نہیں لے رہیں۔ اب بھی پاکستان ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچانے کی جگاڑیں ڈھونڈنے میں لگے ہیں۔ پاکستان جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے خلاف بڑے مارجن سے میچز جیتے۔ بنگلہ دیش بھارت کو ہرا دے۔ نیدرلینڈز زمبابوے کو شکست دے اور بھارت زمبابوے کے میچ میں بارش ہوجائے۔ تو پاکستان چھ پوائنٹس اور بہتر رن ریٹ پر سیمی فائنل میں پہنچ جائے گا۔ لیکن وہاں جاکر کرے گا کیا یہ کسی کو نہیں معلوم۔ خیر یہ سب بھی 3 نومبر تک کھل جائے گا، جمعرات کو پاکستان اور جنوبی افریقہ کا میچ ہوگا پاکستان وہ جیت گیا تو پھر باقی کی کیلکولیشن ہوگی اور اگر ہار گیا تو پھر اتوار کو بنگلا دیش کے خلاف میچ کھیل کر گھر واپسی کی تیاری۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں