The news is by your side.

ایشیاء کے’مردِ بیمار‘کاعلاج

آج پاکستان اپنی تاریخ کے نازک ترین دورسے گزررہا ہے اورملک میں برسرِاقتدار حکمران ٹولہ بدترین جمہوریت کی علامت ہے۔

مئی 2013کے عام انتخابات میں لبرل سیاسی قوتوں کو انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی پاکستان میں مڈل کلاس طبقے کی علامت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے انتخابی کیمپ پربم حملے ہوئے۔ اے این پی اورپی پی پی کی انتخابی سرگرمیاں محدود کرادیں گئیں جبکہ طالبان کی حامی قوتوں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کو انتخابی مہم چلانے دی گئی۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کا شکارالیکشن کے نتائج کے ذریعے نوازشریف نے تیسری باروزیراعظم کا عہدہ سنبھالا۔

پاکستان میں ہزاروں سویلین و فوجی اہلکاروں کے قاتلوں طالبان سے مذاکرات کا ڈرامہ شروع کر دیا گیا اورمذاکرات کے نام پرطالبان کو وقت ملا جس کا فائدہ اٹھا کر انہوں نے اپنی پوزیشنز تبدیل کیں اورنئی محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہوگئے۔نوازشریف نے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ جن طالبان سے وہ مذاکرات کے نام پرہاتھ ملارہے ہیں ان کے ہاتھ ہزاروں معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جبکہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے آپریشن ضرب عضب شروع کرکے حب الوطنی، احساس ذمہ داری، بہادری اورجرات مندی کا ثبوت دیا۔

16دسمبر سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے منسوب ایسا دن ہے جو ہر محب وطن پاکستانی کے دل کے زخموں کو ہرا کردیتا ہے۔ 16دسمبر 2014کو آرمی پبلک سکول میں معصوم بچوں کا بے رحمانہ قتل دراصل پاکستان کا نائن الیون ہے جس نے محب وطن پاکستانیوں اور طالبان دہشت گردوں کے حمایتیوں کے مابین خونی لکیر کھینچ دی ہے ۔ آج عام پاکستانی ’سویلین شریف‘کے بجائے’فوجی شریف‘کی طرف دیکھ رہا ہے۔

پاکستان بھرمیں آپریشن ضربِ عضب کو منظم ومربوط انداز میں آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کی مسلح افواج، پولیس ، تمام وفاقی و صوبائی ایجنسیوں کی’یونٹی آف کمانڈ‘وقت کی ضرورت ہے تاکہ قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے ایک طے شدہ سمت میں ٹھوس عملی اقدامات کرسکیں۔ سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے’آل پارٹیز کانفرنس‘کی لیکن اس کانفرنس کی تجاویز پرعمل درآمد کے چانسز کم کم دکھائی دے رہے ہیں۔ نواز شریف نے قوم سے خطاب میں ایک باربھی طالبان، داعش دہشت گردوں اور لال مسجد کے غنڈوں کا نام نہیں لیا کہ اس سے وزیر اعظم نواز شریف کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا۔

’شریفانہ جمہوریت‘کا کارنامہ یہ ہے کہ اس دور میں صرف دو شعبوں میں ملک نے ترقی کی ہے ایک غربت اوردوسرا دہشت گردی باقی تمام شعبہ جات کی کارکردگی الٹ ہے۔

پاکستان اسلامی دنیا کی پہلی اوردنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔ پاکستان اقوام عالم کو درپیش دہشت گردی کے خطرہ کے خلاف فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اس نازک ترین دورمیں پاکستان میں وزیرِخارجہ کا عہدہ خالی ہے۔ نوازحکومت نے نا اہلی کے نئے ریکارڈ مرتب کیے ہیں۔

پاکستان کو درپیش نئے چیلنجزکا مقابلہ کرنے کے لیے طویل المدت حکمت عملی کو موثر بنانے کے لیے درست اور تازہ ترین اعداد و شمارضروری ہیں اوراس کے لیے ملک میں نئی مردم شماری کی ضرورت ہے ۔ پاکستان کے پالیسی میکرز کو سنجیدگی کے ساتھ عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

18ویں ترمیم کے بعد اختیارات وفاق سے صو بو ں کو منتقل ہو چکے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ گراس روٹ پرعوام کو اقتدار میں شریک کرنے کے لئے بلدیاتی الیکشن کرواکے لوکل گورنمنٹ سسٹم تشکیل دیا جائےتاکہ عام آدمی کے شہری مسائل باآسانی حل ہوسکیں ملک میں چوکیداری نظام کو موٗثرانداز میں تشکیل دئیے جانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں جاگیردارانہ نظام مذہبی انتہاپسندوں کا سب سے بڑا فنانسر ہے آج تک کسی جاگیردار نے سکول نہیں بنو ایا بلکہ اپنے علاقے کے اسکولوں کو اپنی اوطاق میں بدل دینے اوران میں بھینس باندھنے کی خبریں میڈیا میں گردش کرتی رہی ہیں جاگیردار مافیا عام پاکستان کو جدید دور کے تقاضو ں کے مطا بق علم سے دور رکھنے کے لئے منظم انداز میں مدرسہ سسٹم کو پرومو ٹ کرتے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ تحر یک آزادی کے مجا ہد ین کی مخبریاں کرنے کے عوض انگریزوں سے
جا گیریں حاصل کرنے والوں کا کڑااحتساب کیا جائے اورزرعی اصلاحات کرکے بے زمین کسانوں میں بلامعاوضہ زمین تقسیم کی جائے اس سے پاکستانی کی معیشت مضبوط ہوگی اورانتہا پسندانہ نظریات کے پھیلاؤ میں بھی رکاوٹ آئے گی۔

سابق امیر جماعت اسلامی منور حسن نے بیان دیا کہ’جب تک قتال فی سبیل اللہ نہیں ہوگا ملک کا نظام صحیح نہیں ہوگا‘ دو ماہ بعد سانحہ پشاور رو نما ہوا جس میں معصوم بچوں کا بے رحمانہ قتل عام ہوا اور اساتذہ کو زندہ جلادیا گیا اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان مخالف جماعت اسلامی پرپابندی عائد کی جائے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی و قائد الطاف حسین نے سب سے پہلے طالبانائزیشن کے خلاف جرات مندانہ آواز بلند کی آج بھی مذہبی جنونیت کے خلاف الطاف حسین کی آواز سب سے مضبوط ہے پاکستان کے دانشوروں، خواتین تنظیموں، سول سوسائٹی کو آگے بڑھ کر الطاف حسین کی آواز میں آواز ملانا ہوگی۔ الطاف حسین پاکستان اور پاکستانیوں سے پیار کرنے والے لیڈر ہیں اورالطاف حسین پاکستان کو اقوام عالم میں باوقار حیثیت دلوانا چاہتے ہیں۔
پاکستان کو اس وقت ایک اتاترک کی ضرورت ہے اورتمام محب وطن پاکستانیوں کی دعا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف پاکستان کے اتا ترک کا کردار ادا کریں اورایشیا ء کے مردِ بیمار کو اقوامِ عالم میں باعزت شناخت دلوائیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں