The news is by your side.

اُمید کی کرن

انسانی تاریخ کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوتا ہے ہزاروں سال سے پاس ہے اور پاس نہیں ہے کی جنگ جاری ہے پاکستان میں 2فیصد جاگیردارانہ، وڈیرانہ، سردارانہ، سرمایہ دارانہ نظام کی کرتا دھرتا طاقتوں نے 98فیصد غریب و متوسط طبقے کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ اقتدار مافیا نے 98فیصد عوام کے اتحاد کو روکنے کے لیے مذہبی انتہا پسندی لسانی تفریق ، علاقائیت اور دیگر تعصبات کو بڑھاوا دیا اور بانیان پاکستان کی اولادوں پر پاکستان کی زمین تنگ کر دی گئی تعلیم اور روزگار کے دروازے بند ہونے لگے۔ تاریخ گواہ ہے کہ قدرت نے ہر فرعون کے مقابلے میں موسیٰ کو بھیجا اور پاکستان کی سیاست کے فرعونوں کے مقابلے میں میرے قائد الطاف حسین بھائی کو بھیجا آج پاکستان میں عام آدمی کو غربت، بد حالی، معاشی ابتری کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا ہے اور عوام کی کثیر تعداد بے روزگاری کی جیل میں بند ہیں وقت کا تقاضا ہے کہ 1879ءکے انقلاب فرانس کی طرز پر پاکستان میں انقلاب برپا ہو۔

پاکستان میں تمام پاکستانیوں کو برابر کا پاکستانی اور مساوی حقوق کا حق دار تسلیم کروانے کے لیے حق پرستانہ جدوجہد میں 18مارچ 1984ءکو تاریخی سنگ میل کی حیثیت کا حامل ہے پہلے مرحلے میں اردو بولنے والوں کو متحد کرنے کے لیے “مہاجر قومی موومنٹ”کی بنیاد رکھی گئی دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک طلبہ تنظیم سے سیاسی جماعت نے جنم لیا یہ الطاف حسین کی سیاسی بصرت اور شاندار حکمت عملی کا منہ بولتا ثبوت ہے ایم کیو ایم نے شہری سندھ میں عوامی طاقت کے ذریعے اقتدار کے ایوان عام گھروں کے لوگوں کے لیے کھول دیئے اور پاکستان بھر کے حقوق سے محروم لوگوں کو باعزت زندگی گذارنے کا نیا راستہ و کھایا ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ دیا اور الطاف حسین بھائی کے فکرو فلسفہ کے مطابق بلا امتیاز رنگ نسل زبان و عقیدہ جنس، مذہب تمام اکائیوں کے لوگوں کی خدمت کی گئی۔

 پنجاب کے مظلوموں میں بیداری کی لہر اٹھی، پنجاب پاکستان کی آبادی کا 63%ہے اور پاکستان کی ثقافتی ، سیاسی،سماجی اور مذہبی سر گرمیوں کا مرکز ہے پاکستان کے موجودہ صوبوں میں صرف پنجاب 1947ءمیں تقسیم ہوا اور پنجاب کے دریا اور دھرتی لوگوں کے خون سے سرخ ہوگئے۔ پنجاب میں گھر گھر لاشیں گریں شاید ہی کوئی گھرانہ ایسا ہو جو متاثر نہ ہوا۔

آج پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے گذر رہا ہے ملکی سرحدوں پر خطرات منڈلا رہے ہیں اور اندرون ملک مذہبی دہشت گردی لسانی غنڈہ گردی، علاقائیت کے نام پر عدم استحکام پیدا کرنے والی قوتیں سنگین چیلنج ہیں بھتہ مافیا، لینڈ مافیا، منشیات مافیا، کلاشنکوف مافیا، کمیشن مافیاکھلے عام اپنی ناپاک کاروائیوں میں مصروف ہیں اور کوئی روکنے والا نہیں ہے کیونکہ امن وامان کنٹرول کرنے کی ذمہ داری پولیس پر ہے اور پولیس جاگیر دارانہ ، وڈیرانہ، سردارانہ ، قبائلی نظام کو سہارا دینے میں مصروف ہے۔

برصغیر کے نام نہاد بادشاہوں اور وائسرے سے زیادہ سیکورٹی، پر و ٹوکول آج صوبائی اور ملکی حکمران ٹولہ حتیٰ کہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر انجوائے کر رہے ہیں “رائے ونڈ کا حکمران ٹولہ “نے اپنی رہائش گاہ پر کثیر تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا ہوا ہے جن کی تنخواہیں مراعات، اخراجات کو پنجاب کے غریب و متوسط طبقے کے عوام کے ٹیکسوں سے اداکیاجاتا ہے، پاکستان پر مسلط اقتدار مافیا کے اثاثوں میں گذشتہ 7دہائیوں میں جس طرح اضافہ ہوا ہے اس پر ریسرچ کر کے آکسفورڈ اور ہاروڈ یونیورسٹیوں کو معاشیات کے نئے فارمولے تشکیل دینے چاہیں اور اگر یہ ترقی کسی معاشی فارمولے کے بجائے کرپشن کی بنیاد پر ہوئی ہے تو اس ٹولہ کو بے رحمانہ احتساب کرتے ہوئے مینار پاکستان پر لٹکایا جائے تاکہ قومی دولت لوٹنےوالوں اور کروڑوں محب وطن پاکستانیوں کی زندگی سے خوشیاں چھپنے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے۔

amir

دنیا بھر میں جمہوریت کے معنی “عوام کی حکومت عوام کے لیے عوام کے ذریعے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں جمہوریت کے معنی جاگیر داروں کی حکومت جاگیر داروں کے لیے جاگیرداروں کے ذریعے “بنا دیئے گیے ہیں ۔ مدر آف ڈیموکریسی برطانیہ میں آئینی طور پر ہاوس آف لاڈ ز موجود ہے جس میں موورثی بنیاد پر رکنیت ملتی ہے الطاف حسین فادر آف ڈیمو کریسی ہے، الطاف حسین جاگیردارانہ مورثیت سے پاک جمہوری نظام چایتے ہیں ۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت میں مورثی سیاست ہے طویل عرصہ سے گاندھی خاندان کا تسلسل جاری ہے جدید جمہوریت امریکہ میں سینئر بش کے بعد جونیئر بش اور کلنٹن کے بعد ہیلری کلنٹن مورثی سیاست کی مثالیں ہیں الطاف حسین نے اپنے خاندان کے بجائے اپنے کارکنوں کو اقتدار کے منتخب ایوانوں میں بھیجا ۔

متحدہ قومی موومنٹ کے بانی و قائد الطاف حسین پاکستان بھر کے کچلے ہوئے محروم اور پسے ہوئے طبقات کے حقوق کے لیے جنگ لڑ رہے ہیں الطاف حسین تمام پاکستانیوں کو بلا امتیاز پاکستانی اور مساوی حقوق کا حقدار تسلیم کروانا چاہتے ہیں الطاف حسین پاکستان کی بقا ، سلامتی ، استحکام ، خوشحالی پر یقین رکھتے ہیں اور پاکستان کو عالمی سطح پر با وقار مقام دلوانا چاہتے ہیں میری تمام محب وطن پاکستانیوں،پالیسی میکروں با لخصوص پنجاب کے پڑھے لکھے نوجوانوں طلبہ و طالبات سے پر زور اپیل ہے کہ آگے بڑھ کر الطاف حسین کا ساتھ دیں کیونکہ اگر پنجاب میں انقلابی حق پرستی برپا نہ ہوا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی الطاف حسین پاکستان اور پاکستانیوں سے پیار کرنے والے لیڈر ہیں اور الطاف حسین پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے امید کی کرن ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں