The news is by your side.

ماحول کی جنگ: ہم کس طرف کھڑے ہیں؟

سوال صرف یہ نہیں کہ زمین کب تباہ ہو گی، بلکہ یہ ہے کہ ہم تباہی سے پہلے جاگتے ہیں یا بعد میں؟

محمود عالم خالد

دنیا کی نبض تیز ہو چکی ہے، فضا گرم ہو رہی ہے، پانی کم ہوتا جا رہا ہے، اور زمین بے ترتیب سانس لے رہی ہے۔ وہ جو کل محض سائنسی انتباہات تھے، آج ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریش نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا کہ ”موسمیاتی تبدیلی قابو سے باہر ہے۔ اگر ہم اہم اقدامات میں تاخیر کرتے رہے تو تباہی ہمارا مقدر بن جائے گی۔“

2023 دنیا کے لیے سب سے گرم سال ثابت ہوا، اور 2024 کے ابتدائی چھ ماہ نے اس تسلسل کو جاری رکھا۔ یورپ میں شدید گرمی کی لہریں، امریکہ میں جنگلات کی آگ، افریقہ میں قحط، اور جنوبی ایشیا میں بے وقت بارشیں اور شدید گرمی کی لہریں یہ سب اب اس نئے معمول کا حصہ ہیں۔ رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ ماحولیاتی تباہی کے واضح اشارات سے بھرے پڑے ہیں۔ دنیا کے مختلف خطوں میں جو کچھ پیش آیا، وہ اتفاقی نہیں بلکہ ایک منظم عالمی موسمیاتی اور ماحولیاتی بحران کی جھلک ہے۔

پاکستان اس جنگ کا محاذِ اوّل بن چکا ہے، نہ صرف اس لیے کہ ہم خطرے میں ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ ہمارے پاس فیصلہ کن موڑ پر پہنچنے کا وقت کم ہے۔

رواں سال موسمیاتی بحران کے سبب آنے والی چند سنگین آفات کا ذکر کریں تو جنوری میں میکسیکو سٹی میں پانی کا مرکزی ذخیرہ تقریباً خشک ہو چکا تھا۔ تین ملین افراد پانی کی تلاش میں سڑکوں پر آ گئے۔ مارچ میں البرٹا اور برٹش کولمبیا کے جنگلات میں لگی آگ نے 54 ملین ایکڑ سے زیادہ رقبے کو راکھ کر دیا۔

NASA کے مطابق، صرف تین ماہ میں 2023 کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ زمین جل چکی ہے۔ اپریل میں صومالیہ، ایتھوپیا اور کینیا میں قحط کے حالات پیدا ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے اسے ”موسمیاتی قحط” قرار دیا۔ جون میں چین کے تین صوبوں میں صرف 24 گھنٹوں میں 600 ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی، جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے اور زرعی زمین تباہ ہو گئی۔ مئی میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے متعدد شہروں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر گیا۔ پاکستان میں درجنوں افراد ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوئے جب کہ یورپ کا خطّہ جہنّم کی آگ کا نمونہ پیش کرتا رہا۔

پاکستان عالمی کاربن کے اخراج میں صرف 0.8 فیصد حصہ ڈالتا ہے، لیکن موسموں کے تباہ کن اثرات میں سرفہرست 10 ممالک میں شامل ہے۔ رواں سال گلگت بلتستان میں گلیشیئر پھٹنے کے کم از کم پانچ واقعات رپورٹ ہوئے، جن سے کئی دیہات خالی کرانے پڑے۔ کراچی، لاہور، جیکب آباد اور دادو میں ”ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ” کے سبب درجۂ حرارت 3 سے 4 ڈگری اضافی محسوس کیا گیا۔ ملک کے بیشتر حصے کو گلیشیر کے پگھلاؤ کے نتیجے میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کی صورتحال کا سامنا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، پاکستان میں 2025 کے اختتام تک ماحولیاتی مہاجرین کی تعداد 20 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔

بین الحکومتی پینل برائے موسمیاتی تبدیلی (IPCC) نے رواں سال جون میں کہا کہ ”ہم ناقابلِ واپسی ماحولیاتی نکات کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ مؤثر ماحولیاتی اقدامات کے لیے وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔“ عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO) – کلائمٹ واچ رپورٹ 2025 کے مطابق اس بات کا امکان 98 فیصد ہے کہ 2025 تاریخ کا سب سے گرم سال ہوگا، اور اس سال عالمی درجۂ حرارت عارضی طور پر 1.5 ڈگری سیلسیس کی حد عبور کر جائے گا۔

اقوامِ متحدہ ماحولیاتی پروگرام (UNEP) کی ایمیشنز گیپ رپورٹ 2025 کا کہنا ہے کہ موجودہ عالمی پالیسیوں کے تحت ہم اس راستے پر گامزن ہیں جو ہمیں صدی کے آخر تک 2.8 ڈگری سیلسیس کے خطرناک درجہ حرارت تک لے جائے گا جو چھوٹے جزیروں، بنجر علاقوں اور جنوبی ایشیا کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ جرمن واچ کی عالمی موسمیاتی خطرہ اشاریہ رپورٹ 2025 کہتی ہے کہ پاکستان مسلسل تیسرے سال موسمیاتی خطرات سے متاثرہ دنیا کے دس بدترین ممالک میں شامل رہا ہے۔

اس حقیقت سے انکار کرنا اب ممکن نہیں رہا ہے کہ صرف موسم نہیں، زندگی بدل رہی ہے۔ پاکستان میں رواں سال گندم اور کپاس کی پیداوار میں 12 فیصد کمی ہوئی۔انڈس بیسن میں پانی کی دستیابی مسلسل گھٹ رہی ہے۔ کراچی اور حیدرآباد میں گرمی کی شدت سے ہزاروں افراد اسپتالوں میں داخل ہوئے۔ جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ کے لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

 پاکستان میں ماحولیاتی مہاجرین کی تعداد 2030 تک 2 کروڑ تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جنہیں زمین، پانی اور روزگار کی تلاش میں شہروں کا رخ کرنا ہوگا، جس سے شہری نظام مزید دباؤ کا شکار ہوگا۔

پاکستان کی مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے اس ضمن میں کچھ مثبت اقدامات ضرور کیے ہیں تاہم، ان اقدامات کو کام یاب بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ماحولیاتی تعلیم کو قومی نصاب میں شامل کیا جائے، پائیدار توانائی کو فروغ دیا جائے، ماحولیاتی بجٹ کو ترجیح بنایا جائے۔ ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ یہ تبدیلیاں صرف موسم کی نہیں، زندگی کی نوعیت کو بدل رہی ہیں۔ فصلیں وقت پر نہیں اگتیں، پانی ناپید ہوتا جا رہا ہے، بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے، اور مہاجرین کی ایک نئی لہر ”ماحولیاتی مہاجرین“ جنم لے رہی ہے۔ پاکستان میں ماحولیاتی مہاجرین کی تعداد 2030 تک 2 کروڑ تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جنہیں زمین، پانی اور روزگار کی تلاش میں شہروں کا رخ کرنا ہوگا، جس سے شہری نظام مزید دباؤ کا شکار ہوگا۔

ہمیں اس امر کا جلد از جلد ادراک کرنا ہو گا کہ یہ جنگ توپ و تفنگ کی نہیں، زندگی اور بے حسی کے درمیان ہے۔ ایک طرف وہ فطرت ہے جو کروڑوں سال سے ہمیں خوراک، پانی، ہوا اور پناہ دیتی آ رہی ہے، اور دوسری طرف وہ انسان ہے جو ترقی کے نام پر زمین کے سینے کو چیر رہا ہے۔ یہ جنگ سائنس دانوں، کسانوں، ماہی گیروں اور عام شہریوں کی جنگ ہے جن کا مستقبل ان پالیسیوں، رویّوں اور فیصلوں سے جڑا ہے جو ہم آج اختیار کرتے ہیں۔

سوال صرف یہ نہیں کہ زمین کب تباہ ہو گی، بلکہ یہ ہے کہ ہم تباہی سے پہلے جاگتے ہیں یا بعد میں؟ پاکستان اس جنگ کا محاذِ اوّل بن چکا ہے، نہ صرف اس لیے کہ ہم خطرے میں ہیں، بلکہ اس لیے بھی کہ ہمارے پاس فیصلہ کن موڑ پر پہنچنے کا وقت کم ہے۔ اب فیصلہ ہمیں کرنا ہے کہ کیا ہم اُس صف میں کھڑے ہوں گے جو زمین کو بچانا چاہتی ہے؟ یا اُس طرف، جو خاموشی سے ہر پگھلتے گلیشیئر، ہر مرجھاتی فصل، ہر بیمار بچے اور ہر بے گھر خاندان کو تقدیر کا کھیل سمجھ کر نظر انداز کر دے گی؟

حوالہ جات
بین الحکومتی پینل برائے ماحولیاتی تبدیلی (IPCC)، چھٹی تشخیصی رپورٹ – جون 2025
(اقوام متحدہ کا سائنسی ادارہ جو عالمی درجۂ حرارت میں اضافے کے اسباب، اثرات اور حل پر رپورٹ جاری کرتا ہے)
عالمی موسمیاتی تنظیم (WMO)، کلائمیٹ واچ رپورٹ – مئی 2025
(دنیا بھر کے موسم، درجہ حرارت، اور شدید موسمی واقعات کی نگرانی پر مبنی بین الاقوامی جائزہ رپورٹ)
اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام (UNEP)، اخراج کے فرق سے متعلق رپورٹ – اپریل 2025
(یہ رپورٹ بتاتی ہے کہ دنیا موجودہ رفتار سے گرین ہاؤس گیسوں کو کم کرنے میں کتنی پیچھے ہے اور کیا اقدامات درکار ہیں)
جرمن واچ، عالمی موسمیاتی خطرہ اشاریہ – ایڈیشن 2025
(جرمن ماحولیاتی تھنک ٹینک کی سالانہ رپورٹ جو ماحولیاتی آفات سے متاثرہ ممالک کی درجہ بندی کرتا ہے)
ناسا (NASA)، جنگلاتی آگ کی نگرانی پر مبنی بریفنگ – مارچ 2025
(ماحولیاتی آلودگی اور جنگلات میں لگنے والی آگ کے عالمی اثرات پر امریکی خلائی ادارے کی تحقیق)
یو این ڈی پی، پاکستان موسمیاتی خطرات کی پروفائل – مئی 2025
(پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مخصوص اثرات، خطرات اور ممکنہ پالیسی اقدامات کی تفصیل)
دی لینسٹ کاؤنٹ ڈاؤن 2024–25: موسمیاتی تبدیلی اور صحت پر رپورٹ
(طبی و سائنسی جریدے ”لینسٹ” کی عالمی رپورٹ جو بتاتی ہے کہ موسمیاتی تبدیلی انسانی صحت پر کیسے اثر ڈال رہی ہے)
پاکستان محکمہ موسمیات – مئی و جون 2025 کی موسمیاتی رپورٹس
(پاکستان میں درجہ حرارت، بارش، اور گلیشیئرز سے متعلق قومی سطح کی ماہرانہ موسمیاتی تفصیلات)

+ posts
شاید آپ یہ بھی پسند کریں